ہزارہ دھرنا: وزیرِ اعظم عمران خان آخر ہزارہ سوگواران سے ملنے کیوں نہیں جا رہے؟


گیٹی
صوبہ بلوچستان کے علاقے مچھ کی کوئلہ فیلڈ میں نامعلوم افراد کے حملے میں ہلاک کیے جانے والے ہزارہ متاثرین کے لواحقین کا اپنے پیاروں کی میتوں سمیت دھرنا آج جمعے کو چھٹے دن بھی جاری ہے اور دھرنے کے شرکا وزیراعظم عمران خان کی آمد تک اس کے خاتمے اور میتوں کو دفنانے پر آمادہ دکھائی نہیں دے رہے۔

اسلام آباد میں سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے قیام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران کا کہنا تھا کہ ہزارہ متاثرین کے تمام مطالبات مان لیے گئے ہیں لیکن یہ کہنا ہے جب تک وزیراعظم نہیں آئیں گے ہم لاشوں کو نہیں دفنائیں گے، کسی بھی ملک کے وزیر اعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کر سکتے۔

پاکستان میں سوشل میڈیا پر وزیرِ اعظم عمران خان کے اس بیان پر شدید ردِعمل سامنے آ رہا ہے اور کئی افراد ہزارہ لواحقین کے لیے عمران خان کے الفاظ کی مذمت کر رہے ہیں اور انھیں انتہائی قابلِ افسوس قرار دیتے ہوئے یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ ’جناب وزیِرِ اعظم! تعزیت کرنے مت جائیں مگر لواحقین کا دل تو نہ دکھائیں۔‘

کئی صارفین یہ سوال کر رہے ہیں کہ کوئٹہ کی سرد راتوں میں چھ دن سے میں اپنے پیاروں کی لاشیں رکھ کر وزیرِ اعظم کا انتظار کرنے والے متاثرین بلیک میلرز کیسے ہو گئے؟

جہاں کچھ افراد عمران خان کے بیان کا موازنہ نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم سے کرتے یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ جسنڈراآرڈن بیوقوف ہیں جو خوامخواه سیاہ لباس زیب تن کیے پرائے مذہب کے متاثرین کے ہاتھوں بلیک میل ہوتی رہیں۔ وہیں کچھ لوگ عمران خان کو اپنے دھرنے کے بارے میں یاد کرواتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ’126 دن کنٹینڑ پر اپنی سیاست کے لیے کھڑے رہنے، دارالحکومت کو لاک ڈاؤن کرنے کے منصوبے بنانے، اپنے دھرنوں کو استقامت کی مثال بنا کر پیش کرتے رہنے کے بعد آپ کیسے ہزارہ متاثرین کے لواحقین کو بلیک میلر کہہ سکتے ہیں۔‘

جبکہ کئی دیگر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہزارہ برادری کے پاس ملک کے وزیر اعظم کو ’بلیک میل‘ کرنے کے قابل ہونے کے لیے نہ حقوق ہیں نہ وہ تحفظ اور نہ وہ وسائل جن کا استعمال کرتے ہوئے وہ عمران خان کو بلیک میل کر سکیں۔ اور کچھ افراد کوئٹہ کے مظاہرین کو مشورہ دے رہے ہیں کہ اپنے پیاروں کی تدفین کرکے اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں اور اب اگر عمران خان آئیں بھی تو اس سے ملنے سے انکار کر دیں۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم کو بلیک میل نہیں کر سکتے، آپ لاشیں دفنا دیں آج کوئٹہ آ جاؤں گا: عمران خان

’چھوٹے بھائی کو کیسے بتائیں کہ اب بابا کبھی گھر نہیں آئیں گے‘

جب تک وزیر اعظم نہیں آئیں گے ہم میتیں نہیں دفنائیں گے‘

وزیرِ اعظم عمران خان آخر ہزارہ سوگواران سے ملنے کیوں نہیں جا رہے؟

اس سے قبل سوشل میڈیا پر وزیرِ اعظم عمران خان کی رواں ہفتے کے دوران کی جانے والی سرکاری ملاقاتیں بحث کا موضوع رہیں جن میں ان کی معروف ترک ڈارمہ سیریل ارتغرل کی بانی ٹیم سے ملاقات سے لے کر ترک چینل اے نیوز کے ساتھ انٹرویو اور پاکستانی یو ٹیوبرز کے ساتھ کی جانے والی ملاقاتوں اور ان کے شیڈول کا خاصا چرچا ہے۔

ان ملاقاتوں کا شیڈول سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر وزیِر اعظم کی ترجیحات اور ان کے اوقات کے حوالے سے بحث جاری ہے۔ اور کئی صارفین یہ سوال کرتے نظر آ رہے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان آخر ہزارہ سوگواران سے ملنے کیوں نہیں جا رہے؟

جہاں کئی افراد کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے ان کی پہلے سے طے شدہ مصروفیات ہیں تو کئی دیگر کا ماننا ہے کہ عمران خان کی جگہ کوئی اور وزیِر اعظم بھی ہوتا تو ایسا ہی کرتا۔

کچھ افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمران خان کوئٹہ اس لیے نہیں جا رہے کیونکہ ایسا کرنے سے وہ کمزور لگیں گے۔ اگر یہ مثال قائم ہو جائے کہ احتجاج کرکے وزیرِ اعظم سے بات منوائی جا سکتی ہے تو یہ کوئی اچھی روایت نہیں ہو گی۔

عمران

ہزارہ متاثرین کے لواحقین کا اپنے پیاروں کی میتوں سمیت دھرنا آج جمعے کو چھٹے دن بھی جاری ہے

کچھ تجزیہ کار یہ بھی کہتے نظر آتے ہیں کہ وزیِر اعظم کے اب تک کوئٹہ نہ جانے کا کمزر لگنے یا سکیورٹی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اور ان کا ماننا ہے عمران خان بس ہزارہ افراد کی زبانی تسلی و تشفی سے کام چلانا چاہتے ہیں اور حقیقت میں ان کا وہاں جانے کا کوئی ادارہ نہیں۔

جبکہ دوسری جانب کئی افراد کا یہ بھی ماننا ہے کہ جب تک وزیر اعظم عمران خان کو سکیورٹی کلیئرنس نہیں ملتی انھیں بلوچستان جانے کا سوچنا بھی نہیں چاہیے۔ اور ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ ایسے افراد جو عمران خان پر کوئٹہ جانے کے لیے دباو ڈال رہے ہیں ضرور کسی سازش کے تحت ایسا کر رہے ہیں۔

گذشتہ شب صوبائی وزیرِ اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا نجی ٹی وی اے آر وائی پر وسیم بادامی کے شو میں دیا گیا بیان بھی زیرِ بحث ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک لواحقین اس بات کی گارنٹی نہیں دیتے کہ وزیراعظم کے آنے پر وہ لاشیں دفنا دیں گے۔ تب تک وہ نہیں آسکتے۔‘

اس ساری بحث میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزیرِاعظم عمران خان کے اب تک کوئٹہ نہ جانے میں آخر کیا چیز مانع ہے؟

حکومت کا موقف: ’ضروری نہیں کہ ہم کیوں اور کیوں نہیں کا جواب دیں‘

آخر وہ کیا وجوہات ہیں جو اس دکھ کی گھڑی میں ہزارہ متاثرین کے مطالبے کے باوجود وزیرِ اعظم عمران خان کو ان کے پاس جانے سے روک رہی ہیں، کیا ان کے اب تک کوئٹہ نہ جا سکنے میں ان کی مصروفیات حائل ہیں یا انھیں کوئی سکیورٹی خدشات لاحق ہیں یا انھیں متاثرین کی جانب سے کوئی گارنٹی چاہیے کہ ان کے جانے پر میتیوں کو یقیناً دفنا دیا جائے گا اور کوئی ایسے مطالبات نہیں کیے جائیں گے جنھیں پورا کرنا حکومت کے لیے مشکل ہو۔

بی بی سی نے یہی سوال وفاقی وزیرِ اطلاعات شبلی فراز سے کیا، ان کا کہنا تھا کہ ’وزیرِ اعظم عمران خان کے کوئٹہ نہ جانے میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں ہے اور کسی نے نہیں کہا ہے کہ وہ نہیں جائیں گے۔ وزیرِاعظم کوئٹہ ضرور جائیں گے، ہو سکتا ہے وہ کل چلے جائیں، یا پرسوں چلے جائیں۔‘

وزیرِاعظم عمران خان کے اب تک کوئٹہ نہ جانے کی وجوہات بتانے سے انکار کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا ’ہر چیز کی کوئی وجہ نہیں ہوتی اور ہمارا صرف یہی موقف ہے کہ وزیر اعظم موقع ملتے ہی کوئٹہ جائیں گے۔‘

شبلی فراز کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’یہ حکومتِ پاکستان ہے کوئی ’فلائی بائے نائٹ آؤٹ فٹ‘ نہیں اور ہماری حکومت فیصلے کرتی ہے، ضروری نہیں کہ ہم کیوں اور کیوں نہیں کا جواب اور تفصیلات دیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32300 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp