اٹلی کے بدنام درنگھیتا مافیا کے خلاف کئی دہائیوں بعد بڑی کارروائی کا آغاز، جرائم کی تفصیل بتانے میں تین گھنٹے لگے


پراسکیوٹر نکولا گراتیری
پراسکیوٹر نکولا گراتیری کے بقول انھوں نے لوگوں زندگی اجیرن کرنے والے اس مافیا کے خلاف کارروائی کا عزم کر رکھا ہے
اٹلی میں ملک کے سب سے طاقتور مافیا کے مبینہ ارکان کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے جسے گذشتہ کئی دہائیوں میں ملک میں کسی بڑے جرائم پیشہ گروہ کے خلاف اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ کہا جا رہا ہے۔

یہ مقدمہ ’درنگھیتا‘ گروہ کے ارکان کی جانب سے ارتکاب کیے گئے مبینہ جرائم کی ایک طویل تفتیش کے بعد شروع کیا گیا ہے۔ اس مقدمے میں شامل اس گروہ کے 335 ارکان اور بدعنوان سرکاری ملازمین پر مختلف جرائم کے ارتکاب کے الزامات ہیں۔

امید کی جا رہی ہے کہ اس مقدمے میں 900 سے زیادہ گواہان کو ثبوت فراہم کرنے کے لیے طلب کیا جائے گا۔ مافیا کے خلاف جن جرائم میں مقدمات قائم کیے گئے ہیں ان میں قتل، منشیات کی سمگلنگ، بھتہ خوری، تاوان اور کالے دھن کو سفید کرنے یا منی لانڈرنگ کے الزامات شامل ہیں۔

مقدمے کا آغاز بدھ 13 جنوری کو ہوا اور توقع کی جاری ہے کہ اس کی سماعت دو برس سے زیادہ عرصے تک جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھیے

ڈان کریم لالہ جنھیں داؤد ابراہیم نے کبھی نشانہ نہیں بنایا

سیکس ورکرز کے کاروبار والی گنگوبائی مشہور کیسے ہوئیں

اطالوی مافیا کے سرغنہ کی وہ غلطیاں جن سے وہ پکڑے گئے

یہ عدالتی کارروائی کلابریا کے شمالی علاقے میں ایک عمارت میں ہو رہی ہے جس میں خصوصی طور پر اس مقدمہ کے حوالے سے تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

اٹلی کے ’لمیزیا ترمے‘ نامی قصبے میں واقع مذکورہ عمارت میں ماضی میں ایک کال سینٹر ہوا کرتا تھا۔ اس مقدمے کی سماعت کے لیے اسے ایک قلعے جیسی مضبوط عدالت میں تبدیل کیا گیا ہے جہاں بیک وقت سینکڑوں لوگ مقدمے کی کارروائی دیکھ سکیں گے۔ سنہ 1980 کے عشرے کے بعد اٹلی میں کسی مافیا کے خلاف اتنا بڑا مقدمہ نہیں چلایا گیا ہے۔

ملزمان کون ہیں؟

سنہ 1986 اور سنہ 1992 کے درمیانی عرصے میں سسلی میں جرائم میں ملوت کئی بڑے بڑے خاندانوں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔ ان مقدمات کے برعکس حالیہ عدالتی کارروائی صرف ایک گروہ پر مرکوز ہو گی جسے ’مانکوسا فیملی‘ کہا جاتا ہے۔ یہ خاندان اس درنگھیتا مافیا کا مضبوط حصہ ہے جس کے تانے بانے دور دور تک پھیلے ہوئے ہیں۔

درنگھیتا مافیا جرائم پیشہ گروہ ہے اور کہا جاتا ہے کہ کلابریا کے علاقے میں اس مافیا کے معاملات مانکوسو خاندان کے ہاتھ میں ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس مقدمے میں مبینہ ملزمان اور ان پر قائم کیے جانے والے جرائم کی فہرست اتنی طویل ہے کہ باقاعدہ سماعت سے پہلے عدالتی عملے کو جرائم کی تفصیل بتانے میں تین گھنٹے سے زیادہ وقت لگا۔

ملزمان میں سیاستدانوں، پولیس اہلکاروں، سرکاری افسران کے علاوہ اس گروہ کے مبینہ ارکان اور ایسے افراد بھی شامل ہیں جنھیں مخلتف حوالوں سے مبینہ طور پر جرائم میں ملوث پایا گیا ہے۔

عدالت

یہ عدالتی کارروائی کلابریا کے شمالی علاقے میں ایک عمارت میں ہو رہی ہے جس میں خصوصی طور پر اس مقدمہ کے حوالے سے تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

ان ملزمان میں سب سے بڑا نام 66 سالہ لیوگی مانکوسا کا ہے جو مبینہ طور پر اس گروہ کے سربراہ ہیں اور انھیں عرف عام میں ’انکل‘ کہا جاتا ہے۔ دیگر ملزمان کو عموماً ان کی عرفیت جیسا کہ ’بھیڑیا‘، ’فیٹی‘ (موٹا) یا ’بلونڈی‘ (گورا) سے جانا جاتا ہے۔

اس مقدمے میں کُل ملزمان کی تعداد چار سو سے زیادہ تھی، تاہم ان میں سے 92 نے اپنے خلاف مقدمات کی کارروائی کے لیے ان عدالتوں کا انتخاب کیا جہاں سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہے اور مقدمات کا فیصلہ بہت جلدی ہو جاتا ہے۔

اِن ملزمان میں جیانکارلو پٹیلی بھی شامل ہیں جو پیشہ کے لحاظ سے وکیل ہیں اور ملک کے سابق وزیر اعظم سِلویو برلسکونی کی جماعت فورزیا اٹالیہ کی جانب سے سینیٹ کے رکن بھی رہے ہیں۔

مسٹر پٹیلی اس الزام سے انکار کرتے ہیں انھوں نے درنگھیتا مافیا کو سیاست کی دنیا اور عدالتوں جیسے دیگر طاقتور اداروں تک رسائی فراہم کرنے میں مدد فراہم کی۔

اکثر ملزمان کو دسمبر 2019 میں رات کی تاریکی میں اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب حکام نے اٹلی، جرمنی، سوئٹزرلینڈ اور بلغاریہ میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے تھے۔

بنکر رومز

ملزمان کو عمارت میں بنائے جانے والے خصوصی بنکر نما کمروں میں رکھا جائے گا

الزامات کیا ہیں؟

کہا جاتا ہے کہ شمالی امریکہ اور کچھ دیگر علاقوں سے یورپ میں کوکین کی ترسیل کا بڑا حصہ درنگھیتا مافیا کے کنٹرول میں ہے۔

لیکن اس مقدمے میں نامزد کیے جانے والے ملزمان کی خلاف جرائم کی طویل فہرست میں شامل سیکنڑوں افراد کے خلاف منشیات کی سمگلنگ کے علاوہ کئی جرائم شامل ہیں۔ ان میں مافیا کے ساتھ تعلقات، قتل، اقدامِ قتل، بھتہ خوری، تاوان، سرکاری راز افشا کرنا اور سرکاری طاقت کا غلط استعمال جیسے الزامات شامل ہیں۔

برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر فیڈریکو ورسی کے مطابق حالیہ مقدمے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اطالوی معاشرے میں درنگھیتا مافیا کی جڑیں کتنی دور تک پھیلی ہوئی ہیں۔

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ کسی علاقے میں ایک جرائم پیشہ گروہ کی جڑی اتنی دور تک پھیلی ہیں کہ آپ کو سیکنڑوں لوگوں پر مقدمہ کرنا پڑ گیا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp