ٹائیفائیڈ کے حفاظتی ٹیکے اور سوالات


یکم فروری سے توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات کے تحت پنجاب میں شروع ہونے والی مہم کے بارے میں ایک عام آدمی کے ذہن میں بہت سے سوال پیدا ہوتے ہیں۔ ان سوالات کے جوابات دینے اور ٹائیفائیڈ کے ٹیکوں کے حوالے سے پیدا ہونے والے خوف اور ابہام کو دور کرنے کے لئے یونیسیف کی طرف سے باقاعدہ طور پر آگاہی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یونیسیف کی طرف سے تیار کردہ آگاہی مواد میں ان سوالات کے جوابات دیے گئے ہیں۔ درج ذیل معلومات اسی آگاہی مواد سے لی گئی ہیں۔

پاکستان میں ٹائیفائیڈ کانجو گیٹ ویکسین پہلی مرتبہ نومبر 2019 میں سندھ میں متعارف کروائی گئی اور ٹائیفائیڈ کے حفاظتی ٹیکوں کی مہم کے دوران 9 ماہ سے 15 سال کی عمر کے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے گئے۔ اب یہ ویکسین توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات سندھ کے شیڈول میں شامل ہے۔ اسی طرح اس ویکسین کو 2021میں پنجاب اور بعد ازاں پورے پاکستان میں متعارف کروا دیا جائے گا۔

ٹائیفائیڈ کانجوگیٹ ویکسین ٹائیفائیڈ کی بیماری سے طویل عرصے کے لئے حفاظت فراہم کرتی ہے۔ یہ ویکسین قوت مدافعت بڑھاتی ہے اور بچوں کے لئے بہت موزوں ہے۔ اس کے استعمال سے نہ صرف ٹایئفائیڈ کے کیسز میں کمی بلکہ اینٹی بائیوٹک کے استعمال میں بھی کمی آئے گی اور ادویات کو مزاحمت کرنے والے کیسیز میں بھی کمی واقع ہو گی۔

پنجاب میں اس ویکسین کا تعارف یکم تا 15 فروری کے دوران ہونے والی مہم میں کروایا جائے گا۔ اس مہم میں 9 ماہ سے 15 سال کے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے۔ مہم کے بعد یہ ٹیکہ چھوٹے بچوں کو شیڈول کے مطابق 9 ماہ کی عمر میں خسرہ کے ٹیکے کے ساتھ لگایا جائے گا۔

یہ ٹیکہ عمر کے حساب سے پٹھوں میں لگایا جاتا ہے۔ 9 ماہ سے دو سال تک کی عمر کے بچوں کو دائیں ران کے اوپر کے حصے میں اور دو سال سے زیادہ اور 15 سال تک کی عمر کے بچوں کو دائیں بازو کے اوپر کے حصے میں لگایا جائے گا۔

ٹائیفائیڈ کے حفاظتی ٹیکوں کی مہم کے دوران 9 ما ہ سے 15 سال کی عمر کے بچوں کے والدین اپنے بچوں کو ٹیکہ لگوانے کے لئے قریبی مرکز صحت جا سکتے ہیں یا پھر اپنے علاقے میں آنے والی صحت کی ٹیموں سے مفت لگوا سکتے ہیں۔

ٹائیفائیڈ کی ویکسین ایک محفوظ ویکسین ہے اور اس کے کوئی مضر اثرات نہیں ہیں البتہ دیگر ویکسین کی طرح ہلکے پھلکے ضمنی اثرات ہو سکتے ہیں جن میں بخار، درد اور ٹیکے کی جگہ پہ سوجن وغیرہ شامل ہے۔ لیکن اگر ان اثرات کی زیادہ شدت محسوس ہو یا کوئی اور مسئلہ دیکھنے میں آئے تو بچے کو قریبی مرکز صحت یا ہسپتال لے جائیں۔

امید ہے ان معلومات سے ٹائیفائیڈ کے ٹیکوں کے متعلق عام لوگوں کے ذہن میں پائے جانے والے شکوک وشبہات دور ہوں گے اور وہ مکمل اعتماد کے ساتھ اپنے بچوں کو یہ ٹیکے لگوا کر اس مہم کو کامیاب بنائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).