نمل یونیورسٹی میں قتل کا واقعہ، ذمہ دار کون؟



دنیا میں ظلم کا آغاز انسان کے دنیا میں قدم رکھتے ہی ہو گیا تھا۔ جب قابیل نے رشتے کے تنازعے پر اپنے بھائی حضرت سیدنا ہابیل کو قتل کیا تھا۔

دنیا کے پہلے قتل سے لے کر اب تک بے شمار لوگ طبعی موت کی بجائے قتل ہو کر دنیا سے رخصت ہو چکے مگر تاحال یہ سلسلہ رکا نہیں ، بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں تیزی آتی جا رہی ہے اور نت نئے طریقوں سے لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے، جس کا کوئی پیارا قتل ہوتا ہے اس پر جو گزرتی ہے، اسے کن کن مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ وہی سمجھ سکتا ہے۔

آج میرا قلم بھی حال ہی میں پیش آئے ایک افسوس ناک واقعے میں قتل ہونے والے طالب علم سے متعلق ہے کہ کیسے اس کی ساتھی طلبہ جو اسی کی یونیورسٹی کے طالب علم تھے،   نے ایک معمولی جھگڑے کے دوران اس کو ابدی نیند سلا دیا۔ جھگڑے کی وجہ تعصب پرستی، صوبائیت اور خود کو دوسروں سے بہتر سمجھنے کا غرور تھا جو کہ ایک زندگی کا چراغ بجھا گیا۔

4 مارچ 2021 کو پیش آنے والے اس افسوس ناک واقعے میں نمل یونیورسٹی اسلام آباد کے طالب علموں کے دو گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں ایک طلب علم اپنی جان گنوا بیٹھا جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔ طلبہ حیوانیت میں اس قدر اندھے تھے کہ ایک انسان کی جان کی قدر و قیمت کو ہی بھول گئے۔ بھول گئے وہ سب کچھ جو تعلیم نے انہیں سکھایا تھا۔

جی ہاں یہ سب طالب علم تھے، پڑھے لکھے جاہل۔ کیا ہمیں تعلیم یہ درس دیتی ہے؟ کیا ہم حقیقت میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں؟ اگر انسان کی تعلیم اسے انسانیت نہ سکھائے تو اس تعلیم کا کوئی فائدہ نہیں۔ تعلیم اور تربیت مل کر ایک آدمی کو انسان بناتی ہیں۔ مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ان دونوں کی کمی پائی جاتی ہے۔

اگر ہماری تعلیم ہمیں ہماری اقدار، روایت، اصول اور انسانیت نہیں سکھاتی تو میرے نزدیک یہ ڈگریاں کاغذ کے ٹکڑے کے علاوہ کچھ نہیں۔

قتل کے اسباب میں سے سب سے بڑا اور بنیادی سبب علم مذہب انسانیت کی کمی ہے۔ دین سے دوری نے ہمیں تباہ کر دیا ہے ۔ ہم بھول چکے ہیں کہ ہماری شریعت اور اقدار ہمیں کیا درس دیتے ہیں۔ ہم اس بات سے بالکل انجان ہیں کہ شریعت اور اقدار سے روگردانی نے ہمیں تباہی کے کس دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔

اللہ پاک قراٰن کریم میں ارشاد فرماتا ہے :

ترجمہ: جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کے تو گویا اس نے سب لوگوں کو قتل کیا۔

درسگاہ سے افسوس ناک واقعے کے بعد میرے نزدیک ایک ان پڑھ شخص ان تعلیم یافتہ جاہلوں سے ہزار درجے بہتر ہے ، اگر وہ انسانیت کو سمجھتا ہے۔ انسانیت کی بالادستی کے لیے ضروری ہے کہ انسان کو انسان کی شناخت ہو۔ انسان کو معلوم ہونا ضروری ہے کہ لفظ انسانیت کا اصل معنی کیا ہے؟ انسان کو انسان کا عرفان ہونا چاہیے ، تبھی ہمارا یہ معاشرہ ان فتنوں سے پاک ہو سکے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments