2020 کی کشمیر ڈائری 


اکیسویں صدی کا 20 واں سال بھی کشمیریوں کے سینوں پر گہرے زخم چھوڑتے ہوئے رخصت ہو گیا ، اس سال سب سے بڑا دل خراش واقعہ یہ پیش آیا کہ ریاست جموں کشمیر کے دوسرے بڑے حصے لداخ پر چین نے حملہ کر کے کچھ حصے پر قبضہ کیا، بھارت نے نئے طرز کے بلدیاتی الیکشن کروائے جس میں کانگریس نیشنل کانفرنس پی ڈی پی نے اتحاد کر کے مظفر شاہ اور سجاد غنی لون کے تعاون سے کامیابی حاصل کی مگر بی جے پی نے بھی حیران کن نتائج لیے۔

یاسین ملک کو گرفتار کر کے تہاڑ جیل دلی میں اس جگہ منتقل کیا گیا جہاں مقبول بٹ قید تھے ، آزاد کشمیر پونچھ کی دو بچیاں سیز فائر لائن کراس کر کے بھارت کے زیر قبضہ کشمیر چلی گئیں جہاں خواتین پولیس کو بلاکر رات گیسٹ ہاؤس میں رکھنے کے بعد دوسرے دن واپس پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا۔ وادی نیلم میں بھارتی فائرنگ سے غریب لوگوں کے درجنوں مکان تباہ ہو گئے ، یاسین ملک کی تنظیم لبریشن فرنٹ میں امریکن نواز نیا دھڑا الطاف قادری کی قیادت میں وجود میں آیا۔

گلگت میں پی ٹی آئی نے الیکشن جیتے ، استور سے تعلق رکھنے والے کشمیری النسل خالد خورشید وزیراعلیٰ بنے اور نیلم مظفرآباد گلگت روڈ یہ کہہ کر بنوانے کا اعلان کیا کہ اس سٹرک کی تعمیر سے جی بی اور آزاد کشمیر کے لوگوں نے رابطے بڑھ کر دوریاں ختم ہوں گی، ہزاروں افراد کے دھرنے نے بابا جان اور افتخار کربلائی کی 70 سالہ سزا ختم کروائی اور رہائی کے بعد باباجان نے شادی بھی کر لی۔

آزادکشمیر میں کورونا کے باعث راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر عارف خان اپنے دوبیٹوں اور دوبھائیوں سمیت یکے بعد دیگرے جب انتقال کر گئے تو قیامت صغریٰ برپا ہو گئی۔ آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے مقبول بٹ کے ساتھ تیرہ سال قید کاٹنے والے حریت پسند عبدالحمید بٹ،  مقبول بٹ کے ساتھ بھارت کی جیل توڑ کر فرار ہو کر آزاد کشمیر آنے والے بزرگ حریت پسند چوہدری غلام یاسین ، آزاد کشمیر کے سابق سپیکر غلام صادق خان ، سابق وزیر مطلوب انقلابی ، سابق مشیر ڈاکٹر حلیم، پروفیسر ڈاکٹر افتخار اکبر، نیشنل لبریشن جموں کشمیر آرمی کے گوریلا جواں سال کمانڈر راحیل بیگ، جنرل ریٹائرڈ محسن کمال، معروف سرمایہ کار اور گلف ایمپائر کے چیئر مین زرین خان ، مظفرآباد کے معروف فٹبالر چن شاہ ، مقبوضہ کشمیر نوجوان فٹ بالر سراج احمد، بریلوی مکتب فکر کے شخ الحدیث مولانا حیات اور قاری مسعود یوسف پی ٹی آئی شمالی کشمیر گلگت کے صدر جعفر شاہ بھی اس سال دار فانی سے کوچ کر گئے۔

’’ست برگہ نا پھل‘‘ کے نام سے پہلا پہاڑی ناول راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے قلم کار ڈاکٹر صغیر نے منظر عام پر لایا۔  متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین پر اسلام آباد میں قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ زخمی ہوئے ، نامور قانون دان اور قوم پرست سیاسی کارکن بابر جان قادری ایڈووکیٹ کو سرینگر میں ان کی رہائش گاہ پر غیر ملکی تنخواہ داروں نے شہید کر دیا ، شہید مقبول بٹ کے بھائی ظہور بٹ پر پی ایس اے ایکٹ میں اضافہ کیا گیا اور چوتھا سال بھی ان کا بھارتی جیلوں کی نذر ہوا۔

تحریک حریت کشمیر کے سربراہ اشرف صحرائی کے بیٹے جنید صحرائی بھارتی فوج سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے ، کشمیر کی حالیہ تحریک میں پہلا موقع ہے کہ کسی لیڈر کا اپنا ہی لخت جگر فورسز کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہوا ۔ برطانوی نژاد کشمیری صحافی تنویر احمد مقبول بٹ شہید چوک ڈڈیال سے پاکستانی پرچم اتارنے پر گرفتار ہوئے اور آزاد کشمیر کی اعلیٰ عدالتوں نے بھی ان کی ضمانت مسترد کر دی، پانچ ماہ سے وہ گرفتار ہیں، راجوری سے تعلق رکھنے والے چند مزدورں کو بھارتی فورسز نے حریت پسند قرار دے کر شہید کیا تاہم ان کے ورثا کے احتجاج پر قبر کشائی سے پوسٹ مارٹم کے بعد الزام جھوٹ ثابت ہوا۔

جموں کے علاقوں میں بھارتی شہریوں کو آباد کر کے ڈومیسائل جاری کیے گئے۔ عالمی ادارے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ یورپ میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرنے والے شوکت کشمیری اور جمیل مقصود بھی بھارتی ادارے یا بھارتی اداروں سے مالی مفاد لے رہے ہیں۔ سید علی گیلانی حریت کانفرنس کی چیئرمین شپ سے الگ ہوئے۔

آزاد کشمیر میں آٹے کی قیمت میں پانچ سو روپے فی من اضافہ کے فاروق حیدر حکومت کے عوام دشمن فیصلے کے خلاف ہزاروں افراد نے راولاکوٹ میں احتجاج کر کے گلگت میں آٹے پر سبسڈی کی تحریک کی یاد تازہ کر دی۔ آزادکشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سرینگر کے بجائے اسلام آباد کی طرف اپنے حقوق لینے لبریشن فرنٹ نے صغیر خان کی قیادت میں لانگ مارچ کیا،  پونچھ میڈیکل کالج راولاکوٹ سے انٹری ٹیسٹ سنٹر ختم کر دیا گیا حالانکہ پونچھ میڈیکل کالج نے پاکستان کے تمام کالجز کی نسبت زیادہ بہتر نتائج دیے۔

گلگت میں اس سال ایف سی تعینات کی گئی ، تیرہویں ترمیم کے بعد چودہویں ترمیم سامنے لائی گئی ،جس کے تحت ایکٹ 74 سے بڑھ کر اصل اختیارات آزاد حکومت نے اسلام آباد کے حوالے کر دیے ، راولاکوٹ آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عثمان مرحوم کو یو اے ای حکومت نے قومی ہیرو قرار دے کر حکومتی ایوراڈ سے نوازا ، آزاد کشمیر کے سابق وزیر مطلوب انقلابی کی موت پر صدمہ برداشت نہ کرنے والے دو نوجوان دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے جو کسی سیاسی شخصیت سے عوامی محبت کا لا فانی مظاہرہ تھا۔

جموں اور لداخ میں ہزاروں افراد نے کئی دنوں تک تقسیم کشمیر کے خلاف مظاہر ے کر کے وحدت کشمیر کا نیا ثبوت سامنے لایا،  آزاد کشمیر سپریم کورٹ نے چوہدری سعید کی نا اہلی کا اپنا ہی فیصلہ کالعد م قرار دے کر انھیں واپس اہل کر دیا انجمن تاجران مظفرآباد کے الیکشن میں عبدالرزاق جو تاجروں کی ایک تنظیم کے آزاد کشمیر بھر کے صدر ہیں مقامی سطح پر مد مقابل شوکت نواز میر سے چھبیس سو سے زائد ووٹوں سے الیکشن ہار گئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).