موٹر وے، دھند، ٹریفک جام اور شہزاد رائے کی ویڈیو


دھند
پاکستان میں ہر برس موسم سرما کے ساتھ ہی ملک بھر میں گہری دھند کا راج شروع ہو جاتا ہے۔ جس کے باعث نہ صرف موٹر ویز اور قومی شاہراؤں پر سفر کرنا دشوار ہو جاتا ہے بلکہ جہاز کی پرواز میں بھی خلل آتا اور بعض اوقات ریل گاڑی کا پہیہ بھی رک جاتا ہے۔

ملک میں موسم سرما کے ان دنوں میں جب ملک بھر کے بیشتر علاقے گہری دھند کی لپیٹ میں ہوتے ہیں تو ہمیں اکثر سوشل میڈیا اور روائیتی میڈیا پر گہری دھند کے باعث کسی نہ کسی حادثے کی ویڈیو دیکھنے کو ملتی ہے یا کوئی واٹس ایپ پر ایسے واقعے کے بارے میں بتا رہا ہوتا ہے کہ دھند کی وجہ سے سفر کرنے میں اسے کتنی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

لیکن کیا کریں اُن لوگوں کی بے صبری کا جو جانتے بوجھتے ہوئے بھی خطرات مول لینے سے گریز نہیں کرتے اور اپنی حفاظت پر مامور لوگوں سے بحث کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ 25 دسمبر کو دیکھنے میں آیا جب معروف گلوکار اور سماجی کارکن شہزاد رائے نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو ڈالی۔

اس ویڈیو میں شہزاد رائے اپنی گاڑی میں بیٹھے بتا رہے ہیں کہ وہ اسلام آباد لاہور موٹر وے (ایم ٹو) پر سفر کر رہے تھے جب اچانک ان کو اپنا سفر روکنا پڑا کیونکہ موٹروے پولیس نے شدید دھند کے باعث ایم ٹو لاہور اور اسلام آباد کے درمیان عارضی طور پر بند کر دی۔

یہ بھی پڑھیے

موسم سرما کی آمد: کہیں سموگ تو کہیں برفباری

پاکستان میں سردی کی لہر

پاکستان میں برفباری اور مشکلات

کشمیر میں برفباری دیکھنے کو دل مچل رہا ہے؟

شہزاد رائے اپنی ویڈیو میں بتاتے ہیں کہ اس بندش کے باعث لوگ کافی ناراض ہیں اور موٹروے پولیس کو برا بھلا کہہ رہے ہیں لیکن پھر وہ اپیل کرتے ہیں کہ موٹروے پولیس سے خفا نہ ہوں کیونکہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور مسافروں کے تحفظ کا خیال رکھ رہے ہیں۔

https://twitter.com/shehzadroy/status/1342353983235620869

اس کے بعد ایک سوشل میڈیا صارف راؤ جی نے بھی تقریباً دوپہر 12 بجے ایک تصویر ٹویٹ کی اور لکھا کہ کلر کہار کے نزدیک گاڑیوں کی لمبی قطار اور اس کی وجہ کا علم نہیں۔

https://twitter.com/raoo512/status/1342362119157772289

بی بی سی کو اسی طرح کا ایک اور قصہ سنایا مسافر کمیل حیدر نے جو اسلام آباد سے لاہور کے لیے صبح نو بجے بس کے ذریعے نکلے تھے۔

کمیل کا کہنا تھا کہ جس ٹرانسپورٹ کمپنی کی بس پر وہ سفر کر رہے ہیں انھوں نے اطلاع دی تھی کہ دھند کے باعث صبح سات بجے چلنے والی بس نہیں چلے گی لیکن نو بجے والی وقت پر نکل گئی۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کمیل نے بتایا کہ راستے میں جب دھند کی شدت میں اضافہ دکھائی دیا تو موٹروے حکام نے کلر کہار کے سروس سٹیشن پہنچنے سے قبل ہی ان کو اور دیگر گاڑیوں کو روک لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موٹر وے کے دونوں اطراف پر ٹریفک بند تھی اور گاڑیوں کی میلوں لمبی قطار لگی ہوئی تھی۔

‘ہمیں اس مقام پر ڈیڑھ گھنٹے سے زیادہ انتظار کرنا پڑا لیکن میرے لیے یہ بہت حیرانی کی بات تھی کہ پاکستانی قوم اتنے تحمل کا مظاہرہ کرے، یہ کیسے ممکن ہو گیا، لیکن میں نے دیکھا کہ لوگ صبر سے انتظار کر رہے تھے اور موٹر وے پولیس کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کر رہے تھے۔’

کمیل نے بتایا کہ اس ڈیڑھ گھنٹے کے عارضی وقفے کے بعد ان کا سفر دوبارہ شروع ہو گیا لیکن شدید دھند کے باعث وہ تین بجے کے بعد جا کر کہیں لاہور پہنچے۔

موٹروے پولیس کا کیا کہنا ہے؟

بی بی سی نے جب موٹروے پولیس سے اس حوالے سے بات چیت کی تو ان کے فوکل پرسن محمود علی کھوکھر نے بتایا کہ موٹروے پولیس ’زیرو وزیبلیٹی’ یعنی حد نظر صفر رہ جانے کی صورت میں موٹر وے بند کرنے کا حکم دیتے ہیں۔

دھند

محمود علی کا کہنا تھا کہ جو لوگ سفر کرنے کا خواہشمند ہوں انھیں چاہیے کہ موٹروے پولیس کے اپنی ریڈیو سٹیشن ایف ایم 95 کو سنیں جس پر ہر آدھے گھنٹے میں پاکستان کی شاہراؤں کے حوالے سے معلومات دی جاتی ہیں یا موبائل ایپ ’موٹروے ہم سفر‘ ڈاؤن لوڈ کر لیں۔

محمود علی کا کہنا تھا کہ سردیوں کے دنوں میں جب دھند کی شدت کافی ہوتی ہے، تو عمومی طور پر یہ ہدایات جاری کی جاتیں ہیں کہ موٹرویز اور قومی شاہراوں پر سفر کرنے کے خواہش مند افراد صبح دس بجے سے قبل اور شام میں مغرب کے بعد سفر کرنے سے گریز کریں۔

گاڑیوں کو موٹروے پر روکے جانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے محمود علی نے کہا کہ پولیس کی کوشش ہوتی ہے کہ لوگوں کو دھند والے حصے میں جانے سے پہلے ہی روک لیا جائے۔

‘ہم مسافروں کو پیغام دیتے ہیں کہ وہ موسم ٹھیک ہونے تک سروس سٹیشن پر ہی رک جائیں۔ اکثر اوقات لوگ ہم سے یہ بحث کرتے ہیں کہ موسم صاف ہے تاہم ہم انھیں جس مقام پر روکتے ہیں وہاں پر دھند کی صورتحال بہت خراب نہیں ہوتی لیکن ہماری ٹیم ہمیں آگے کی صورتحال بتا رہی ہوتی ہے جس کا مسافروں کو علم نہیں ہوتا اور وہ غصہ کر جاتے ہیں۔’

شہزاد رائے کے پیغام کے بارے میں سوال پر محمود علی کھوکھر نے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ موٹروے پولیس کا کام تکلیف دینا نہیں، لوگوں کو ‘سہولت فراہم’ کرنا ہے۔

موسم کے بارے میں بات کرتے ہوئے موٹرویز اتھارٹی کے فوکل پرسن کا کہنا تھا کہ ان کا محکمہ بذات خود دھند کے بارے میں پیشنگوئی نہیں کرتا اور وہ بھی محمکہ موسمیات کی معلومات پر انحصار کرتا ہے۔ مگر ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم ہر دن ملنے والی معلومات کے مطابق فیصلے لیتے ہیں کہ کس مقام کو بند کرنا ہے اور کب کھولنا ہے۔’

کمرشل بسوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے محمود علی کا کہنا تھا کہ ان کو علم ہوتا ہے کہ قواعد کیا ہیں اور وہ جلد بازی کرنے سے اجتناب کریں۔

قومی شاہراہوں کے بارے میں سوال پر فوکل پرسن کا کہنا تھا کہ کیونکہ وہ شہری علاقوں سے گزرتی ہیں اور وہاں پر ٹریفک کا بہاؤ بھی زیادہ ہوتا ہے، تو وہاں پر بڑے حادثوں کا خدشہ کم ہوتا ہے۔

‘گہری دھند کی صورت میں ہم موٹروے پولیس کی گاڑیاں مسافر گاڑیوں کے ساتھ بھیج دیتے ہیں جو سفر کرنے والی گاڑیوں کی رہنمائی کرتی ہے۔ ‘

شہزاد رائے کی وڈیو کو صارفین کی بڑی تعداد نے سراہا اور کچھ نے تو ان سے شادی کا اظہار کر دیا۔ ان میں سے ایک لکھتی ہیں ‘کیا کوئی شہزاد رائے کو سمجھا سکتا ہے کہ وہ مجھ سے شادی کر لیں۔ میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں ان کی سکِن کئیر کی مصنوعات کو کبھی ہاتھ نہیں لگاؤں گی۔’

تجزیہ کار اور کالم نویس مشرف زیدی لکھتے ہیں کہ ‘ایک اور دن، ایک بار پھر ثبوت کے شہزاد رائے ایک قومی خزانہ ہیں۔ وہ پاکستانی جو چاہتے ہیں کہ ایک خوبرو سیلیبریٹی پاکستان کا نظام سنبھالے وہ شہزاد رائے کو غور سے دیکھیں۔’

https://twitter.com/mosharrafzaidi/status/1342358158774312960


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32552 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp