حُسن کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے


ہم انسان حس لطافت سے بالکل محروم ہوتے جا رہے ہیں ، زندگی کی چیرہ دستیوں نے ہمیں بہت تلخ اور کڑوا بنا دیا ہے۔ ہماری بصارت حسن کے نظاروں کو دیکھنے سے بالکل قاصر ہو چکی ہے ، یوں لگتا ہے جیسے ہم لوگ روبوٹ بن چکے ہیں۔ ہم زندگی کی بناوٹی اور خودساختہ آتسائشوں میں اس قدر مصروف ہو چکے ہیں کہ ہمارے پاس وقت ہی نہیں ہوتا کہ ہم لوگ قدرتی راحتوں پر غور کر سکیں۔

ایک لمحے کے لیے سوچیں کہ دنیا تو قائم دائم ہے مگر یہ حسن و زیبائی کے تمام تر جلوؤں سے خالی ہے، آسمان ہے مگر فضاء کی یہ نگاہ پرور نیلگونی نہیں ہے۔ ستارے ہیں مگر ان کے اندر روشنی چمک دمک نہیں ہے۔

ایسا بھی تو ہو سکتا تھا کہ کائنات پر حسن و جمال کی تہہ نہ ہوتی، زمین تو ہوتی مگر اس پر ندی نالوں کا شور نہ ہوتا، پھول ہوتے مگر ان میں رنگ و بو نہ ہوتے، زمین کے اوپر سبزے کا فرش ہی نہ بچھا ہوتا، چاند ہوتا مگر چاندنی نہ ہوتی، سورج ہوتا مگر کرنیں نہ ہوتیں، بلبل ہوتی مگر اس کی نوا سنجی نہ ہوتی، پہاڑ ہوتے مگر ان پر سرسبز درخت نہ ہوتے ، پہاڑوں کے درمیان سے آبشاریں نہ بہہ رہی ہوتیں، پرندے ہوتے مگر ان کی چہچہاہٹ ہمارے کانوں میں رس نہ گھولتی، علی الصبح باغوں میں پھولوں پر اوس کے قطرے نہ گرتے، چنانچہ اس دنیا میں سب کچھ ہوتا مگر سبزہ و گل کی رعنائیاں اور قمری و بلبل کی نغمہ سنجیاں نہ ہوتیں تو کیا ہوتا؟

یقیناً یہ دنیا اپنے بننے کے لیے اس چیز کی محتاج نہ تھی کہ تتلی کے پروں میں خوبصورت رنگ برنگے نقش و نگار ہوں، اور انتہائی خوبصورت ہر رنگ کے پرندے درختوں کی شاخوں پر چہچہا رہے ہوں۔ یہ بھی تو ممکن تھا کہ درخت ہوتے مگر قامت کی بلندی، پھیلاؤ کی موزونیت، شاخوں کی ترتیب نہ ہوتی،  تو کیا ہوتا؟ اشیاء کا اعتدال، اجسام کا تناسب، صداؤں کا ترنم، روشنی اور رنگت کی بوقلمونی ، یہ کیسا خوب صورت تنوع ہے۔

ذرا ایک ایسی زندگی کا تصور کریں، کتنا ہولناک اور بھیانک منظر ہو سکتا ہے جس میں نہ تو حسن کا احساس ہو نہ حسن کی جلوہ آرائی، نہ نگاہوں کے لیے سرور نہ سماعت کے لیے حلاوت، نہ جذبات کی رقت نہ محسوسات کی لطافت، تو یقیناً عذاب کی ایک ایسی حالت ہوتی جس کا تصور بھی ناقابل برداشت ہوتا۔

رب السمٰوات و الارض نے ایک طرف تو ہمیں حسن کا احساس دلایا ، ہمارے اندر حس لطافت کو رکھا تو دوسری طرف ساری دنیا کو حسین و جمیل بنا دیا تاکہ ہم لوگ دنیا کے حسن کو دیکھ کر لطف اندوز ہو سکیں۔ انسانی علم و نظر آج تک اس سوال کا جواب نہیں دے سکی کہ تخلیق کے ساتھ حسن کیوں ضروری ہے مگر قرآن پاک اس کا جواب دیتا ہے ”فتبارک اللہ احسن الخالقین“ ۔ یہ سب اس لیے ہے کہ انسان کائنات کا مشاہدہ کرے ، انسان کائنات کے حسن کو دیکھے ، کائنات کا حسن وہ سب سے پہلی چیز ہے جو صاحب ذوق انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔

انسان اشرف المخلوقات ہے ، وہ اس دنیا کی سب سے زیادہ خوبصورت تخلیق ہے ، زندگی اللہ تعالی کی ایک انتہائی عظیم اور حسین نعمت ہے ۔ یہ حسن ہی ہے کہ جس کی بدولت زندگی اس قدر جمیل و جلیل، لذت انگیز، مسرت آفریں، اور پرسرور لگتی ہے ۔ اگر زندگی اپنے حسن سے محروم ہو جائے تو انسان کی جمالیاتی حس فنا ہو جاتی ہے اور انسان تمام تر جذبات سے عاری محض ایک مشین بن جاتا ہے ، اس لیے انسان کی زندگی کے لیے ضروری ہے کہ انسان کی جمالیاتی حس زندہ رہے ۔

اگر ہم گرمیوں کے موسم میں صاف و شفاف آسمان کا نکھرنا دیکھیں، بارش میں بادلوں کا ہر طرف سے امڈنا دیکھیں، شفق کی لالہ گونی، قوس قزح کے سات رنگ دیکھیں تو ہم جان جائیں گے کہ آسمان کا کوئی ایسا منظر نہیں ہے جس میں نگاہ انسانی کے لیے حسن کے جلوے نہ ہوں ، جن میں دلوں کے لیے راحت و سکون نہ ہو۔

اگر یہ کہا جائے کہ حسن کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے تو یہ کوئی شاعرانہ مبالغہ نہیں ہے بلکہ ایک جمالیاتی حقیقت کا اعتراف ہے۔ حسن اصل میں انسانیت و اخلاقیات، تہذیب و تمدن، عمرانیات و ثقافت، علم و حکمت اور ہنر و فن کی جمالیاتی روح ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ کائنات کی ہر ایک چیز میں جمالیاتی روح موجود ہے کیوں کہ جلال و جمال کے بغیر یہ دنیا محض خاکی کاغذوں کا پیرہن لگتی۔ ہمیں ماچو پیچو پیرو، تیمقاد الجزائر، دی ڈولومائیٹس اٹلی، وادی رم اردن، بحیرہ واڈن جرمنی، پہاپور بنگلہ دیش، تھنگ ویلیئر آئس لینڈ، دیوارچین، کورن وال انگلینڈ، وینس اٹلی، تاج محل، لال قلعہ، بادشاہی مسجد، مسجد قرطبہ، قصرالحمراء، بہزاد و مانی یا غالب و اقبال کی شعری تخلیقات یہ سب سرور انگیز اور حیرت افزاء اس لیے لگتے ہیں کیوں کہ یہ سب مقامات اور تخلیقات حسین و جمیل ہیں،  حسن ہی ان سب کی خوبی ہے۔

الغرض حسن خدا کی صنعت و کاریگری کا بہترین اظہار ہی نہیں بلکہ جہاں کہیں ہو جس کسی حیثیت میں ہو ، فطرت کا پاکیزہ مظہر ہوتا ہے ۔ حسن ہی ہماری زندگی کا آغاز اور ہماری خوشی و انبساط کی طلب کی تکمیل کرتا ہے۔

خنسا سعید
Latest posts by خنسا سعید (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments