سمیع چوہدری کا کالم: اب نمبر ون رینکنگ والے دن دور نہیں


ڈیوڈ ملر اس میچ سے پہلے تک اپنے کرئیر کے پست دور سے گزر رہے تھے۔ چونکہ ان کا سابقہ کام ان کی موجودہ فارم سے کہیں بڑا ہے، انتظامیہ انہیں مواقع دیے جا رہی تھی اور وہ خود بھی اس سیریز میں کچھ کر دکھانا چاہ رہے تھے۔

سیریز کے آغاز سے پہلے ہی وہ کہہ رہے تھے کہ نوجوان ٹیم میں ان کی موجودگی ان سے کسی بڑی کارکردگی کا تقاضا کر رہی تھی اور وہ اس موقع کا فائدہ اٹھا کر اپنی ٹیم اور اپنی فارم، دونوں کے لیے کچھ کریں گے۔

پہلے دونوں میچز میں وہ اپنے عزائم سے انصاف نہ کر پائے لیکن اتوار کے اس میچ میں قدرت نے انھیں وہ بحران فراہم کر دیا کہ انہیں اپنی حیثیت کا جواز دینے کے سوا کوئی چارہ نہ رہا۔

پچھلے میچ میں پاکستانی پیسرز بالخصوص حارث رؤف کے ساتھ جو سلوک جنوبی افریقی بلے بازوں نے کیا، اس سے بجا سبق سیکھتے ہوئے پاکستان نے سپن پچ بنائی اور دو لیگ سپنرز کھلائے۔ تزویراتی اعتبار سے یہ بہت دانش مندانہ فیصلہ تھا۔

یہ بھی پڑھیے

رضوان کی اننگز نہ ہوتی تو پھر کیسی سنسنی؟

پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: اب شاید یہ پہاڑ بھی سر ہو جائے

’سر رضوان کی کِیپنگ کے دوران ہم کتنی بار یہ منظر دیکھیں گے‘

اس فیصلے کی اہمیت مزید اجاگر تب ہوئی جب گیند ڈیبیو کرنے والے زاہد محمود کے ہاتھ آیا۔ پاور پلے میں محمد نواز کی دو کاری ضربوں کے بعد فان بلیون دوبارہ اننگز کو اٹھان دے ہی رہے تھے کہ حسن علی کی ہوشیاری کام آ گئی اور پاور پلے کی آخری گیند پہ زمام ایک بار پھر پاکستان کے ہاتھ آ گئی۔

زاہد محمود چونکہ بالکل نیا چہرہ تھے، جنوبی افریقی تھنک ٹینک کے پاس ان کے لیے کوئی ہوم ورک نہیں تھا۔ زاہد اپنی نوعیت کے لیگ سپنر ہیں، ان کے بولنگ ایکشن کی رفتار کچھ ایسی ہے کہ بلے باز کو ان کی انگلیاں پڑھنے کا وقت نہیں ملتا۔ گیند کو زیادہ گھماتے نہیں مگر اپنی لائن اور لینتھ سے بلے باز کو چکراتے خوب ہیں۔

یہ زاہد کے لیے خواب ناک ڈیبیو تھا۔ پہلی انٹرنیشنل گیند پر ہی چوکا پڑنے کے بعد فوراً جیسے وہ ہیٹ ٹرک چانس پہ آ گئے، ایسا تو افسانوں میں بھی کم کم ہوتا ہے۔ جنوبی افریقہ، جو کہ 170 رنز کے لگ بھگ مجموعے کا سوچ رہا تھا، بیس گیندوں میں ہی اس اندیشے کے دہانے آ پہنچا کہ بھلے 130 رنز بھی ہو پائیں گے کیا!

بحران کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ ہمیشہ مواقع فراہم کرتا ہے۔ ڈیوڈ ملر نے بھی اس بحران کو اپنی قوت کے طور پہ استعمال کیا اور اپنے ہر شاٹ میں پوری توانائی صرف کی۔ سالہا سال کا تجربہ جب ایسی بحرانی صورتِ حال کو چیلنج گردان کر جواب دینے لگتا ہے تو حریف ٹیم کے اوسان خطا ہوتے دیر نہیں لگتی۔

بابر اعظم بھی دباؤ میں آ کر بیچ اننگز رستہ بھول بیٹھے اور یہ بھلا بیٹھے کہ سپنرز کا کوٹہ ہوتے ہوئے پیسرز کو بلی چڑھانے کی ضرورت کیوں کر؟

لیکن ملر کی اننگز نے جتنا حوصلہ ان کے ڈریسنگ روم کو دیا تھا، ان کے بولرز شاید اس سے زیادہ متاثر نہیں ہوئے۔ نہ تو ڈوین پریٹوریئس پچھلے میچ سا کوئی جادو جگا پائے اور نہ ہی شمسی کے سوا کوئی اور گیند پہ ایسی گرفت کر پایا کہ میچ ہاتھوں سے پھسلنے نہ پاتا۔

پچھلے میچ پر بھی ہم نے کہا تھا کہ پاکستان کو بابر اعظم کا بیٹنگ نمبر نیچے کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے بجا طور پر رضوان اور حیدر علی سے اوپن کروایا۔ رضوان کی فارم اور حیدر علی کی ہٹنگ کی صلاحیت پاکستان کے کام آئی اور پاور پلے میں اچھی بنیاد بن گئی۔

بابر اعظم کو تیسرے نمبر پہ آنے کا فائدہ یہ بھی ہوا کہ پاور پلے کا دباؤ ختم ہو چکا تھا اور مڈل اوورز میں وہ اپنی ٹیم کی باگ سنبھال سکتے تھے۔ مڈل اوورز ہی اننگز کا وہ پیچیدہ مرحلہ ہیں جہاں پچھلے میچز میں ناتجربہ کار پاکستانی مڈل آرڈر اپنا رستہ کھو رہا تھا۔

خوشدل شاہ، محمد افتخار اور حارث رؤف کو آرام دینے کا فیصلہ بہت نتیجہ خیز ثابت ہوا اور بابر اعظم کی کم بیک اننگز نے محمد نواز اور حسن علی کو وہ پلیٹ فارم بھی فراہم کر دیا جہاں سے پاکستان کے لئے یہ میچ جیتنا کافی آسان ہو گیا تھا۔

کلاسن نے درست کہا کہ اوس کے باعث فیلڈنگ مشکلات اور گیند قابلِ گرفت نہ رہنے کو شکست کا جواز نہیں قرار دیا جا سکتا۔ شکست کا جواز انھوں نے اپنے شاٹ کو قرار دیا اور یہ بات بالکل بجا ہے۔ اگر ملر کی یہ یادگار اننگز اس مجموعے میں شامل نہ ہوتی تو شاید جنوبی افریقہ یہاں کسی تاریخی مارجن سے شکست کھاتا۔

پاکستانی کیمپ اس وقت اطمینان اور مسرت کی تصویر نظر آتا ہے۔ پچھلے دو مہینے میں جتنی پریشانیاں اس ڈریسنگ روم نے دیکھی ہیں، اس کے بعد پے در پے سیریز جیتنا کسی انہونی سے کم نہیں ہے۔

محنت اور درست پلاننگ کا یہ سلسلہ جاری رہا تو بعید نہیں کہ بہت جلد پاکستانی ٹی ٹونٹی ٹیم واپس اس مقام پہ کھڑی ہو جہاں یہ ڈیڑھ سال پہلے براجمان تھی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp