بلوچستان: لاپتہ لیویز اہلکار سعید احمد کا خاندان آٹھ سال سے ان کا منتظر


بلوچستان، لیویز، سعید احمد، جبری گمشدگی، لاپتہ افراد
پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوئے اُنھوں نے اپنی جھولی پھیلائی اور کہا کہ ’خدا کے لیے ہمارے بھائی کو ہمارے جھولی میں ڈالو اور ہماری جھولی کو خوشیوں سے بھر دو۔‘

یہ فریاد تھی بلوچستان کے ضلع مستونگ سے تعلق رکھنے والی خاتون بی بی فریدہ کی جو 50 کلومیٹر دور مستونگ سے کوئٹہ آئیں اور خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ صبح سے شام تک پریس کلب کوئٹہ کے باہر بیٹھی رہیں۔

ان کے خاندان کے دکھی ہونے کی وجہ اُن کے بھائی سعید احمد کی گمشدگی ہے جنھیں فریدہ کے بقول آٹھ سال قبل جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔

سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے قائم کمیشن میں بھی یہ کیس زیر سماعت رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

11 سال سے لاپتہ والد کی راہ تکتی سمی بلوچ کی کہانی

’بھائی لاپتہ ہوا تو نقاب اتارا اور احتجاج شروع کر دیا‘

’جبری گمشدگی کا الزام بے بنیاد نہیں، شبیر کو میرے سامنے اٹھایا گیا‘

’ریاست یہ کہے کہ ہم میں سے کسی نے اٹھایا ہے تو شرمندگی ہوتی ہے‘

سعید احمد کون ہیں؟

سعید احمد کا تعلق کوئٹہ سے متصل بلوچستان کے ضلع مستونگ سے ہے۔ وہ مستونگ میں بلوچستان لیویز فورس (قبائلی پولیس) کے ملازم تھے۔

ان کی بہن بی بی فریدہ نے بتایا کہ 2013 میں ان کے بھائی سعید احمد اپنے کزن حافظ عبد اللہ کے ہمراہ مستونگ سے کوئٹہ گئے تھے۔

بلوچستان، لیویز، سعید احمد، جبری گمشدگی، لاپتہ افراد

اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ دونوں کو کوئٹہ سے مستونگ واپسی پر لدھا کے علاقے سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔

ان کے اغوا کا مقدمہ لیویز تھانہ مستونگ میں درج ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق لاپتہ ہونے سے قبل لیویز کے سپاہی کے طور پر ان کی ڈیوٹی ڈپٹی کمشنر مستونگ کے دفتر میں تھی۔

کزن کی بازیابی کے باوجود بھائی کا اتا پتا نہیں

بی بی فریدہ نے بتایا کہ پانچ سال بعد بھائی کے ساتھ مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والے کزن حافظ عبد اللہ کو تو چھوڑ دیا گیا لیکن بھائی ابھی تک لاپتہ ہیں۔

سعید احمد کے چھوٹے بھائی نوید احمد نے بتایا کہ بھائی چونکہ لیویز فورس کے ملازم تھے، اس لیے ضلع کی سطح پر ان کے جتنے بھی افسران تھے، ان سب سے خاندان کے افراد نے رابطہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان رابطوں کے باوجود سعید احمد کی نہ صرف بازیابی کے حوالے سے کوئی پیش رفت ہوئی اور نہ ہی ان کا کوئی سراغ مل سکا۔

بی بی فریدہ کا کہنا تھا کہ اُن خاندان کے لوگ بہت زیادہ مشکلات اور پریشانیوں سے دوچار ہیں۔ ’بھائی کی گمشدگی کی وجہ سے والدین ہمیشہ بیمار رہتے ہیں۔ ہماری بہن دل کی مریضہ بن گئی اور 2016ء میں دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ان کی موت ہوئی۔‘

بلوچستان، لیویز، سعید احمد، جبری گمشدگی، لاپتہ افراد

ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر وقت بھائی کے انتظار میں ہیں اور جب بھی گھر پر کوئی دستک ہوتی ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا بھائی آگیا۔

انھوں نے حکومت سے اپیل کی کہ ان کے ’بھائی کو بازیاب کروایا جائے اور اگر ان کے خلاف کوئی الزام ہے تو ان کو عدالت میں پیش کیا جائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی شادی شدہ نہیں تھے تاہم ان کی منگنی ہوئی تھی۔

سعید احمد کے چھوٹے بھائی نوید احمد نے بتایا کہ خاندان کے افراد شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے لیکن لاپتہ ہونے کی وجہ سے ان کی شادی بھی نہیں ہوسکی۔

بی بی فریدہ نے کہا کہ گذشتہ آٹھ سال سے ان کے خاندان کے افراد نے دکھ سہے ہیں، اس لیے اب ان کے بھائی کو بازیاب کروا کے انہیں ان کی خوشیاں لوٹا دی جائیں۔

سرکاری مؤقف کیا ہے؟

چونکہ سعید احمد لیویز فورس کے ملازم تھے، اس لیے ان کے حوالے سے کوئٹہ میں ڈائریکٹر جنرل لیویز فورس سے فون پر دو روز تک رابطے کی کوشش کی گئی لیکن اُنھوں نے کال اٹینڈ نہیں کی۔

بلوچستان، لیویز، سعید احمد، جبری گمشدگی، لاپتہ افراد

انہیں واٹس ایپ پر اس درخواست کے ساتھ کہ اس سلسلے میں فورس کا مؤقف کیا ہے تمام تفصیلات بھیج دی گئیں، لیکن تاحال اُنھوں نے جواب نہیں دیا۔

ڈپٹی کمشنر مستونگ محبوب احمد اچکزئی نے بتایا کہ سعید احمد کی گمشدگی کا مقدمہ درج ہوا تھا۔

اُنھوں نے بتایا کہ جبری گمشدگیوں سے متعلق حکومتی کمیشن میں یہ کیس زیر سماعت بھی رہا تھا اور کمیشن نے متعدد سماعتوں کے بعد اس کیس کو بند کرتے ہوئے یہ قرار دیا تھا کہ یہ کیس جبری گمشدگیوں کے زمرے میں نہیں آتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp