ماڈرن ارینج میرج


ابھی تک ہمارے ہاں شادی کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ اس بات سے بھی آگاہی نہیں ہے کہ اصل چیز تو ایک محبت بھرا رشتہ ہے، جو کہ قدرتی ہوتا ہے اور اس کی قدر کرنا چاہیے۔ ارینج میرج کے رواج کی وجہ سے محبت اور نکاح دونوں کا ایک جگہ مل جانا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔

ہم پاکستانیوں کی اکثریت تو ارینج میرج کے غیر فطری رشتے میں بندھی ہوئی ہے۔ یہ وہ اکثریتی طبقہ ہے جو یہ جانتا بھی نہیں کہ وہ کس مسئلے کا شکار ہے۔ اس لیے وہ ارینج میرج کے سارے عذاب جھیلنے کے باوجود ارینج میرج کے خلاف نہیں ہے۔ اور اپنے بچوں کو بھی اسی عذاب میں ڈالنے کی کوشش میں رہتا ہے۔ اس بات کا احساس نہ ہونے کے برابر ہے کہ شادی کے ساتھ جڑے ہوئے مسائل اصل میں شادی کے مسائل نہیں ہیں بلکہ یہ بغیر محبت کی گئی شادی یعنی ارینج میرج کے مسائل ہیں۔

صنفی تفریق یہاں بھی بڑا اہم رول ادا کرتی ہے۔ شادی شدہ ہونا عورتوں کے معاشرتی سٹیٹس کے ساتھ خاص طور پر جڑا ہوا ہے۔ اس لیے اگر آپ تیس سے ساٹھ کے درمیان کے مرد ہیں اور غیر شادی شدہ ہیں تو پھر لوگ کہیں گے کہ ”آپ نے شادی نہیں کی“ ، یعنی اختیار آپ کے پاس ہی ٹھہرا۔ اس لیے یہ بات آپ احساس کمتری کا باعث نہیں بنتی۔ لیکن اگر آپ پچیس سے پچاس کے درمیان کی خاتون ہیں اور شادی شدہ نہیں ہیں تو پھر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ”آپ کی شادی ہو نہیں سکی“ ، یعنی اختیار آپ کے پاس نہیں ہے۔

یہ چونکہ عورت کی ناکامی سمجھا جاتا ہے اس لیے ایسی خواتین اور ان کے گھر والوں کو بہت سے ”لوڈڈ“ قسم کے سوالات کا سامنا رہتا ہے۔ یہ سوالات اور ان کا ڈر خاتون کی اچھی بھلی کامیاب زندگی اور اس کی خوشیوں کو گہنا دیتا ہے۔ اس مسلسل پریشر کی وجہ سے یہ خواتین اپنی ایک آزاد اور خودمختار زندگی جیسی نعمت کو چھوڑ کر اپنے آپ کو ایک ارینج میرج کے عذاب میں جھونک دیتی ہیں۔ حالانکہ وہ ارینج میرج کے مسائل سے اچھی طرح واقف ہوتی ہیں اور اس کے سخت خلاف بھی ہوتی ہیں لیکن پھر بھی جانے انجانے میں اس کا شکار ہو جاتی ہیں۔

آپ ایک اچھی بھلی کامیاب، خودمختار اور خوبصورت زندگی گزار رہی ہیں لیکن چونکہ آپ اس وقت شادی شدہ نہیں ہیں اس لیے آپ کے روایتی سوچ رکھنے والے دوست، رشتہ دار اور خیرخواہ آپ کی مدد کرنے سے باز نہیں آتے۔ بظاہر وہ سارے بھی ارینج میرج کے خلاف ہیں اس لیے وہ آپ سے ارینج میرج کی بات نہیں کرتے لیکن اندر سے جو کچھ وہ سوچ رہے ہیں یا جو کچھ آپ کے لیے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ارینج میرج ہی ہے۔ ایسی خواتین کو کامیاب سنگل مردوں سے ملانے کا منصوبہ جاری رہتا ہے۔

اگر آپ شادی شدہ نہیں ہیں تو آپ کی شادی کی کوشش سب پر لازمی ہے۔ آپ کا دامن محبت سے بھرا ہوا ہے یا خالی ہے اس بات کو کوئی خاطر میں نہیں لاتا۔ یہ نادان دوست آپ کی مدد پر بضد رہیں گے حالانکہ اس سلسلے میں کوئی مدد ہو ہی نہیں سکتی۔ یہ بات تو کوئی جاننا ہی نہیں چاہتا کہ اصل نعمت تو محبت بھرا رشتہ ہے جو کہ صرف اور صرف خود بخود ہی وقوع پذیر ہو سکتا ہے۔ کوئی بھی پہلی ملاقات جو شادی یا سیکس کی غرض سے کی جائے وہ مصنوعی ہوتی ہے۔ ایسی کوشش کراہت کا باعث تو بن سکتی اور اکثر بنتی بھی ہے لیکن محبت جیسے خوبصورت جذبے کا آغاز نہیں ہو سکتی۔

کیونکہ محبت کا رشتہ تو قدرتی ہے اور خود بخود دل میں نازل ہوتا ہے۔ یہ کوشش سے وقوع پذیر ہوتا ہے نہ رکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کی پہلی ملاقات یا کئی ملاقاتیں شادی اور سیکس کی غرض سے نہیں بلکہ کسی بھی اور معاشرتی وجہ سے ہوں۔ بات ہلکی سی خوب صورت پسندیدگی اور اس کو ملنے والے پیار بھرے ریسپانس سے شروع ہو اور پھر آپ ایک مزیدار ”کورٹ شپ“ کے تجربے سے گزریں۔ اس مٹھاس بھری کورٹ شپ کے نتیجے میں آپ دوست بن جائیں اور آپ کو لگے کہ آپ کو پیار ہو رہا ہے۔ یہ پیار اور دوستی ہر روز گہری ہوتی جائے۔ حتیٰ کہ ایک وقت آئے کہ آپ ایک محبت کے خوب صورت رشتے میں بندھ چکے ہوں۔ آپ اس خوب صورت رشتے میں کافی آزمائشوں سے کامیابی کے ساتھ گزارنے کے بعد شادی کا بھی سوچ سکتے ہیں۔ صرف یہی ایک شادی ارینج میرج نہیں ہو گی۔

ورنہ شادی کی غرض سے کسی کو ملنا، چاہے وہ کتنی بھی ماڈرن سیٹنگ میں ہی کیوں نہ ہو، ارینج میرج ہی کہلائے گا اور یہ ماڈرن ارینج میرج بھی اپنے ساتھ ارینج میرج کے تمام عذاب لاتی ہے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments