کیا سری لنکا میں برقعے پر پابندی لگائی جانے لگی ہے؟


2019 File photo of a Muslim woman wearing a hijab walking through a street near St Anthony's Shrine in Colombo

سری لنکا میں حکومت کی جانب سے قومی سلامتی کی بنیاد پر عوامی مقامات پر برقع اور چہرہ ڈھانپنے کے دیگر طریقوں پر پابندی لگانے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔

پبلک سکیورٹی کے وزیر سراتھ ویراسیکرا نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ انھوں نے اس سلسلے میں ایک کابینہ کا حکم نامہ منظور کر دیا ہے اور اسے اب صرف پارلیمانی منظوری کی ضرورت ہے۔

حکام کو توقع ہے کہ یہ پابندی جلد عائد کر دی جائے گی۔

یہ اقدام دو سال قبل ملک میں ایسٹر سنڈے پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر ہونے والے متعدد منظم حملوں کے بعد کیا جا رہا ہے۔ اپریل 2019 میں خودکش حملہ آوروں نے متعدد معامات پر حملے کیے جن میں 250 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم نام نہاد دولتِ اسلامیہ نے قبول کی تھی۔

اس وقت جب حکام نے حکام آوروں کا سراغ لگانے کی کوشش کی تھی تو عارضی طور پر چہرہ ڈھانپنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ اب حکومت اس پابندی کو مستقل کرنے جا رہی ہے۔

A relative pays his respects at a graveyard

یاد رہے کہ حال ہی میں سری لنکا میں مسلمانوں کے حوالے سے ایک اور معاملہ بھی متنازع ہو گیا تھا۔

سری لنکا میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو جلایا جانا قانونی طور پر لازمی تھا چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ اس حوالے سے سری لنکا کی مسلمان، کیتھولک اور بودھ برادریوں میں کافی تشویش پائی جاتی تھی۔

تاہم پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورے کے بعد سری لنکا کی حکومت نے کورونا وائرس سے متاثر ہو کر ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کو جلائے جانے کے حکم کو تبدیل کر دیا ہے اور اب ان افراد کی آخری رسومات کو، تدفین اور جلایا جانا، دونوں طریقوں سے ادا کیا جا سکے گا۔

’یہ مذہبی انتہا پسندی کی علامت ہے‘

سراتھ ویراسیکرا نے حال ہی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ برقع مذہبی انتہا پسندی کی علامت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ سے قومی سلامتی پر اثر پڑ رہا ہے اور یہ پابندی پہلے لگا دی جانی چاہیے تھی۔

اس کے علاوہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے 1000 مدرسوں پر پابندی لگانی کا ارادہ بھی کیا ہے جو کہ قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق نہیں ہیں۔

Muslim face coverings explained


ان کا کہنا تھا کہ ’ہر کوئی سکول کھول کر جو چاہے بچوں کو پڑھا نہیں سکتا۔ اس کا حکومت کی تعلیمی پالیسی سے مطابقت رکھنا ضروری ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر غیر اندراج شدہ سکول صرف عربی زبان اور قرآن پڑھاتے ہیں جو کہ ٹھیک بات نہیں ہے۔

ادپر مسلم کونسل آف سری لنکا کے نائٹ صدر حلمی احمد کا کہنا تھا کہ ’اگر حکام کو برقعے میں لوگوں کو پہچاننے میں مسئلہ ہے تو کسی کو شناخت کے لیے اسے اتارنے میں کوئی اعتراض نہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر کسی کے پاس یہ حق ہے کہ وہ اپنا چہرہ ڈھانپے۔ ‘اسے حقوق کے نظریے سے دیکھا جانا چاہے نہ کہ مذہبی تناظر میں۔‘

انھوں نے کہا کہ مدرسوں میں سے بیشتر حکومت کے پاس اندراج شدہ ہیں۔ ان کا خیال تھا کہ شاید پانچ فیصد ایسے ہوں جن کا اندراج نہیں ہو اور ان کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔

A demonstration in Sri Lanka in support of the government's policy of mandating cremations for those who die of Covid-19

یہ سب ایک ایسے موقع پر ہوا جب سری لنکا اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کونسل کے چھالیسویں اجلاس میں پاکستان کے ذریعے او آئی سی کے ممبران کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جہاں سری لنکا کو مبینہ طور پر مسلمانوں کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی کے الزام کا سامنا ہے۔

عالمی برادری کی جانب سے سری لنکا پر یہ بھی دباؤ ہے کہ وہ اپنی 26 سال طویل خانہ جنگی کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والوں کا احتساب کرے۔

1983 سے 2009 تک جاری رہنے والی اس خانہ جنگی میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے بیشتر کا تعلق ملک کی اقلیتی تامل برادری سے تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32487 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp