نام چائے کا لے کر مجھ پر دم کیجیے



چائے لفظ کا ماخذ کیا ہے مجھے اب تک مستند طور پر معلوم نہیں ہوا مگر دل کہتا ہے کہ چائے لفظ چاہ سے نکلا ہو گا۔ چائے چاہت کا نام ہے ، چائے چاہ کا نام ہے اور اگر چائے کے لئے دل میں چاہت نہیں تو پھر وہ دل اور معدہ چاہت والے جذبے سے عاری ہے۔

جو لوگ چائے کو فقط مشروب سمجھتے ہیں وہ چائے کی حقیقی معرفت سے کوسوں دور ہیں۔

من میں تیری یاد کا تسلسل اور چائے کی مہک
جیسے شدید دھند میں باغوں کی سیر ہو

چائے فقط مشروب نہیں ، چائے تو زندگی کا ساتھ ہے ، وہ ساتھ جو ہر خوشی اور غمی میں قدم بہ قدم ساتھ ہو۔ چائے ٹھنڈی رات میں سرگوشیوں کی سماعت ہے، چائے ٹوٹے جسموں کے لیے تازگی کا سامان ہے، چائے تھکے ذہنوں کی بیداری کا راز ہے، چائے غم اور خوشی میں بھی ساتھ ہے۔

عام لوگ چائے نوش کرتے ہیں مگر چائے کا راز جس کے روبرو کھل چکا ہے وہ چائے نوش نہیں کرتا بلکہ محسوس کرتا ہے، چائے کے کپ کو ہونٹوں سے پی کر معدے کی زینت بنانے والے لوگ اور ہوتے ہیں اور چائے کے کپ کو جذبات کے ہاتھ سے تھام کر ہونٹوں سے لگا کر چسکیاں لے لے کر روح میں اتارنے والے اور۔

حسین موسم ہے منظر یار کا انتظار کرتا ہوں
کوئی تو اسے بتا دو میں چائے پر اس کا انتظار کرتا ہوں

ویسے زندگی کے بہت سے مسئلوں کا حل چائے میں پنہاں ہے۔ بہت سارے معاملوں میں عاشقان چائے کا عقیدہ مضبوط ہے اور اس عقیدہ پر مضبوطی کے ساتھ وہ اڑے رہتے ہیں۔ جیسے سر میں درد ہو تو دوا نہیں چائے، جسم میں درد ہو تو دوا نہیں چائے، نیند آ رہی ہو تو چائے، ذہن کو تازگی فراہم کرنی ہو تو چائے، کوئی مہمان آ جائے تو چائے، کھانے کے بعد چائے، رشتہ والے آئیں تو چائے پر، بزنس ڈیل ہو تو چائے پر، گھر کے معاملات سلجھانے ہوں تو چائے پر، محبت سے ملاقات ہو تو چائے ، مطلب زندگی چائے کے ارگرد ہی ہوتی ہے۔

ایک دوست سے ہماری ملاقات ہوئی تو ہم نے پوچھا اور سناؤ کیا چل رہا ہے؟ کہتا ہے بس ناکامیاں اور چائے چل رہی ہے۔ میں نے حیران ہو کر پوچھا مطلب؟ کہتا ہے کہ بھئی کوشش کرتا ہوں کہ کچھ ڈھنگ کا کام کر لوں مگر اس میں ناکام ہوجاتا ہوں تو اس ناکامی کو زائل کرنے واسطے چائے پیتا ہوں۔ پورے دن میں آدھا دن چائے کی پیالی سے باتیں کرتے کرتے گزر جاتی ہے، اس دن یہ ادراک ہوا کہ چائے تو اپنوں سے زیادہ اپنی ہے ، ورنہ ناکامی میں اپنے بھی ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔

چائے کے بارے میں بہت سے جذبات اور احساسات لکھے گئے ہیں جیسے کہا گیا ہے کہ چائے بالکل نیند جیسی ہے جو ہر وقت اچھی لگتی ہے۔ اس طرح چائے کا ایک شائق کہتا ہے یہ جو ہمارا دل ہے بس چائے چائے کرتا ہے۔

ایک شاعر کو جب اس کی محبوبہ نے بتایا کہ اسے بھی چائے پسند ہے تو انھوں نے جذبات کا ظہار کچھ یوں کیا کہ

کیا کہا ”خوب جمے گی ہماری“
یعنی آپ بھی چائے کی شوقین ہیں!

اس طرح چائے اور معشوق کی محبت میں گرفتار عاشق نے اپنی محبت کچھ یوں بیان کی:

تم اس لیے اچھے لگتے ہو
تمہاری رنگت چائے جیسی ہے

چائے بلا امتیاز ہر طبقے کی پسند ہے اور چائے کے ہوٹلز وہ واحد مقام ہے جہاں ہر قسم کے طبقات جمع ہو جاتے ہیں۔ چائے مشروبات کی مرشد  ہے جیسے کھانے میں بریانی کا مقام ہے، جیسے پھلوں میں آم کا مقام ہے ، اسی طرح مشروبات میں چائے کا مقام ہے۔

میرے درد کی شدت کو کم کیجیے
نام چائے کا لے کر مجھ پر دم کیجیے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).