ہندوستانی کسانوں کی تحریک اور مودی سرکار کا خطرناک کھیل


ہندوستانی کسانوں کی تاریخ ساز تحریک میں کیرالہ کی کمیونسٹ سرکار کے زیر انتظام بھارتی کسان سبھا کی جانب سے کل 26 جنوری کو ایک لاکھ ٹریکٹروں کی ریلی کے شروع ہوتے ہی مودی سرکار کی جانب سے علیحدگی پسند خالصتانی سکھوں کی مدد سے انتہائی خطرناک کھیل کا آغاز ہو گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے کسانوں کے احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لئے یہ سب سے خطرناک سازش ہے۔ ہندوستان کی 40 کسان یونینوں کے ”کسان مورچہ“ کا حصہ نہ ہونے والے کسانوں کے ایک گروہ نے کل شام اعلان کیا کہ وہ حکومت اور سنیوکت کسان مورچہ کے مابین طے شدہ ٹریکٹر پریڈ روٹ کی پیروی نہیں کریں گے۔ اور یہ کہ وہ اپنی الگ پریڈ کریں گے۔

مودی سرکار کے حامی انتہا پسند کسان لیڈر دیپ سندھو کل رات ایک مرحلے پر اچانک نمودار ہوئے اور کسانوں کے احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لئے علیحدگی پسندی کو فروغ دینے والی اشتعال انگیز تقریر کر دی، جس نے ملک بھر میں دہشت اور جذباتیت کی ایک نئی لہر کو جنم دیا۔ ہندوستانی سرکار اس سے قبل بھی کسانوں کی حقیقی تحریک کو بدنام کرنے کے لیے برطانیہ اور یورپ کے دیگر ممالک میں انتہا پسند سکھ گروپوں سے ہندوستانی سفارت خانوں کے سامنے پر تشدد مظاہرے کروا چکی ہے تاکہ یورپی ممالک مودی حکومت پر کسانوں کے ساتھ مذاکرات اور جائز مطالبات کو منظور کرنے کے لیے دباوٴ نہ ڈالیں۔

سنیوکت کسان مورچہ نے کل صبح 11 بجے اپنی پریڈ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن کسانوں کا یہ گروہ (سنیوکت کسان مورچہ کا حصہ نہیں) اصل میں کل صبح آٹھ بجے ہی اپنا احتجاج شروع کر دیا۔ اور پولیس نے ڈی ٹی سی بسوں اور دیگر گاڑیاں کو ان کے جلوس کے راستے میں رکھا تاکہ ’عوامی املاک‘ کو آسانی سے نقصان نہ پہنچایا جا سکے اور کیمرے ان کی فوٹیج بنا سکیں۔ سارا میڈیا کسانوں کے اس دھڑے کو دکھا رہا ہے، جو 40 کسان یونینوں کا حصہ نہیں ہے، اور نہ ہی اتنے عرصے سے کسانوں کے دھرنے میں موجود تھا۔

اب وہ اپنے آپ کو کسانوں کا نمائندہ ظاہر کر کے حکومت سے مذاکرات کر رہے ہیں اور کسانوں کی اس تاریخی تحریک کو مودی سرکار کی اشیرباد سے ہائی جیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کسانوں کے اس دھڑے کی قیادت دیپ سدھو کر رہے ہیں، جو کہ مودی اور امیت شاہ کے ذاتی دوست اور جانے مانے بلیک میلر ہیں۔ انہوں نے اب ریڈ فورٹ جسے لال قلعہ بھی کہتے ہیں، اس عمارت تک رسائی حاصل کر لی ہے اور ہندستان کے یوم جمہوریہ پر لال قلعہ پر علیحدگی پسند سکھوں کا پرچم لہرا کر کسانوں کی تحریک کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔

ہندوستانی کسانوں کی تنظیموں نے اس پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر داخلہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا ہے۔ کیا کوئی یہ تصور کر سکتے ہے کہ یہ سب کچھ ایجنسیوں کی شمولیت کے بغیر ہو سکتا ہے اور پھر لال قلعہ میں ایک کھمبے پر مذہبی جھنڈا باندھ دیا گیا ہے تا کہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ سارے کسان علیحدگی پسند ہیں خالصتان کے حامی ہیں۔ بھارتی سرکار ایک ایسا تاثر پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس سے کسانوں کی حقیقی تحریک کو ایک خطرناک کھیل میں تبدیل کر کے سبوتاژ کر دے اور ایسے گھنائونے کھیل کسانوں کی تحریک کے آغاز سے ہی کھیلے جا رہے ہیں۔

کسانوں کی 40 یونینوں کے سنیوکت کسان مورچہ کے کسانوں نے، ٹریکٹر مارچ شروع کیا اور اس مارچ کے لیے روٹ پر ان کے اور حکومت کے مابین اتفاق رائے ہوا تھا۔ بہت پر امن ٹریکٹر جاری تھا جو کہ سنیوکت کسان مورچہ کے چینل پر براہ راست دیکھا جا رہا تھا۔ دہلی کے لوگ کسانوں کے اس مارچ پر پھول نچھاور کر رہے تھے لیکن بالکل ہمارے ملک کی طرح ایک قومی چینل نے بھی اس تاریخی مارچ اور اس کے رہنماؤں کا احاطہ نہیں کیا۔ جو نیشنل میڈیا دکھا رہا ہے اس میں ان رہنماؤں میں سے کوئی بھی نہیں جو حکومتی مذاکراتی ٹیم اور وزراء سے اتنے عرصہ سے مذاکرات کے ہر دور میں موجود تھے۔ سچائی بتانے اور دکھانے کی بجائے وہ ان سے پوچھ رہے ہیں، اب قائدین کہاں ہیں؟

اسی دوران بھارتی سرکار کی جانب سے انٹرنیٹ کو بند کر دیا گی تاکہ سنیوکت کسان مورچہ کے چینل سے براہ راست نشریات بند ہو جائیں، کوئی انہیں دیکھ کر حقیقت نہ جان سکے اور احتجاج میں شریک کسان باقی ملک سے کٹ جائیں۔

بھارتی کسانوں کی تنظیمیں کہ رہی ہیں انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ سرکار علیحدگی پسندی کا اتنا گھنائونا کھیل بھی کھیل سکتی ہے تا کہ کسانوں کی اس عظیم الشان تحریک کو نیچا دکھا سکے، خواہ اس کے ملکی سلامتی پر کوئی بھی اثرات پڑیں۔ اس اونچ نیچ کو کھڑا کرے گی۔ اب کسانوں کی تنظیمیں کیا لائحہ عمل بناتی ہیں یہ تو اگلے چند روز میں سامنے آئے گا، البتہ اس سارے ڈرامے کا تحریک پر کچھ تو اثر پڑے گا۔

پاکستانی ترقی پسندوں اور کسانوں کی تنظیموں کو اس نئی صورت حال پر تشویش ہے اور وہ ہندوستانی کسانوں کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

پرویز فتح (لیڈز-برطانیہ)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

پرویز فتح (لیڈز-برطانیہ)

پرویز فتح برطانیہ کے شہر لیذز میں مقیم ہیں اور برٹش ایروسپیس انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔ وہ برطانیہ میں ساوتھ ایشین ممالک کے ترقی پسندوں کی تنظیم ساوتھ ایشین پیپلز فورم کورڈینیٹر ہیں اور برطابیہ میں اینٹی ریسزم اور سوشل جسٹس کے لئے سرگرم ہیں۔

pervez-fateh has 55 posts and counting.See all posts by pervez-fateh