بیلی ہرکولین: گندھک کی اُبلتی ندی کنارے رومانیہ کے تاریخی حمام کو بچانے والی لڑکیاں


نیپچین باتھ کا ایک منظر
Petru Cojocaru
جنوب مغربی رومانیہ کے ایک گہری پہاڑی گھاٹی میں، طلبا اور نوجوان معماروں کا ایک گروہ اس خستہ حال تھرمل سپا شہر میں زندگی کی رونقیں بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ شہر کبھی یورپی اشرافیہ کا ہر دلعزیز مقام تھا۔

بیلی ہرکولین، جس کا ترجمہ ہرکولیس حمام کے طور پر کیا جاتا ہے، اپنے قدرتی گرم گندھک والے چشموں کے لیے مشہور ہے۔ اسے اصل میں رومیوں نے تیار کیا تھا اور بعد میں ہبسبرگ سلطنت کے شاہی خاندان نے اس پر مزید کام کروایا۔

سنہ 1852 میں ایک دورے کے بعد آسٹریا اور ہنگری کے شہنشاہ فرانز جوزف نے کہا تھا کہ یہ ’براعظم کا سب سے خوبصورت مقام (ریزارٹ)‘ ہے۔

اس پُررونق مقام کے نیپچون باتھ اشرافیہ میں بہت مقبول تھے لیکن سنہ 1989 میں رومانیہ میں کمیونزم کے خاتمے کے بعد اس تاریخی ریزارٹ پر توجہ نہیں دی گئی اور یہ خستہ حالی کا شکار ہو گیا۔

نیپچیون باتھ

Daniel Scaueriu
سنہ 1980 میں لی گئی تصویر

تیمیسورا کی ایک 26 سالہ معمار اوانا چیریلا کا کہنا ہے ’میں نیپچون باتھ والی عمارت کے سامنے بیٹھی تھی اور وہاں سے گزرنے والے سبھی لوگ اس کی حالت کے بارے میں شکایت کر رہے تھے۔‘

سنہ 2017 میں ایک طالبعلم کی حیثیت سے یہاں کے دورے کے بعد ہی انھوں نے ایک بلاگ لکھا جس میں 19ویں صدی کی اس کلاس اے عمارت کی حالت پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

صحارا کی چٹانوں میں آباد قدیم جنگل میں کیا راز چھپے ہیں؟

وہ شہر جہاں محمد بن قاسم نے سندھیوں سے ’آخری‘ لڑائی لڑی

افریقہ میں ’جہنم کا دروازہ‘ جس کے متعلق کئی پراسرار کہانیاں مشہور ہیں

انھوں نے بی بی سی کو بتایا ’میں نے عمارت اور اس جگہ کے ساتھ مضبوط تعلق محسوس کیا، میں اس کی خوبصورتی سے متاثر ہوئی اور گھر واپس جانے کے بعد میں صرف اس عمارت کے بارے میں سوچتی رہتی تھی۔‘

اوانا چیریلا (بائیں طرف) اور کرسٹینا اپوسٹول (دائیں طرف)

اوانا چیریلا (بائیں طرف) اور کرسٹینا اپوسٹول (دائیں طرف) نے انیسویں صدی کی عمارت کو بچانے کی مہم شروع کی

ان کے لکھے گئے بلاگ نے ہزاروں افراد کو متاثر کیا اور اس طرح انھوں نے اپنی دوست اور ساتھی معمار کرسٹینا اپوسٹول کے ساتھ مل کر ایک این جی او قائم کی۔

ان دونوں نے تاریخی تھرمل سپا کمپلیکس کو بچانے کے لیے مل کر ہرکولین پراجیکٹ کا آغاز کیا۔

تقریباً تین ہزار مربع میٹر ڈھانچے سے باہر کھڑے ہو کر آپ کو ان کی مشکل کا اندازہ ہو گا۔ یہ سردیوں کا دن ہے اور نیچے ندی سے گندھک کی تیز بو آ رہی ہے۔ ندی کے گرم چشمے ہزاروں سال پہلے کی طرح آج بھی ویسے ہی اُبل رہے ہیں۔

چھت کی مرمت سے نیپچون باتھ کو بچانے کی کوشش

Herculane Project
اس تاریخی عمارت کو بحال کرنے کی ابتدائی کوششوں میں اس کی چھت کو بچانے پر توجہ دی گئی

اوانا چیریلا جو ایک پراپرٹی ڈویلپمنٹ کمپنی میں پراجیکٹ مینیجر کی حیثیت سے کام کرتی ہیں کہتی ہیں کہ ’ہماری کوششیں جو زیادہ تر چھت کی مرمت پر رہی ہیں ان کو دیکھ کر جتنا کام ہوا ہے اُس کا اندازہ لگانا مشکل ہو سکتا ہے۔’ وہ اس بارے میں وضاحت دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’لیکن ہم نے اس پر بہت کام کیا ہے۔’

تقریباً 25 رضاکاروں کی ٹیم، آرکیٹیکچر کے طلبا، نوجوان گریجویٹس، ویب ڈویلپرز اور مختلف دیگر افراد پر مشتمل ہے۔ اب تک انھوں نے تقریباً 75 ہزار یورو اکٹھے کیے ہیں، لیکن ان کا اندازہ ہے کہ اس تاریخی اسپا کو مکمل طور پر بحال کرنے کے لیے تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ یوروز کی ضرورت ہو گی۔

فلاویئس نئمچوئک

Flavius Neamciuc
عماری کو بچانے کے لیے رضاکاروں کی ٹیم میں آرکیٹیکچر کے طلباء ، نوجوان گریجویئٹس، ویب ڈویلپرز اور مختلف دیگر افراد شامل ہیں

اس منصوبے کے آغاز کے بعد سے انھوں نے چھت کے 12 حصے واپس بنائے ہیں اور انھیں سہارا دینے کے لیے سپورٹ لگائی گئی ہیں اور مختلف داخلی اور بیرونی آثار کو محفوظ بنایا گیا ہے۔ یہ اہم کام ہیں جن کے ذریعے پرانی عمارت کے تحفظ میں مدد ملی ہے۔

28 برس کی کرسٹینا اپوسٹول کا کہنا ہے کہ ’یقینی طور پر اس عمارت کے کچھ حصے گر گئے ہوں گے۔ یہ ایک مشکل جنگ ہے لیکن ہم نے عمارت کے تحفظ کا بیڑہ اُٹھایا ہے۔’ اُن کا اس بارے میں مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہمارے اہداف میں یہ بھی شامل ہے کہ بیلی ہرکولین میں شامل سب کچھ یونیسکو کا حصہ بنایا جائے۔’

نیپچیون باتھ کا خستہ حال برآمدہ

Heiko Probst
نیپچیون باتھ کا خستہ حال برآمدہ جو اب بھی ماضی کی شایان شان کی عکاسی کرتا ہے

نیپچون باتھ میں داخل ہونے والے راستے میں عظیم الشان ستون ہیں جن سے گزر کر ایک بہت بڑے برآمدے میں پہنچتے ہیں جس میں فریسکوئی نقثش والا کام کیا گیا ہے۔ اس برآمدے کے مرکز میں ہنگری میں بنا ہوا سیریمک فوارہ ہے جس کے گرد ایک لکڑی کا فریم بنایا گیا ہے اور اوپر ترپال ڈالا گیا ہے تاکہ اسے چھت سے گرنے والے ملبے سے محفوظ رکھا جا سکے۔

جب ہم اندر جاتے ہیں تو عمارت کی سحر انگیز خوبصورتی اب بھی برقرار ہے جس میں وقتاً فوقتاً گرتی اینٹوں اور گارے کی گرتی تہیں دور تک اپنا شور پھیلاتی ہیں جو عمارت کے دونوں اطراف واقع طویل راہداریوں اور سپا چیمبرز تک گونجتی ہے۔

کرسٹینا اپوسٹول نے لکڑی کے ایک ڈھانچے اور عارضی ٹین کی چھت سے ڈھکے ہوئے ایک بڑے حصے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ محرابیں منہدم ہو چکی ہوتیں۔‘ انھوں نے مزید بتایا کہ اب قانونی طور پر یہاں ہونے والا تمام کام ایسا ہونا چاہیے جسے کرنے کے بعد جگہ کو اپنی اصلی حالت میں لوٹایا جا سکے۔

پرانی عمارت کو بچانے کا ایک اہم حصہ اس میں پانی آنے کو روکنا تھا

Herculane Project
ٹیم کی کوشش رہی ہے کہ عمارت کے اندر پانی آنے سے روکا جائے اور دائیں طرف تصویر میں انہیں اس سلسلے میں حاصل ہونے والی کامیابی واضح ہے

بحالی کے کام کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُنھوں نے بتایا کہ ‘ہم نے ایک ایسی دیوار پر کام کیا جو گر گئی تھی اور اگر ہم ایسا نہ کرتے تو پوری چھت نیچے آجاتی۔’

دی گرینڈ اولڈ سپا بیلی ہرکولین کی تاریخی تفریح گاہ کا ایک اہم حصہ ہے جس میں ایک پرانا کسینو اور ایک حویلی شامل ہے جس کا نام آسٹریا کی ایمپریس ایلیزبتھ کے نام پر رکھا گیا ہے اور وہ فرانز جوزف کی اہلیہ تھیں۔ یہاں گلی میں کئی ہوٹل ہیں اور درمیان میں ہرکولیس کا مجسمہ نصب ہے۔

بین ہرکیولین ریسوٹت 1980

Daniel Scaueriu collection
سنہ 1980 کے اس پوسٹ کارڈ میں بیل ہرکیولین کا یہ علاقہ ماضی کی شایان شان کا ایک عکس دکھاتا ہے

اوانا چیریلا کا کہنا ہے کہ ’اس کا تصور صحت اور خوشی پر مبنی تھا۔‘ کسینو کی عمارت کے باہر سے گزریں تو مخالف سمت میں سلفر سے بھرپور ندی بہہ رہی ہے۔

بیلی ہرکولین کے بارے میں تصور قائم کرنا آسان ہے کہ ایک وقت میں یہاں خوب ہلچل ہو گی جہاں عیش و آرام کیا جاتا ہو گا لیکن اب یہاں حالات اس کی عظمت کے دنوں کے برعکس ہیں۔

آج یہ خستہ حال اور اس پرانے قصبے سے متصل ایک وسیع و عریض نیا شہر آباد ہے اور اس کے اردگرد وحشیانہ طریقے سے بنی کمیونسٹ عمارتیں ہیں۔

اوانا چیریلا کام کی سست رفتار کی وجہ سے واضح طور پر مایوسی ہوئی ہیں اور حالات کا مقابلہ کرنے کی ذمہ داری محسوس کرتی ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ ’آپ کے پاس گندھک والا پانی ہے، وسائل اور یورپی یونین کی جانب سے فنڈز دستیاب ہیں۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ حکومت اس کو بروئے کار نہیں لا رہی ہے۔‘ اُن کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ’یہ جگہ ریاست اور برادری کے لیے بہت سارا سرمایہ لا سکتی ہے۔‘

بی بی سی نے رومانیہ کے وزیر ثقافت سے حکومت کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا لیکن انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

نیپچیون باتھ کا ماڈل

رضاکاروں کو امید ہے کہ ایک دب یہ عمارت ماضی کی شایان شان کی عکاسی کرے گی

ٹیم کا قلیل مدتی ہدف ہے کہ نیپچون باتھ کو ناقابل تلافی نقصان سے بچانے کے لیے 30 ہزار یورو جمع کریں۔ اوانا چیریلا کہتی ہیں کہ ’اس عمارت کو مستقل دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔‘ لیکن رضاکار ایک روشن مستقبل اور بالآخر اس کی مکمل بحالی کا خواب دیکھ رہے ہیں جب یہ پوری طرح کام کرنے والے سپا بن جائے گا۔

کرسٹینا اپوسٹول نے سپا کا تصور ایک کمپلیکس کے مرکز میں کیا ہے جس میں ایک میوزیم، کتابوں کی دکان اور کافی شاپ شامل ہیں۔

فی الحال نوجوان ٹیم کو کسی دور میں اس پرتعیش عمارت کو کھڑا رکھنے کی کوشش کرنی ہو گی۔

’معاشرہ اس بارے میں ایک حد تک ہی کچھ کر سکتا ہے باقی انحصار ریاست پر ہے کہ وہ کچھ کرے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32492 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp