قومی جذبے کو مثبت رخ دینا ناگزیر ہے


قومیت ایک ایسا نظریہ ہے جو مذہب سے زیادہ مضبوط اور طاقتور نظریہ ہوتا ہے۔ جس سے ہر فرد پیدائشی طور پر نتھی ہوتا ہے۔ فرد مذہب کو بدلنے پر پورا اختیار رکھتا ہے مگر قومیت کو بدلنا ممکن نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر فرد ایک خاص زبان، تہذیب اور رہن سہن سے جڑا ہوتا ہے جو فرد کا تعلق اپنی قوم کے دوسرے انسانوں کے ساتھ جوڑتا ہے۔ ہر انسان اپنے ہم زبان اور ہم تہذیب کے ساتھ تعلق بنا کر خوشی محسوس کرتا ہے جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ فرد اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار با آسانی کر سکتا ہے۔ اس لیے قومیت کا تصور مٹایا نہیں جا سکتا۔

قوم پسندی ایک اچھی چیز ہے لیکن قوم پرستی ایک تعصبی بیماری ہے۔ قوموں کا یا تہذیبوں کا تصادم ایک غیر فطری امر ہے۔ جو کسی بھی معاشرے کی تعمیر و ترقی کی راہ میں ایک بھاری رکاوٹ ہے۔ کسی بھی قوم کو دوسری قوموں کی زبان یا تہذیب پر کسی قسم کی کوئی برتری حاصل نہیں۔ قوموں کو ترقی جب ہی ملتی ہے، جب وہ دوسری قوموں کے ساتھ اشتراک اور اتحاد بنا کر ایک دوسرے کے حاصل کردہ علم و ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتی ہیں اور ایک دوسرے کی خصوصیات کو اپنے اندر جذب کرتی ہیں۔

مگر وہ قومیں جو اپنی توانائی اور وسائل تہذیبی برتری کے نام پر ایک دوسرے سے لڑ لڑ کر ضائع کرتی ہیں، وہ پست حالی اور بدحالی کا شکار رہتی ہیں۔ ان کے معاشرے ہمیشہ مسائل سے دو چار رہتے ہیں اور بھوک، افلاس، قحط، بے روزگاری، جہالت ان کا مقدر بن جاتے ہیں۔ اس لیے ایک قوم کو دوسری قوم کا تعاون ہی ترقی دے سکتا ہے۔

میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں ایک پرامن دنیا بنانے کے لیے قومی نظریات کو ختم کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ معاشرتی تصادم ختم کرنے کی ضرورت ہے جو معاشرتی ناہمواریوں، نا انصافیوں اور تعصبی سوچ سے پیدا ہوتا ہے۔ ہمیں ہر قوم اور ہر زبان کو ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ دنیا کا جدید علم ان کی مادری زبان میں میسر ہو تاکہ وہ اپنی مادری زبان میں اس علم کو سمجھ کر اس سے استفادہ کر سکیں۔

ہر قوم کی یہ اخلاقی اور سماجی ذمہ داری ہونی چاہیے کہ وہ ہر دوسری قوم کو تحفظ اور ان کی تہذیب و زبان کو عزت و احترام دیے تاکہ ان کو بھی عزت و احترام اور تحفظ مل سکے۔ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ انسانوں میں چاہے کتنی ہی مختلف قومیں ہوں پر ہمارے مسائل ایک جیسے ہیں جن کا حل صرف و صرف اتحاد کی طاقت سے مل کر تلاش کیا جا سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).