محمد حفیظ، سرفراز احمد اور پھپھو


سوال ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا وکٹ کیپر بلے باز کون ہے؟ یوں اگر دیکھا جائے تو ہر کسی کی اپنی قابلیت ہے اور وہ اس پر امر ہے۔ آج اس سوال پر میرا جواب اعداد و شمار پر مبنی نہیں ہو گا بلکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے دو انمول رتنوں کے سوشل میڈیا پر ہوئے ٹاکرے کی مد میں ہو گا۔ اس وقت دونوں کے اختلافات شہ سرخیں وں کی زینت بنے ہوئے ہیں۔

سابق کپتان سرفراز احمد اور محمد حفیظ کی بظاہر سوشل میڈیا پر شروع ہونے والی اس چپقلش کے باعث معاملات تا حال خاصے گرم ہیں۔ ابھی چند ہی روز قبل محمد رضوان کی جانب سے کی گئی سنچری کی بدولت پاکستان نے جنوبی افریقہ کو پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں تین رن سے شکست دی تھی۔

ایسے میں جہاں سرفراز کی جانب سے ایک ٹویٹ میں انھیں خوب سراہا گیا، وہیں محمد حفیظ کی خاصی طنزیہ ٹویٹ نے اس تنازعے اور اس کے بعد دیے جانے والے جوابات کی بنیاد رکھی۔ حفیظ نے ٹویٹ میں لکھا کہ رضوان کو ٹی ٹوئنٹی میں سنچری کرنے پر مبارکباد، تم ایک چمکتا ستارہ ہو لیکن مجھے کئی مرتبہ خیال آتا ہے کہ تمہیں کب تک یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ تم پاکستان کے لیے تمام فارمیٹس میں نمبر ون وکٹ کیپر بیٹسمین ہو؟ جسٹ آسکنگ (صرف پوچھ رہا ہوں ) ۔

ویسے تو سرفراز پریس کانفرنسز اور انٹرویوز کے دوران تنازعات سے بچتے دکھائی دیتے ہیں لیکن گزشتہ روز رات گئے سرفراز احمد نے حفیظ کی ٹویٹ کا جواب دیا اور انھیں آڑے ہاتھوں لیا۔ سرفراز نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ محمد حفیظ صاحب پاکستان کے لیے کھیلنے والے سارے ہی وکٹ کیپرز نمبر ون ہیں اور قابل احترام بھی۔ چاہے وہ وسیم باری ہوں یا تسلیم عارف، امتیاز احمد ہوں یا سلیم یوسف، راشد لطیف ہوں معین خان ہوں یا کامران اکمل۔ یا آج کل رضوان۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہم سب رضوان کے ساتھ ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ ملک کے لیے زیادہ سے زیادہ بہترین اننگز کھیلیں اور آئندہ بھی پاکستان کے لیے جس کو بھی کھیلنے کا چانس ملے گا وہ نمبر ون ہی ہو گا۔ ہم ایک طویل عرصے تک پاکستان کی نمائندگی کرنے والے انٹرنیشنل کرکٹر سے صرف مثبت رویے کی امید کرتے ہیں۔ جسٹ سیئنگ یعنی صرف کہہ رہا ہوں۔

اس سے پہلے کہ ہم سرفراز احمد کی جانب سے دیے گئے جواب کے بارے میں بات کریں ہمارے لیے اس تنازع کا پس منظر جاننا ضروری ہے۔

سرفراز احمد نے اپنا ون ڈے ڈیبیو 2007 اور ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو 2010 میں کیا تاہم وہ اور محمد رضوان تقریباً گزشتہ چھ سالوں سے کسی نہ کسی حیثیت سے پاکستانی ٹیم کا حصہ رہے ہیں۔

سرفراز احمد کو جب 2017 میں تینوں فارمیٹس کی کپتانی سونپی گئی تو محمد رضوان کبھی بطور بارویں کھلاڑی اور کبھی بطور بلے باز ٹیم کا حصہ رہے۔ ایسے میں جہاں سرفراز احمد نے ٹیم میں بطور کپتان چیمپیئنز ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا وہیں وہ ٹی ٹوئنٹی ٹیم کو بھی عالمی رینکنگ میں پہلے نمبر پر لانے والے کپتان تھے۔ تاہم ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی ابتر کارکردگی اور سرفراز کی اپنی بیٹنگ اور کیپنگ فارم میں تنزلی کے باعث انھیں 2019 کے ورلڈکپ کے بعد کپتانی سے ہٹا دیا گیا اور وکٹ کیپنگ کی ذمہ داری محمد رضوان کو دے دی گئی۔

جبکہ پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران محمد رضوان نے وکٹ کیپنگ ہی نہیں بلکہ عمدہ اور جارحانہ بیٹنگ کے ذریعے بھی اپنا لوہا منوایا تاہم وہ اکثر انٹرویوز میں سرفراز احمد کی جانب سے کی جانے والی حوصلہ افزائی کا ذکر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

ادھر محمد حفیظ اس سے پہلے بھی سرفراز احمد کے خلاف بیانات دے چکے ہیں۔ 2019 کے ورلڈ کپ کے بعد ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں حفیظ نے کہا تھا کہ کپتان صرف ٹاس کرنے والا ہی نہیں ہونا چاہیے، آخر میں ہم کھلاڑی ہیں اور ہمیں پرفارم بھی کرنا ہوتا ہے، ٹیم میں ہماری موجودگی صرف اس لیے نہیں ہونی چاہیے کہ ہم کپتان ہیں۔

محمد حفیظ اور سرفراز احمد کے درمیان ابھی تنازعے نے طول پکڑا ہی تھا کہ پاکستان کے سابقہ فاسٹ باؤلر محمد عامر بھی روٹھی پھپھو کا کردار ادا کرنے میدان میں کود پڑے۔ انھوں نے لکھا کہ بابو آپ آج بھی پاکستان کے نمبر ون وکٹ کیپر بیٹسمین ہیں اور آپ کی ہی کپتانی تھی جب ٹیم دو سال تک نمبر ون رہی اور سب سے بڑھ کر چیمپیئنز ٹرافی (جیتی) ۔ اس لیے آپ پاکستان کا فخر ہیں اور قابل عزت ہیں اور مزے کی بات لوگوں کا کام ہے خواہ مخواہ کا بولنا اس لیے آپ انجوائے کریں۔

خیال رہے ک محمد عامر کو سپاٹ فکسنگ کے باعث لگائی گئی پابندی کے بعد ٹیم میں واپس لانے کی بحث میں حفیظ اور اظہر علی نے عامر اور دیگر کو ٹیم میں شامل نہ کرنے پر زور دیا تھا۔

اس سارے معاملے کے بعد محمد حفیظ نے اپنے رد عمل میں کسی کا نام لیے بغیر لکھا ”کھوکھلی سوچ کا مظاہرہ، بے نقاب ہو گیا۔“ دونوں کا اختلاف اپنی جگہ مگر میرے خیال سے سرفراز کو تنقید کا جواب اپنے بلے اور گلووز سے دینا چاہیے اور حفیظ کو بھی اس طرح اپنے ساتھی کرکٹرز کے خلاف تنقید نہیں کرنی چاہیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments