ڈیل سٹین: آئی پی ایل میں کرکٹ سے زیادہ پیسے کو اہمیت دینے کے بیان پر جنوبی افریقہ کے فاسٹ بولر کو انڈیا میں تنقید کا سامنا


ڈیل

کرکٹ کے مداح عموماً موازنے کرنے کے بارے میں خاصے سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں اور چاہے وہ کھلاڑیوں کے درمیان ہوں یا کرکٹ لیگز کے درمیان موازنے کھیلوں کا ایک اہم حصہ بھی ہوتے ہیں۔

ایسے ہی ایک موازنے کے باعث پاکستان میں کرکٹ کے مداح خوشی سے نہال اور انڈیا میں اکثر خاصے برہم دکھائی دیتے ہیں۔

اس کی وجہ جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے اور کچھ برس قبل تک دنیا کے بہترین فاسٹ بولر ڈیل سٹین کا ایک بیان ہے جس میں انھوں نے کہا کہ انھوں نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) سے کنارہ کشی اس لیے اختیار کی کیونکہ ان کے نزدیک پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) اور لنکا پریمیئر لیگ (ایل پی ایل) کرکٹ کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔

یہ بھی پڑھیے

تین غیر ملکی کرکٹرز کے کورونا ٹیسٹ مثبت مگر پی ایس ایل جاری رہے گی

پی ایس ایل سکس میں قلندرز کی فتح: ’لاہور سے پنگا ناٹ چنگا‘

سمیع چوہدری کا کالم: یا پھر قصور ٹاس کا ہی نکلے گا؟

ڈیل سٹین اس وقت کراچی میں موجود ہیں اور پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گیلڈی ایٹرز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ انھوں نے کرکٹ پاکستان نامی ایک ویب سائٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں صحافی سلیم خالق کو بتایا تھا کہ آئی پی ایل میں رقم سے متعلق زیادہ بات ہوتی ہے اور ‘کرکٹ بھلا دی جاتی ہے’، جبکہ اس برس آئی پی ایل ٹورنامنٹ کے طویل دورانیے کے باعث بھی انھوں نے اس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

خیال رہے کہ سٹین آئی پی ایل کی مختلف سیزنز میں مختلف ٹیموں کی نمائندگی کر چکے ہیں اور سنرائزرز حیدرآباد نے انھیں 2014 کے آئی پی ایل ایڈیشن میں ساڑھے نو کروڑ میں خریدا تھا۔

ان کے اس بیان کے باعث سوشل میڈیا پر پاکستانی مداح جہاں سٹین کے بیان کو سراہتے دکھائی دے رہے ہیں وہیں انڈین صارفین ان پر تنقید بھی کرتے نظر آ رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ سٹین کو دراصل آئی پی ایل میں اچھے بلے بازوں کا سامنا تھا اس لیے اب وہ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔

ڈیل سٹین کا مزید کیا کہنا تھا؟

انٹرویو کے دوران ڈیل سٹین کا مزید کہنا تھا کہ ’میں چاہتا تھا کہ میں مزید وقت کرکٹ سے دور رہوں۔ مجھے معلوم ہوا کہ دوسری لیگز میں کھیلنا بطور کھلاڑی خاصا فائدہ مند تھا۔ کیونکہ جب آپ آئی پی ایل میں جاتے ہیں تو وہاں بڑے سکواڈ ہوتے ہیں اور بڑے نام بھی اور اس دوران زیادہ زور اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کتنے پیسے کما رہے ہیں اور اس دوران کہیں کرکٹ کو بھلا دیا جاتا ہے۔‘

‘جب آپ پی ایس ایل یا ایل پی ایل میں آتے ہیں تو کرکٹ کو اہمیت دی جاتی ہے۔’

انھوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ میں یہاں کچھ ہی دن پہلے آیا ہوں اور لوگ میرے کمرے میں آ رہے ہیں اور مجھے سے پوچھ رہے ہیں کہ میں نے کہاں کہاں کھیلا ہے اور میں نے اس دوران کیسے اپنے کھیل کو نکھارا ہے۔ آئی پی ایل میں یہ چیزیں بھلا دی جاتی ہیں۔ اور یہ میں انتہائی ایمانداری سے بات کر رہا ہوں۔’

انھوں نے کہا کہ ‘اس سال میں اس سب سے دور رہنا چاہتا تھا اور ایسے ٹورنامنٹس اور ٹیموں پر زور دینا چاہتا تھا جو اس قابل ہوں کہ میں ان پر میں اچھا اثر ڈال سکوں۔’

اس کے علاوہ انھوں نے پاکستانی فاسٹ بولرز شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کی تعریف کی اور کہا کہ بابر اعظم بھی ایک بہترین بلے باز ہیں۔

کیا ڈیل سٹین پہلے بھی آئی پی ایل پر تنقید کر چکے ہیں؟

خیال رہے کہ ڈیل سٹین آئی پی ایل میں خاصے مقبول کھلاڑی رہ چکے ہیں اور اس دوران ان کی بہترین کارکردگی کے باعث وہ مختلف فرینچائز کے درمیان مقابلے کا باعث بنے رہے ہیں۔

یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سٹین نے آئی پی ایل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے بلکہ اس سے قبل بھی وہ اپریل 2011 اور اپریل و مئی 2014 میں بھی ٹویٹس کے ذریعے آئی پی ایل کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

انھوں نے اپریل 2014 میں ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ‘ایک اور فوٹو شوٹ، میں اپنے آپ سے یہ سوال پوچھنے پر مجبور ہوں کہ آیا میں ایک ماڈل ہوں یا کرکٹر۔’ اسی سال مئی میں انھوں نے کہا تھا کہ ‘آئی پی ایل میں زندگی: ہوٹل پہنچو، پیک کرو، سفر کرو، کھیلو۔۔۔ اور اسے 15 مرتبہ دہراؤ۔’

یہ ایک بڑا اور سچا بیان ہے

ڈیل سٹین کے اس انٹرویو پر پاکستانی سوشل میڈیا صارفین خوش جبکہ انڈین صارفین ناراض دکھائی دے رہے ہیں۔ پاکستانی صارف مشاہد حسین نے لکھا کہ ‘یہ ایک بڑا اور سچا بیان ہے۔’

ویبھو مخیجا کا کہنا ہے کہ ڈیل سٹین دراصل یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ‘وہ ایسے ٹورنامنٹس کھیلنا چاہتے ہیں جہاں بلے باز آسانی سے اپنی وکٹ گنوا دیں۔’

نیرج کھتری نے لکھا کہ انڈین کرکٹ فینز کی یہ حرکت ‘شرمناک ہے۔’

سپندا نامی صارف کے مطابق ‘ڈیل سٹین کے الفاظ سے کچھ تبدیل نہیں ہوتا۔۔۔ آئی پی ایل اس کے باوجود سب سے منافع بخش لیگ رہے گی۔’ اس کے جواب میں ٹام کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ سٹین کے بیان کو ذاتی حملہ سمجھ رہے ہیں۔

‘وہ دنیا کے بہترین بولرز میں سے ایک ڈیل سٹین کا مذاق اڑا رہے ہیں، صرف اس لیے کہ انھوں نے کہا ہے کہ وہ آئی پی ایل سے زیادہ پی ایس ایل کھیلنا چاہتے ہیں۔’

ایک انڈین صارف نے اعداد و شمار کا سہارا لے کر لکھا کہ ڈیل سٹین نےکبھی آئی پی ایل تو نہیں جیتی لیکن وہ ایک آئی پی ایل لیجینڈ ہیں۔’

مسعود لکھتے ہیں کہ میں سٹین سے متفق ہوں کیونکہ انھیں آئی پی ایل کے دوران کئی میچوں میں نہیں کھلایا گیا تھا۔ ‘وہ جانتے ہیں کہ اگر انھیں آئی پی ایل میں رکھا گیا تو میچز نہیں کھلائے جائیں گے۔

عبید نامی پاکستانی صارف کا کہنا تھا کہ آئی پی ایل میں گیند اور بلے کے بجائے سکور اور اس سے زیادہ سکور کا مقابلہ ہوتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp