متحدہ عرب امارات کا خلائی مشن مریخ پہنچ گیا


خلائی مشن کے مریخ کے مدار میں پہنچنے پر متحدہ عرب امارات کے شہری خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے خلائی ادارے نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ اس کا تحقیقاتی خلائی مشن مریخ پر کامیابی سے پہنچ گیا ہے۔

یو اے ای اسپیس سینٹر دبئی میں گراؤنڈ کنٹرولرز اس وقت خوشی سے اچھل پڑے اور پر جوش انداز میں تالیاں بجانے لگے جب یہ خبر پہنچی کہ خلائی مشن زمین سے روانگی کے سات ماہ بعد کامیابی سے اپنی منزل پر پہنچ چکا ہے۔

تیس کروڑ میل کا سفر طے کرنے کے بعد اس خلائی جہاز نے مریخ کے گرد چکر لگانا شروع کر دیا ہے۔ امارات کا یہ خلائی مشن مریخ کے ماحول سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرے گا۔

متحدہ عرب امارات نے اپنے مریخ مشن کو ‘ہوپ’ یعنی امید کا نام دیا ہے۔ اس مشن کے مریخ پر پہنچنے کی اطلاع اماراتی حکومت کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے دی گئی۔

ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ “کامیابی مل گئی ہے اور ہوپ کے ساتھ دوبارہ رابطہ بحال ہو گیا ہے۔ مریخ کے مدار میں پہنچنے کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔”

متحدہ عرب امارات اب دنیا کا پانچواں اور عرب ممالک میں وہ واحد ملک بن گیا ہے جو اس سرخ سیارے پر پہنچنے میں کامیاب رہا ہے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ تین سائنسی آلات کے ساتھ یہ سیٹیلائٹ مریخ کے ماحول کی اپنی پہلی مکمل تصویر بھجوائے گا۔ یہ آلات پورے سیزن اور روزانہ تبدیلیوں سے متعلق بھی مختلف مقامات سے ڈیٹا حاصل کریں گے۔

سرخ سیارے پر انسان کو اتارنے کی جستجو

خلائی مشن کی اس دوڑ میں امریکہ اور چین کے خلائی جہاز بھی متحدہ عرب امارات کے خلائی جہاز کے پیچھے پیچھے مریخ کی جانب محوِ سفر ہیں جو آئندہ چند روز میں مریخ کے مدار میں پہنچیں گے۔

چین کا ‘روور کومبو’ نامی خلائی جہاز آئندہ 24 گھنٹوں میں مریخ کے مدار میں داخل ہو گا جب کہ امریکی خلائی ادارے ‘ناسا’ کا جہاز اس کے تقریباً ایک ہفتے بعد 18 فروری کو مریخ پہنچے گا۔

امریکی خلائی جہاز مریخ سے پتھر اور نمونے جمع کر کے زمین کی طرف واپسی کا سفر شروع کرے گا جب کہ چین کی ایک خلائی گاڑی مریخ کی سطح پر اترنے کی کوشش بھی کرے گی۔

امریکی خلائی مشن کا مقصد مریخ سے پتھر زمین پر لا کر ان کا تجزیہ کرنا ہے کہ آیا وہاں کبھی زندگی کا وجود رہا ہے یا نہیں۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments