میڈیائی بابوں کا براہ راست پوسٹ مارٹم


چند ماہ قبل میڈیا کے چند انتہائی اندرونی مسائل کو کھول کر بیان کرنے کی جسارت کی تھی جسے کافی دوستوں کی طرف سے سراہا گیا آج اسی سلسلے کی دوسری کڑی پیش خدمت ہے۔

دوستوں اس فیلڈ میں کئی ایسے لوگ آپ کو ملیں گے جنہوں نے کام ایک سال کیا ہو گا لیکن بالوں کے سفید ہونے تک پچیس تیس سال کو اس ایک برس سے ضربیں دے کر اپنے آپ کو سینئیر کہلوانا پسند فرماتے ہیں۔ یہ آپ کو میڈیا ہاؤسز کے ایڈیٹرز سے لے کر ٹیکنیکل سٹاف تک تھوک کے حساب سے مل جائیں گے، ان کے ویسے تو کئی مسائل ہوتے ہیں لیکن کسی کی بڑی سے بڑی کامیابی کو زبان کی ردی میں پھینکنا تو کوئی ان سے سیکھے۔

ماتھے پہ بل ڈالے، کسی مہنگے برینڈ کی گھڑی کے ساتھ، ہاتھوں میں گاڑی کی چابی گھماتے یہ بابے آپ کو سمندر میں پانی کی طرح ملیں گے، یہ کام کرنے والے نوجوانوں کی ہر نقل و حرکت پہ اپنے کام سے زیادہ نظر رکھیں گے، سوشل میڈیا پہ آپ کے کپڑوں کا بٹنوں تک زوم کر کے جائزہ لینے کے بعد یہ جملہ ساز فیکڑیاں اقوال گھڑتی ہیں جن کا ورد آپ کو دیکھتے ہی ان کی زہریلی زبانوں پہ جاری ہو جاتا ہے۔

مختلف بیٹس میں محنتی اور پڑھے لکھے نوجوانوں سے ان کی مورتیوں کی مٹی بھرنا شروع ہو چکی ہے کیونکہ سوشل میڈیا پر نوجوانوں کی محنت نے ان کے نکمے پن کا پردہ چاک کر دیا ہے۔

عمر میں سنئیر یہ ٹولہ یقین مانیں کسی بھی نئے آنے والے نوجوان کو برداشت نہیں کرتا، پہلے پہل تو یہ آپ کو کسی بھی بات کے جواب میں ہاں یا ناں کرنے میں پانچ سات منٹ کا انتظار کروائیں گے، اس کے بعد آپ پہ اپنا رعب جھاڑیں گے، جب آپ کام کرنا شروع کردیں گے تو یہ آپ کی ایسی حوصلہ شکنی کریں گے کہ آپ باقی ماندہ عمر ایسا کچھ سوچنے سے بھی پناہ مانگیں گے۔ موسم کی سختیاں، پولیس کی لاٹھیاں یا مظاہرین کے پتھر آپ کچھ بھی کھا لیں ان کی زبان آپ کو کسی بھی طور پہ کبھی داد نہیں دے گی اور اگر آپ سے کچھ تھوڑٰی سی بھی گڑ بڑ ہو گئی تو یہ دونوں ہاتھوں سے آپ کی گردن دبوچ لیں گے، اسی دوران ان کے فرنٹ مین بھی موجود ہوتے ہیں جن کا کام ہر روز آپ کے اندر موجود سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو نوکری چلے جانے کی بلیک میلنگ کر کے اسے غلامی اور سر جھکانے میں تبدیل کرنا ہوتا ہے۔

ہمارے انتہائی قریبی دوست کی مثال آپ کے سامنے ہے، ایک وقت تھا کہ نام نہاد سینئر انہیں سلام تک نہیں کرتے تھے، بلکہ ایک دو تو ان کا سپریم کورٹ میں داخلہ تک بند کروانے کے درپے تھے، ان کو مسئلہ صرف نوجوان کی محنت اور چور راستوں کو سوشل میڈیا پہ ایکسپوز کرنے سے تھا کیونکہ اس سے پہلے چند نام نہاد سینئرز کی رائے کو قومی رائے عامہ سمجھا جاتا تھا بلکہ ایک میڈیا ہاؤس کے مالک تو کہتے تھے کہ اب حکومتیں بنانا اور گرانا میرے ہاتھ میں ہے۔

بہرحال ایسی درجنوں مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں جنہوں نے وقت کے فرعونوں سے ٹکر لے کر انہیں پاش پاش کر دیا لیکن اس مافیا کی ٹاپ میجمنٹ تک شاخیں پھیلی ہوتی ہیں، یہ اژدھا کی طرح منہ کھول کر ارد گرد کے ماحول پہ نظر رکھتے ہیں کیونکہ اگر آپ نے ان کو کوئی بھی دلیل کے ساتھ جواب دے دیا تو یہ لاجواب مخلوق آپ کا اس فیلڈ سے چکر گول کرنے میں جت جاتی ہے بہر حال ان سبق آموز لائنوں کے ساتھ اجازت لوں گا

کچھ لوگ تمہیں سمجھائیں گے
وہ تم کو خوف دلائیں گے
جو ہے وہ بھی کھو سکتا ہے
اس راہ میں رہزن ہیں اتنے
کچھ اور یہاں ہو سکتا ہے
کچھ اور تو اکثر ہوتا ہے
پر تم جس لمحے میں زندہ ہو
یہ لمحہ تم سے زندہ ہے
یہ وقت نہیں پھر آئے گا
تم اپنی کرنی کر گزرو
جو ہو گا دیکھا جائے گا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).