ترکی میں تقریب کے دوران روسی سفیر قاتلانہ حملے میں ہلاک


\"\"

انقرہ: ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں مسلح شخص نے روسی سفیر پر فائرنگ کردی جس سے موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ حملہ آور ترکی پولیس کا اہلکار بتایا جاتا ہے۔

ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں روسی سفیر آندرے کارلوف ایک آرٹ گیلری میں منعقد تقریب سے خطاب کررہے تھے کہ اس دوران ان پر مسلح شخص نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ فائرنگ سے مزید 3 افراد بھی زخمی ہوئے۔

روسی حکومت نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے ترکی میں ان کے سفیر 62 سالہ آندرے کارلوف شہر کے ایک علاقے سانکیا میں ایک آرٹ نمائش میں شریک تھے جہاں میڈیا سمیت دیگر افراد کی موجودگی میں ایک مسلح شخص نے تقریر کے دوران سفیر پر فائرنگ کردی جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ روسی حکومتی ترجمان نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنے سفیر کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ایک اہم فرد قرار دیا ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق حملہ آور خود کو پولیس اہلکار بتا کر تقریب میں شامل ہوا جو سوٹ اور ٹائی میں ملبوس تھا، حملہ آور نے روسی سفیر پر 8 فائر کیے، حملہ آور عین سفیر کے پیچھے کھڑا تھا اور اس نے ساری گولیاں سفیر کی پشت پر ہی چلائیں جب کہ اس نے بعض الفاظ روسی زبان میں بھی ادا کیے اور نمائش میں رکھی تصاویر کو توڑ دیا، واقعے کے فوراً بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے حملہ آور پر بھی فائرنگ کرکے اسے موقع پر ہلاک کردیا۔

برطانوی اخبار کا کہنا ہےکہ حملہ آورنے ’’شام کو نہ بھولو، حلب کو نہ بھولو‘‘ کا بھی نعرے لگایا۔ ترک اخبار حریت کے مطابق حملہ آور نے شام کے شہر حلب کا نام لیا اور انتقام جیسے الفاظ بھی ادا کیے تاہم اب تک کسی بھی گروہ نے حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

عالمی میڈیا کا کہنا ہےکہ روسی سفیر کو قتل کرنے والا حملہ آور ترکی کا پولیس افسر ہے جو اس وقت ڈیوٹی پر موجود نہیں تھا۔  امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان جان کربی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے سفیر کے اہلِ خانہ سے دلی تعزیت کی ہے جب کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے بھی واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ جولائی 2013 میں روس اور ترکی کے درمیان شدید تناؤ اس وقت پیدا ہوا تھا جب شامی سرحد کے پاس ترک جنگی طیارے نے ایک روسی طیارے کو مار گرایا تھا جس کے بعد ترکی نے روس سے باضابطہ معافی مانگی تھی۔ اس وقت شام میں روسی افواج کی کارروائیوں اور بشارالاسد کی حمایت کے خلاف ترکی میں کئی مقامات پر عوام کا احتجاج بھی جاری ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments