کورونا ایس او پیز کو سنجیدہ لیں



کورونا گزشتہ سال کے آغاز میں دنیا میں قہر ڈھانے پہنچ گیا تھا ، وائرس مارچ میں پاکستان پہنچا اور اب جنوری 2021 آ گیا ہے اور کورونا بھی ساتھ ساتھ آ گیا ہے۔ ویکسین کا آغاز تو ہو گیا ہے مگر کب یہ پاکستان میں آئے اور سب کو لگے اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔

کورونا اب تک پاکستان میں کافی تباہی پھیلا چکا ہے مگر اس کے باوجود پاکستانیوں کی بڑی تعداد اس کو ماننے کو تیار نہیں ہے۔ بہت سے لوگ اس کو ابھی تک سازش سمجھتے ہیں اور بہت سے اسے فقط جھوٹ۔ البتہ ایک طبقہ وہ بھی ہے جو پہلے اس کو نہیں مانتا تھا لیکن اپنے آس پاس جب کیسز اور اموات دیکھیں تو یقین کرنے میں ہی عافیت جانی۔

پاکستان میں کورونا کا پہلا دور آیا جو دوسرے ممالک کی نسبت خوش قسمتی سے اتنا مہلک ثابت نہ ہوا۔ پاکستان میں کورونا کا دوسرا دور جاری ہے، ہلاکتیں جاری ہیں اور کیسز کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے مگر خوش قسمتی سے یہ دور بھی اتنا شدید نہیں ہے کہ جتنی طبی ماہرین نے توقع کی تھی۔ اب پاکستانیوں کا مسئلہ یہ ہے کہ ہر کامیابی میں اپنا کریڈٹ ڈھونڈ لیتے ہیں اور اس خوش قسمتی کو اپنی ذات سے نتھی کر رہے ہیں۔

میرے مشاہدے میں تو پاکستانیوں کی اکثریت نے مجبوری کی حالت میں کورونا ایس او پیز فالو کیے ہیں مگر جیسے ہی انھیں چھوٹ ملی ، انھوں نے ایس او پیز کو چھوڑ دیا۔ کورونا کے پہلے دور کے آغاز کے چند ہفتے تو کورونا کا خوف اور احتیاط نظر آ رہی تھی مگر اس کے بعد سب ختم ہو گیا اور اب تو شاذو نادر ہی لوگ ماسک لگاتے ہیں۔

اب ماسک بہ حالت مجبوری لگایا جاتا ہے، مجبوری آفس کی ہو یا شاپنگ مال کی، لوگ اپنی جان کی حفاظت کے لیے نہیں بلکہ مجبوری میں اس لگاتے ہیں۔ اسی طرح سماجی دوری کی باتیں بھی دور دور سے اچھی محسوس ہوتی ہے ورنہ شروع کے چند ہفتے بعد ہی سماجی دوری کا سلسلہ بھی تمام ہو گیا۔

ان تمام چیزوں، ہٹ دھرمی اور حفاظتی تدابیر کو رد کرنے کے باوجود کورونا اس طرح ہم پر نہیں ٹوٹا جس طرح دوسرے ملکوں میں اس نے عذاب ڈھایا۔ پاکستانیوں کی خوش قسمتی اپنی جگہ لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اموات اور کیسز کا سلسلہ تھما نہیں ہے اور ہزاروں پاکستانی اس وبا سے آج بھی نبرد آذما ہے۔

پاکستانیو! ایک بات ذہن میں رکھو کہ ماسک لگانے یا حفاظتی تدبیر آزمانے میں کوئی گناہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی غیر اخلاقی کام ہے۔ حفاظتی تدابیر پر عمل کریں تاکہ اپنی اور دوسروں کی حفاظت ممکن ہو سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).