”اپ کے وزیراعظم“ کو کال


ٹوں ں ں ں ں ں ں، ٹوں ں ں ں ں ں، ٹوں ں ں ں ں ں
تعریف کے لیے کوئی بھی نمبر دبائیے۔
شکایت کے لیے پہلے اپنی آواز دبائیے، پھر زیرو دبائیے۔
(شکایت کے لیے زیرو دبایا)

آپ نے زیرو حکومت کی کارکردگی کی شکایت کے لیے دبایا! یہ بٹن نہیں آپ نے ہماری دکھتی رگ دبا دی۔ انصاف کا پتا نہیں، البتہ تحریک انصاف کا تقاضا ہے کہ اتنی نیک، مخلص اور دیانت دار حکومت سے شکایت کرنے والوں کو زمین میں دبا دیا جائے، لیکن خان صاحب کیوں کہ صبر و برداشت کا پیکر ہیں اس لیے انھوں نے اپنے جذبات دبا لیے، لیکن ان کے حامی آپ کی اس جسارت پر آپ کو دبا کر گالیاں دینے کو بے تاب ہیں، پہلے آپ یہ گالیاں سنیے، ایسی ایسی گالیاں کہ آپ دانتوں میں انگلی دبالیں گے۔ پھر مزید ہدایات سن کر دبانے کا سلسلہ جاری رکھیے۔

گالیاں ختم ہوئیں، اب آپ:
منہگائی کی شکایت کے لیے ایک دبائیے۔
بدعنوانی کی شکایت کے لیے دو دبائیے۔
پانی، بجلی، گیس کی شکایت کے لیے تین دبائیے۔

لاپتا افراد کا مسئلہ ہے تو کچھ مت دبائیے، ورنہ آپ کا گلا دبا دیا جائے گا۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس مسئلے پر حکومت دم دبائے بیٹھی ہے۔

(منہگائی کی شکایت کے لیے ایک دبایا)
اگر آپ آجر ہیں تو اجیر کو دبائیے، اتنا کہ اس کی زندگی اجیرن ہو جائیے۔

تاجر صنعت کار ہیں تو عوام کو دبائیے، اتنا مت دبائیے کہ پوری طرح نچڑ جائے، تھوڑا سا خون حکومت کے لیے چھوڑ دیجیے گا۔

با اثر ہیں تو کاہے کی پریشانی، بینکوں سے قرضہ لے کر دبائیے۔
عام آدمی ہیں تو اپنی خواہشات دبائیے۔
زیادہ پریشانی ہے تو کسی امیر رشتے دار کے دروازے کی گھنٹی دبائیے۔
(بدعنوانی کی شکایت کے لیے دو دبایا)
دفع کریں ”صابرشاکر“ اور نیب بن کر معاملہ دبائیے۔
صحافی ہیں تو بدعنوانی کی خبریں دبائیے۔

آپ نیب سے وابستہ ہیں تو کسی بدعنوان کا سر، ہاتھ، پیر۔ یعنی ”سر سے پیر تک“ دبائیے، ممکن ہے اس دباؤ کے باعث وہ لوٹی ہوئی رقم دینے پر راضی ہو جائے۔

(پانی، بجلی، گیس کی شکایت کے لیے تین دبایا)
متعلقہ اداروں کے اہل کاروں کے ہاتھ پر پیسے رکھ کر ہاتھ دبائیے۔
طاقت ور ہیں تو بل دبائیے۔
کم زور ہیں تو دونوں ہاتھوں سے اپنا دل دبائیے۔
(عاجز آ کر تعریف کے لیے چار دبایا)

یہ آپ نے تعریف کے لیے دبایا، آپ کتنے اچھے، کتنے سچے، کتنے محب وطن ہیں۔ جب وزیراعظم کال اٹینڈ کریں تو ان سے چھوٹتے ہی کہیں ”آپ نے گھبرانا نہیں ہے، یہ کال بس آپ کی حکومت کی ستائش کے لیے ہے“ اس کے بعد تعریف کرتے ہوئے سب سے پہلے تو غصہ دبائیے اور بہت زور سے دبائیے، وہ سارے ”الفاظ“ دبائیے جو آپ کے دل میں ہیں، ہنسی دبائیے کہیں نکل نہ پڑے۔

وزیراعظم کال نہ سنیں تب بھی تعریف کا بٹن دباتے رہیے، وزیراعظم کو اچھا لگ رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).