وائٹ ہاؤس میں نئے مکین کے استقبال کی تیاریاں، سیکیورٹی انتہائی سخت


امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن بدھ کو ملک کے 46 ویں صدر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے جب کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی چار سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس چھوڑ دیں گے۔

نئے صدر کے استقبال کے لیے وائٹ ہاؤس میں بھرپور تیاریاں کی جا رہی ہیں اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات ہے۔ وائٹ ہاؤس کے کئی مقامات کو خاردار تاریں لگا کر بند بھی کر دیا گیا ہے۔

نو منتخب صدر کی حلف برداری کے لیے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کیپٹل کمپلیکس میں حلف لیں گے جس کے اطراف بھی خاردار تاریں لگائی گئی ہیں۔

بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری پریڈ کے لیے ملٹری اور میوزیکل بینڈ نے وائٹ ہاؤس کے سامنے ریہرسل بھی کی۔

امریکہ میں کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باعث حلف برداری کی تقریب کو محدود رکھا گیا ہے اور بیشتر تقریبات ورچوئل ہوں گی۔

ملک کی تمام 50 ریاستوں میں نئے صدر کے استقبال کے لیے میوزیکل بینڈ اور مختلف گروپس اپنے فن کا مظاہرہ بھی کریں گے۔

بائیڈن کا افتتاحی خطاب میں ‘مثبت اور اُمید افزا’ ویژن پیش کرنے کا ارادہ

حکام نے نیشنل مال کے قریب سڑکوں اور میٹرو اسٹیشنز کو بند کر دیا ہے جب کہ ریاست ورجینیا کی طرف جانے والے پلوں کو بھی ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند کیا گیا ہے۔

کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ریزرور فوج (نیشنل گارڈز) کے ہزاروں اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے افسران و اہلکار تعینات ہیں۔

سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری کے دوران کسی بھی حملے کے خدشے سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر مکمل کر لی ہیں جب کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے تقریب کی سیکیورٹی پر مامور نیشنل گارڈز کے 25 ہزار اہلکاروں کی اسکریننگ بھی مکمل کرلی ہے۔

قائم مقام وزیرِ دفاع کرسٹوفر ملر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایسی کوئی خفیہ اطلاعات نہیں کہ تقریب میں اندر سے کوئی حملہ ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول دارالحکومت کی سیکیورٹی کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

بائیڈن کی حلف برداری سے قبل امریکہ میں سخت حفاظتی اقدامات

انہوں نے کہا کہ اہلکاروں کو واشنگٹن آنے سے قبل اضافی تربیت دی گئی تھی اور انہیں کہا گیا ہے کہ اگر وہ کوئی غیر معمولی چیز دیکھیں یا کچھ ایسا سنیں تو فوری طور پر اپنی اعلیٰ قیادت کو اس بارے میں آگاہ کریں۔

یاد رہے کہ بعض خفیہ رپورٹس میں کہا جا رہا تھا کہ جو بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب پر حملہ ہو سکتا ہے یا مظاہرین بڑے پیمانے پر احتجاج کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

سیکیورٹی خدشات کے باوجود جو بائیڈن نے اسی تاریخی مقام پر حلف لینے کا منصوبہ بنایا ہے جہاں امریکہ کے سابق صدور حلف لیتے رہے ہیں۔

جو بائیڈن کی کمیونی کیشن ڈائریکٹر نے ‘اے بی سی نیوز’ کے پروگرام ‘دِس ویک’ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ “ہمارا منصوبہ ہے کہ جو بائیڈن 20 جنوری کو کیپٹل کمپلیکس کے مغربی حصے میں منعقدہ تقریب کے دوران انجیل پر ہاتھ رکھ کر عہدے کا حلف لیں گے۔”

صدر ٹرمپ کی صدارت کے اختتام پر امریکی منقسم کیوں؟

انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن کی ٹیم کو امریکہ کی سیکریٹ سروس اور دیگر اداروں پر مکمل اعتماد ہے جو حلف برداری کی تقریب کو محفوظ بنانے کے لیے گزشتہ ایک سال سے کم کر رہے ہیں۔

دوسری جانب صدر ٹرمپ نے اب تک انتخابات میں اپنی ناکامی تسلیم نہیں کی اور نہ ہی انہوں نے نو منتخب صدر جو بائیڈن کو مبارک باد دی ہے۔

تاہم ٹرمپ نے تسلیم کیا ہے کہ بدھ کو امریکہ کی نئی انتظامیہ اپنا کام سنبھالے گی۔

صدر ٹرمپ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے جب کہ نائب صدر مائیک پینس اس تقریب میں شریک ہوں گے۔

اگر صدر ٹرمپ نومنتخب صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہیں کرتے تو 160 سال کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہو گا۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa