ایران کی ایک خاتون کوچ کو اپنی ٹیم کی آن لائن کوچنگ کیوں کرنا پڑی؟


اٹلی میں ہونے والے اسکی مقابلے میں حصہ لینے والی فروغ عباسی جن کی کوچنگ سمیرا زرگری نے کی۔

ایران میں سکئینگ کے مقابلوں کی ایک خاتون کوچ سمیرا زرگری کے شوہر نے مقامی قانون کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کے بیرون ملک سفر کرنے پر پابندی عائد کی تو انہوں نے اپنی ٹیم کی کوچنگ کے لئے فون کا سہارا لیا۔

سمیرا نے اپنی ٹیم کی ان چار اسکیئنگ کھلاڑیوں کو جمعرات کے روز تین بار فون کیا جو اٹلی میں ورلڈ چیمپئین شپ میں حصہ لے رہی تھیں۔ انہوں نے ان کھلاڑیوں کو ریس کے شروع ہونے، اس کے درمیانی وقفوں اور اس کے بعد فون پر ہدایات دیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے سمیرا نے کہا کہ ’’مجھے تمام ایرانی لڑکیوں پر فخر ہے، مجھے ان سب سے محبت ہے۔‘‘

37 سالہ سمیرا زرگری نے بتایا کہ ان کے شوہر نے، جو اب ان کی ایک قریبی سہیلی سے شادی کے خواہش مند ہیں، سمیرا سے طلاق کے لئے مان جانے کا مطالبہ کیا تھا۔

’’میں طلاق پر نہ مانی ، تو انہوں نے میرے سفر کرنے پر پابندی لگا دی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’وہ میرے کام اور میری ٹیم کا ہمیشہ مذاق اڑاتے ہیں۔‘‘

سمیرا کے مطابق ان کی شادی پانچ برس رہی۔ ان کے مطابق ان کے شوہر امریکہ میں پیدا ہوئے اور ان کے پاس امریکہ اور ایران دونوں ممالک کی شہریت ہے۔

ایران کے قانون کے مطابق شوہر اپنی بیوی کے ملک سے باہر سفر کرنے پر پابندی لگا سکتا ہے۔

سمیرا کا کہنا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ وہ اس قانون کو تبدیل کرنے کے لیے مہم شروع کریں۔

اٹلی الپائن اسکائی مقابلے میں شریک ایرانی پلیئر فرح عباسی
اٹلی الپائن اسکائی مقابلے میں شریک ایرانی پلیئر فرح عباسی

سمیرا کا کہنا تھا کہ ’’میں بہت افسردہ ہوئی، مجھے یقین نہیں آ رہا تھا۔‘‘ ۔۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بین الاقوامی اسکی فیڈریشن سے اس سلسلے میں مدد طلب کی ہے۔

بین الاقوامی اسکی فیڈریشن نے خبر رساں ادارے اے پی کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ فیڈریشن ’’جہاں کسی بھی ٹیم ممبر کے سفر نہ کر پانے پر ہمدردی کا اظہار کرتی ہے، وہیں وہ ایسی حیثیت نہیں رکھتی کہ کسی ملک کے قوانین کی مخالفت کرے۔‘‘

سمیرا کی کوچنگ میں تیار ہونے والی ایران کی اسکیئنگ ٹیم کی ممبر فروغ عباسی نے ان کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا ’’یہ پہلی دفعہ نہیں ہے۔ ہمیں یہ مسئلہ پہلے بھی ہو چکا ہے۔ میری خواہش ہے کہ ہم ایران کی سب عورتوں کے لیے، مل کر، اس صورتحال کو تبدیل کر سکیں۔ ، مجھے امید ہے کہ ہم اسے بدل سکیں گے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ مضبوط خواتین ان قوانین کو تبدیل کروانے میں کامیاب ہوں گی۔ ہمیں سمیرا پر واقعی فخر ہے۔‘‘

اٹلی میں ہونے والے حالیہ بین الاقوامی سکئینگ مقابلوں میں فروغ عباسی نے امریکی میکائیلہ شیفرین سے 25 سیکنڈ کے بعد اپنا راؤنڈ مکمل کیا تھا۔ لیکن وہ اس بات پر خوش ہیں کہ انہوں نے مقابلے میں حصہ لیا۔

فروغ کا کہنا ہے کہ ان کی کوچ بہت مضبوط خاتون ہیں۔ اور انہیں یقین ہے کہ اس معاملے کے بعد وہ اور زیادہ طاقتور ہو جائیں گی۔

سمیرا ایران کی پہلی خاتون کھلاڑی نہیں ہیں جن پر ان کے شوہر نے ملک سے باہر سفر نہ کرنے کی پابندی لگائی ہے۔ سن 2015 میں فٹبال کی ایرانی کھلاڑی نیلوفر اردلان ایشیا کپ کے مقابلوں میں شرکت سے اس لئے محروم رہیں کہ ان کے شوہر نے گھریلو جھگڑے کے بعد ان کا پاسپورٹ قبضے میں لے لیا تھا۔

ایران میں 1979 کے انقلاب کے بعد کھیلوں کے مقابلوں میں خواتین کی شرکت پس منظر میں چلی گئی تھی ۔ تاہم وقت کے ساتھ یہ کھیل خواتین میں دوبارہ مقبول ہو رہے ہیں، خصوصاً فٹبال خواتین میں مقبول ہے۔ ایران کی فٹ بال ٹیم حجاب پہن کر مقابلوں میں شرکت کرتی ہے۔

سمیرا زرگری کہتی ہیں کہ باوجود اس کے کہ ایسے قوانین ان کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کرتے ہیں، اِنہیں اپنے ملک سے محبت ہے۔

سکائی کے مقابلے میں حصہ لینے والی ایرانی خاتون
سکائی کے مقابلے میں حصہ لینے والی ایرانی خاتون

امریکہ کی سابقہ اسکی ایتھلیٹ سارا شیلپر جو اب میکسیکو کی نمائندگی کرتی ہیں، گزشتہ کئی برسوں سے سمیرا زرگری کو جانتی ہیں۔

انہوں نے ایسو سی پریس کو بتایا کہ ’’سمیرا بہت جلد دوست بن جاتی ہیں، اپنے بچوں اور کھلاڑیوں کا بہت خیال رکھتی ہیں۔ وہ کسی بھی عام لڑکی جیسی ہیں۔ وہ تیز ترین اسکی کرنا چاہتی ہیں اور اپنی ٹیم کے لیے بہترین خواہشات رکھتی ہیں۔ ‘‘

سمیرا زرگری نے 2018 میں پیونگ چینگ اولمپکس اور گزشتہ برس سوئٹزرلینڈ کے شہر لاؤسانے میں منعقد ہونے والے یوتھ اولمپکس میں ایران کی ٹیم کی کوچنگ کی تھی۔

سارا شیلپر کا کہنا تھا ’’شائد یہ معاملے اس لئے سامنے آئے کہ تبدیلی آسکے۔‘‘

انہوں نے کرونا وائرس کی وجہ سے تبدیل ہوتی ہوئی دنیا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم سب ساتھ ہیں۔ ہم سب کو مل جل کر مسائل سے نمٹنا ہو گا۔‘‘

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments