فریڈم ہاؤس رپورٹ: انڈیا ’آزاد‘ ملک‘ سے ’قدرے آزاد ‘ملک کی فہرست میں شامل


نریندر مودی، امت شاہ

بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور میں دنیا کی سب بڑی جمہوریت اب ‘ڈکٹیٹرشپ’ کی طرف بڑھ رہی ہے: رپورٹ

دنیا میں جمہوریت پر نظر رکھنے والے ایک معتبر ادارے ’فریڈم ہاؤس’ نے اپنی 2021 کی تازہ رپورٹ میں انڈیا کے ‘آزاد ملک’ کے درجے کو گھٹا کر اسے ‘قدرے آزاد’ ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا ہے تاہم بی جے پی نے اسے انڈیا مخالف ایجنڈا قرار دیا ہے۔

جمہوریت پر تحقیق کرنے والا ادارہ ‘فریڈم ہاؤس‘ ایک آزاد غیر سرکاری ادارہ ہے لیکن اسے امریکی حکومت کی طرف سے مالی امداد بھی ملتی ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور میں ’دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اب ڈکٹیٹرشپ کی طرف بڑھ رہی ہے۔‘

اس رہورٹ میں دنیا کے 195 ممالک اور 15 خطوں میں جنوری 2020 سے 31 دسمبر 2020 تک ہونے والے واقعات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

بی جے پی کے نمایاں لیڈر اور رکن پارلیمان پروفیسر راکیش سنہا نے اس رپورٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ’یہ رپورٹ انڈیا مخالف ایجنڈے کا حصہ ہے۔‘

انھوں نے اسے ’سامراج کا ہتھکنڈا‘ قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’مغربی طاقتوں کی جغرافیائی سامراجیت تو ختم ہو گئی ہے لیکن ان کی سوچ کی سامراجیت ابھی ختم نہیں ہوئی ہے‘۔

انھوں نے کہا کہ ’نریندر مودی کی حکومت میں تمام لوگوں کو حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کی مکمل آزادی ہے اور عدلیہ مکمل طور پر آزاد ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ انڈیا میں ’میڈیا آزاد ہے‘ اور وہ ملک کے سینکڑوں ٹی وی چینلز ہر روز ہر موضوع پر ’آزادانہ طور پر بحث کرتے ہیں۔‘

رپورٹ میں کیا کہا گیا ہے

فریڈم ہاؤس کی اس رپورٹ میں مسلمان شہریوں کے خلاف ہجومی تشدد، صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے اور عدالتی مداخلت کا ذکر کیا گیا ہے۔

فریڈم ہاؤس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈیا جمہوری رویوں کا چیمپیئن بننے کی بجائے نریندر مودی اور اس کی جماعت انڈیا کو مطلق العنانیت یا ڈکٹیٹرشپ کی طرف دھکیل رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں انڈیا نے تمام لوگوں کے لیے برابری کے حقوق اور سب کی شمولیت کے بنیادی اصولوں کو چھوڑ کر ہندو قوم پرستی کے مفادات کو آگے بڑھانے کو ترجیج دی ہے اور اس نے دنیا کے جمہوری رہنما بننے کی خواہش کو ترک کر دیا ہے۔

فریڈم ہاؤس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کی وبا کے دوران انڈیا کی حکومت نے ‘بھونڈے انداز’ میں لاک ڈاؤن کا حکم جاری کیا جس سے لاکھوں غریب ورکرز متاثر ہوئے جو بے سرو سامانی کے عالم میں پیدل لمبے سفر طے کر کے اپنے گاؤں تک پہنچے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندو قوم پرست تحریک نے مسلمانوں پر کووڈ کی وبا پھیلانے کا الزام لگا کر انھیں قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے مسلمانوں کو ہجوموں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔

ایمنسٹی انڈیا اور ساؤتھ ایشا کے سابق سربراہ روی نائیر نے کہا ہے کہ فریڈم ہاؤس جو رپورٹ دی ہے یہ ’رپورٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور یہ سوالات انڈیا کا ہر جگہ پیچھا کریں گے۔‘

مصنف اور انسانی حقوق کے کارکن آکار پٹیل کہتے ہیں ’گذشتہ پانچ چھ سال سے متعدد انڈیکسز میں انڈیا کی درجہ بندی کم ہو رہی ہے۔ مثال کے طور پر ورلڈ بینک کے دو انڈیکسز، ورلڈ اکنامک فورم کے دو سے تین انڈیکس، اکانومسٹ انٹیلیجنس یونٹ اور ٹراسپیرنسی انٹرنیشنل سمیت 40 ایسے انڈیکس ہیں جہاں 2014 سے انڈیا کی درجہ بندی کم ہوئی ہے۔‘

وہ کہتے ہیں ’یہ ایک گورننس کا مسئلہ ہے، 2014 سے قبل انڈیا میں جو حکومت تھی ویسی اب نہیں ہے۔‘

آکر پٹیل نے حکومت اور اداروں کے رویے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’غداری کے معاملوں میں سپریم کورٹ کئی بار کہہ چکی ہے کہ جب تک کسی تقریر میں تشدد بھڑکانے کی بات نہ کی جائے اسے غداری نہیں مانا جا سکتا لیکن حکومت اور پولیس اس پر عمل نہیں کرتی ہے۔ پچھلے پانچ برسوں میں غداری کے معاملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ برسوں تک کیس چلتے ہیں۔ اور اس کے بعد لوگوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ یہ سرکاری پیسے اور وقت کی بربادی ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp