پاکستان میں تعلیمی ادارے 18 جنوری سے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان


وفاقی وزیرِ تعلیم کے مطابق اس سال کسی بچے کو امتحان کے بغیر پاس نہیں کیا جائے گا۔

حکومتِ پاکستان نے کرونا وائرس کے کیسز کی شرح کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ملک بھر میں تعلیمی ادارے 18 جنوری سے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے پاکستان بھر میں تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولنے کا فیصلے کیا ہے۔

فیصلے کے مطابق 18 جنوری سے نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعتوں کی درس و تدریس کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو جائے گا۔ جب کہ پہلی جماعت سے آٹھویں جماعت تک تعلیمی سرگرمیاں یکم فروری سے شروع ہوں گی۔

این سی او سی کا اجلاس وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی سربراہی میں ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہروں میں کرونا وائرس کے کیسز کی شرح دیکھ کر مزید فیصلے کیے جائیں گے۔

کرونا ایڈوائزری گروپ پنجاب کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمود شوکت کے مطابق اسکول کھولنے کے معاملے پر این سی او سی کے اجلاسوں میں خاصی تفصیل سے بات چیت ہوئی جس میں این سی او سی نے رائے مانگی تھی۔ ماہرین نے کہا ہے کہ وہ اِس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ تعلیمی اداروں کو مستقل بند نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن صورتِ حال دیکھ کر تعلیمی اداروں کو کھولا جائے گا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں پروفیسر ڈاکٹر محمود شوکت نے کہا کہ اسکول، کالجز اور جامعات وہ مقامات ہیں جہاں کرونا قواعد و ضوابط یا ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا قدرے آسان ہے۔ جب کہ بازاروں میں مشکل ہے۔

ان کے بقول بچے اسکولوں میں تو نہیں جا رہے لیکن باہر پھر رہے ہیں۔ باغوں میں بھی جاتے ہیں۔ میلوں اور بازاروں میں بھی انہیں لے جایا جا رہا ہے۔ شاپنگ مالز بھی بھرے ہوئے ہیں۔ لوگ سیر و تفریح کے لیے اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ بھی جا رہے ہیں۔ حتیٰ مری اور نتھیا گلی میں بھیڑ لگ گئی ہے۔

سال 2020 میں پاکستانی طلبہ کی مشکلات میں اضافہ
انہوں نے مزید کہا کہ بڑی جماعتوں میں اتنا مسئلہ نہیں ہے۔ چھوٹے بچوں کی جماعتوں میں اضافی احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں جس میں ہم بچوں اور اساتذہ کو ذمہ داری دے رہے ہیں۔ اِس کے بعد اسکولوں کی جانچ پڑتال اور نگرانی کا نظام لا رہے ہیں۔

‘کسی بچے کو امتحان کے بغیر پاس نہیں کیا جائے گا’

این سی او سی کے اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ اس سال کسی بچے کو امتحان کے بغیر پاس نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ آٹھ 8 ماہ کے دوران تعلیم کا بہت نقصان ہوا ہے۔ پاکستان میں ابھی بھی کرونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ ماہرین نے این سی او سی کے اجلاس میں بتایا تھا کہ تعلیمی ادارے بند کرنے سے مثبت شرح کم ہو گی۔

شفقت محمود نے کہا کہ پہلی جماعت سے جماعت ہشتم تک جماعتیں کھولنے کا شیڈول تبدیل کر دیا گیا۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ فیصلے کے وقت کرونا کیسز میں اضافے کی شرح 1.9 فی صد تھی۔ تعلیمی اداروں کی بندش سے انفیکشن کی شرح پر واضح اثر پڑتا ہے۔ اس وقت بھی کیسز میں اضافے کی شرح زیادہ ہے اور کیسز روزانہ کی بنیاد پر بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام اسکول، کالج یا نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کی کلاسز ہوتی ہیں، وہ کھل جائیں گے۔ اُس کے بعد پرائمری اسکول 25 جنوری کو کھلنے تھے وہ نہیں کھلیں گے۔ انہیں اب یکم فروری کو کھولا جائے گا۔

پاکستان میں لاکھوں بچوں کے تعلیمی مستقبل پر سوالیہ نشان

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیم کے ادارے بھی پہلی تاریخ کو کھلیں گی۔ آئندہ ہفتے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں اجلاس میں صورتِ حال مزید جائزہ لیا جائے گا۔

پاکستان میں وائرس کے پھیلاؤ کی شرح

کرونا ایڈوائزری گروپ پنجاب کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمود شوکت کے مطابق اِس وقت پاکستان بھر میں کرونا وائرس سے متعلق پنجاب کی صورتِ حال ملک کے دیگر تین صوبوں کی نسبت قدرے بہتر ہے۔

ان کے بقول کراچی میں پہلے دن سے سب سے زیادہ کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ ملک کے دوسرے شہروں میں صورتِ حال بدلتی رہتی ہے۔ کبھی کسی شہر میں کیس زیادہ ہو جاتے ہیں اور کبھی کسی شہر میں کیسز کی شرح قدرے کم ہوتی ہے۔

ڈاکٹر محمود شوکت کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اِس وقت کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی شرح چار فی صد سے زائد ہے۔ اگر 100 لوگوں کا ٹیسٹ ہو تو اُن سے چار یا پانچ افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوتی ہے۔

ان کے بقول یہ ایک خطرناک صورتِ حال ہے۔

ڈاکٹر محمود کے مطابق پنجاب میں کرونا وائرس کے کیسز مثبت آنے کی شرح چار یا ساڑھے چار فی صد سے زیادہ نہیں رہی۔ تاہم گزشتہ دو تین دِن میں کیسز مثبت آنے کی شرح زیادہ ہوئی ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ سندھ اور خاص طور پر صوبائی دارالحکومت کراچی میں کرونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کی شرح 16 فی صد سے 18 فی صد تک بھی رہی ہے۔

اسکولوں کے بارے میں ہدایات کیا ہیں؟

این سی او سی کے فیصلے کے بعد اسکولوں سے متعلق ہدایات جاری کی جائیں گی، اس کے بعد ہی تعلیمی ادارے کھلیں گے۔

تعلمیی ادارے کھولنے کے 14 دن کے بعد ساری صورتِ حال کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا جس میں تمام حقائق کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جائے گا کہ تعلیمی ادارے کھلیں رہیں گے یا نہیں۔

ڈاکٹر محمود شوکت نے بتایا کہ گزشتہ سال پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی کم سے کم شرح ایک اعشاریہ پانچ فی صد ریکارڈ کی گئی تھی۔

این ای او سی کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کی شرح 91 فی صد جب کہ شرح اموات دو فی صد ہے۔

یاد رہے پاکستان کی حکومت نے ملک بھر میں گزشتہ سال 26 نومبر سے 10 جنوری 2021 تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کا تھا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa