بھارتی جعلی میڈیا نیٹ ورک اور عالمگیر رسوائی


بھارت ہمیشہ سے مقامی اور بین الاقوامی میڈیا میں پاکستان مخالف اقدامات پر عمل پیرا رہا ہے۔ طویل عرصہ سے بھارت جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے مسلسل سی پیک کو نشانہ بنا رہا ہے۔ جعلی بھارتی نیٹ ورک کا بنیادی مقصد پاکستان کی عسکری اور سول قیادت کو بدنام کرنا ہے جس کے لیے بھارتی میڈیا بھی اپنی حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان مخالف پراپیگنڈہ مہم میں شامل رہا ہے۔ بھارت 15 سال سے جعلی اداروں اور میڈیا تنظیموں کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کر رہا ہے۔ جعلی این جی اوز اور میڈیا اداروں نے 116 ملکوں میں پاکستان مخالف جھوٹا پراپیگنڈہ کیا ہے۔

اسی طرح پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک اور بھارتی کوشش ناکام ہو گئی ’بھارت کی عالمگیر رسوائی کا ایک اور باب کھل گیا۔ دولت اور گمراہ کن پراپیگنڈے کے ساتھ پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کا بھانڈا بیچ چوراہے کے پھوٹ گیا۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کی جمہوریت بری طرح بے نقاب ہو گئی۔ پورپی یونین کے تحقیقاتی ادارے ڈس انفولیب نے گمراہ کن خبریں پھیلانے والے بھارتی نیٹ ورک کا پردہ فاش کرتے ہوئے بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا۔ یہ جعلی نیٹ ورک جو پاکستان کے خلاف سازش میں مصروف عمل ہے، یہ سب بھارت کے جمہوریت اور سیکولرازم کے پیچھے بھیانک اور ظالم چہرے کو ضرور عیاں کرتا ہے۔

مودی سرکار اس وقت ہٹلر کی راہ پر گامزن ہے ، ہٹلر اور ایریل شیرون ظالم ترین انسانوں کے طور پر جانے جاتے ہیں جب کہ موجودہ صدی میں یہ اعزاز بھارت کے وزیراعظم جو گجرات کے قصاب کے نام سے مشہور تھے ، اب مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں، نریندر مودی کے حصے میں آتا ہے ۔ان ظالموں کو اپنے مظالم پر پردہ ڈالنے اور الٹا مظلوم کو ظالم ظاہر کرنے کے لیے جھوٹ کی بنیادوں پر ایک ایسی خوب صورت اور عظیم الشان عمارت تعمیر کرنی پڑتی ہے جو کہ ان کے مکروہ چہرے اور عزائم کی پردہ پوشی کرے۔

یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹر برسلز میں کام کرنے والی تنظیم ”ای یو ڈس انفو لیب“ جس کا کام جعلی خبروں کی نشاندہی ’کرنا ہوتا ہے۔اس برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی طرف سے تیار کردہ میڈیا کا ایک جعلی نیٹ ورک گزشتہ 15 سال سے دنیا کو بے وقوف بناتا رہا ہے‘ انڈین کرانیکلز کے نام سے بنایا جانے والا یہ ادارہ یورپی یونین ’اقوام متحدہ اور دیگر حکومتوں و اداروں کو غلط معلومات فراہم کر کے ان پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتا رہا ہے، اس کا بنیادی مقصد بھارت کے انسانی حقوق کے جرائم پر پردہ ڈالنا اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرنے والے پاکستان کو اپنے اس مکروہ پروپیگنڈے کا نشانہ بنانا ہے۔

کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کا نام دینا اور پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی لسٹ میں شامل کرنا ہے۔ ڈس انفولیب کی رپورٹ کے مطابق بھارتی نیٹ ورک نے جعلی فلاحی تنظیمیں (این جی اوز) اور میڈیا آرگنائزیشن وسیع پیمانے پر تشکیل دیں ، یہ تمام تنظیمیں اور صحافتی ادارے نیٹ ورک کے لیے کام کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی نیٹ ورک نے اپنے مذموم عزائم کے لیے فرضی شناخت یا انتقال کرنے جانے والے لوگوں کو زندہ ظاہر کیا۔ جن لوگوں کو مردہ ظاہر کیا گیا ان میں پروفیسر لوئیس بی سوہن کا نام بھی شامل ہے جنہیں اقوام متحدہ میں شمولیت کرنے والے کے طور پر ظاہر کیا گیا جبکہ پروفیسر 2006 میں وفات پا چکے ہیں۔

ڈس انفو لیب کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’سری واستوا گروپ‘ کے نام سے بنایا جانے والا نیٹ ورک دنیا کے 116 ممالک اور 9 خطوں تک پھیلا ہوا ہے۔ تحقیقیاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ یہ نیٹ ورک پاکستان کے خلاف بھی جھوٹا پروپیگنڈا اور من گھڑت خبروں کی تشہیر میں مصروف تھا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس نیٹ ورک نے خود کو بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی سے منسلک ظاہر کیا جس کی وجہ سے یہ دنیا بھر میں پھیل گیا۔

تحقیقات میں سب سے اہم بات بھی سامنے آئی کہ سری واستوا گروپ نے جن 10 فلاحی تنظیموں سے وابستگی ظاہر کی وہ اقوام متحدہ سے رجسٹرڈ ہیں۔ ڈس انفو لیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس نیٹ ورک نے ساڑھے پانچ سو سے زیادہ نیوز ویب سائٹس متعدد مشکوک این جی اوز اور کئی غیر فعال ادارے تشکیل دیے یہ تمام ادارے اور این جی اوز مل کر بھارتی مفادات کے لیے کام کرتی تھیں۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 265 ویب سائٹس پر مشتمل یہ نیٹ ورک کئی برسوں سے فعال ہے اور دنیا کے 65 ممالک میں کام کر رہا ہے ، اس نیٹ ورک کا مقصد پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنا ہے تاکہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر سمیت دیگر معاملات میں پاکستان کے موقف کو رد کیا جائے یا پھر اسے کم سے کم پذیرائی ملے۔

پاکستان نے بھارت کے دہشت گردوں سے رابطوں ، مالی معاونت ، تربیت اور سرپرستی کو دنیا کے سامنے بڑی صراحت اور وضاحت کے ساتھ رکھ دیا ہے۔ معاشی ترقی کے باوجود بھارت ایک منتشر اور بے حال ملک ہے۔ بھارت بدعنوان سیاسی عہدیداروں ، تنگ نظر سرکاری افسروں اور سیاسی شعبدہ بازوں کی گرفت میں ہے۔ انتہا پسندی، جنونیت ، بھوک، بدعنوانی ، عدم رواداری بھارت میں بہت مضبوط ہو چکی ہے۔ اس صورتحال میں کوئی بھی جمہوری نظام اس کو مستقل طور پر جکڑ نہیں سکتا۔ بھارت میں سکھ اقلیت کو بھی اکثر نشانہ بنایا جاتا ہے۔

بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کے اپنے ہی ریکارڈز توڑ دیے۔ پاک بھارت خراب تعلقات کی دو بنیادی وجوہات ہیں۔ ایک وہاں کی سرکار اور دوسرا زہر اگلتا میڈیا۔ جب حکومتی سطح پر ہی کسی بھی دہشت گردی کے واقعے کا الزام منٹوں میں بغیر کسی ثبوت ، تحقیق یا تصدیق کے پاکستان پرڈال دینے کا رواج عام ہو تو وہاں کے میڈیا کا مزاج کیسے مختلف ہو گا۔ ابھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوا ہی ہوتا ہے تو بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کی بوچھاڑ کا سلسلہ شروع ہو جاتی ہے۔ بعد میں ثابت ہوتا ہے کہ مذکورہ واقعہ میں بھارت کی اپنی دہشت گرد یا انتہا پسند تنظیمیں ذمہ دار نکلتی ہیں لیکن اس پر بھی بھارتی میڈیا شرمندہ نہیں ہوتا بلکہ ڈھٹائی کا ثبوت دیتے ہوئے کڑیاں پاکستان سے ہی ملائی جاتی ہیں۔

بھارت نے پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک سے اپنے تعلقات کشیدہ کیے ہوئے ہیں جو کہ بھارت کے جنگی جنون کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انسانیت سوز پالیسوں ،اپنے ہمسایوں کے خلاف جعلی نیٹ ورک کا ڈھٹائی سے استعمال خطے نہیں بلکہ عالمی امن کے لیے بھی بد مترین خطرہ ہے۔ بھارت کی مودی سرکار کے ہاتھوں دنیا میں رسوائی ہو رہی ہے ، یوں کہا جا سکتا ہے کہ مودی سرکار نے بھارت کو یرغمال بنارکھا ہے‘ رہی سہی کسر بھارتی میڈیا نکال رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).