ذہنی و جسمانی تھکاوٹ سے کیسے بچا جائے؟



پورا دن جب ہم کام کرتے کرتے تھک جاتے ہیں تو ایک وقت ایسا آتا ہے کہ ہمارا دماغ ہمارے جسم کا ساتھ نہیں دیتا۔ پورے وجود پر ایک تھکن سی طاری ہو جاتی ہے اور جسم جیسے دماغ کا حکم ماننے سے انکار کر دیتا ہے اور شدت سے دل کرتا ہے کہ اب ہم سب کام چھوڑ کر آرام کریں ، اس کیفیت کو ہم تھکن کہتے ہیں۔

تھکاوٹ کی دو اقسام ہیں
(1) ذہنی تھکاوٹ
(2) جسمانی تھکاوٹ

جسمانی تھکاوٹ

گھر کے کام جیسے کہ حواتین کے لیے گھریلو امور سرانجام دینا جس میں گھر کی صفائی ستھرائی، کپڑے دھونا، استری کرنا، مہمان داری، کھانا پکانا، بچوں کی دیکھ بھال اور اگر گھر میں بزرگ ہیں تو ان کی دیکھ بھال ، یہ سب کام تھکا دینے والے ہیں۔

پھر بات کرتے ہیں محنت کش طبقے کی جو سارا دن محنت مزدوری کرتے شام تک تھکاوٹ سے نڈھال ہو جاتے ہیں اور جیسے جیسے ان کی ڈیوٹی کا وقت ختم ہوتا جاتا ہے ، زیادہ تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں۔

ذہنی تھکاوٹ

اب بات کرتے ہیں ذہنی تھکاوٹ کی یوں تو آج کل ہر کوئی ذہنی تھکاوٹ میں مبتلا ہے ، لیکن خاص طور پر طلبہ اور دفاتر میں کام کرنے والے خواتین و حضرات اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں کئی کام ایسے بھی ہوتے ہیں جس میں جسم بہ ظاہر آرام کی حالت میں ہوتا ہے لیکن ذہن مصروف ہوتا ہے جیسے کہ پڑھنا یا کسی بارے میں سوچنا اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تھکاوٹ کو ہم ذہنی تھکاوٹ کا نام دے سکتے ہیں۔

ذہنی تھکاوٹ کا اثر براہ راست ہمارے اعصابی نظام پڑتا ہے اور وہی اثر ہماری جسمانی تھکن میں بدل جاتا ہے ، اس ذہنی تھکاوٹ کی وجہ ہمارے معمولات زندگی ہیں۔ یہ وہ معمولات ہیں جو ہم نے خود اپنی زندگی میں شامل کیے ہیں۔

جیسے کہ رات دیر تک جاگنا
صبح دیر تک سوتے رہنا
کھانے کے معمولات میں ادل بدل اور اسی قسم کی بے شمار عادات ، جن نے ہماری زندگی میں تھکن جیسی بیماری کو شامل کر دیا ہے۔

اب اس تھکن سے نجات کے لیے ہمیں اپنے رہن سہن میں کچھ تبدیلیاں کرنی پڑیں گی۔

ہمیں جلدی سونے اور جلدی جاگنے کی عادت ڈالنی ہو گی، آٹھ گھنٹے کی نیند ہمارے لئے بہت ضروری ہے۔  جو لوگ بھرپور نیند لیتے ہیں ان کا سارا دن بہت ہشاش بشاش گزرتا ہے۔

بازار کے کھانے:

بازار کے کھانے بھی ہمارے نظام انہضام کو نقصان پہنچاتے ہیں اور جو گیسیں دل اور دماغ تک پہنچتی ہیں ان کے سبب بھی انسان سستی محسوس کرتے ہیں۔

کچھ لوگ ناشتہ نہیں کرتے ۔ جب جسم کو غذا نہ ملے تو وہ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے ،سارے دن کا دار و مدار ناشتے پر ہوتا ہے ، اس لیے دن کا آغاز ناشتہ کر کے ہی کرنا چاہیے۔

ورزش یا چہل قدمی کو اپنا معمول بنا لیں ، ورزش کرنے والے لوگ تھکن سے محفوظ رہتے ہیں اور ہمیشہ اپنے آپ کو تروتازہ محسوس کرتے ہیں۔

روزانہ آٹھ گلاس پانی پینا بھی تھکن کو دور رکھتا ہے۔ روزانہ نہانا بھی انسان کو چست رکھتا ہے۔

ایسی غذائیں استعمال کریں ، جو وٹامن سے بھرپور ہوں جیسے کہ کچی اور پکی سبزیاں ، حسب اسطاعت پھل اور دودھ ،چربی سے پاک گوشت ۔ ان چیزوں کا استعمال بھی ہمیں تھکن سے محفوظ رکھتا ہے۔

خود کو ایسی خواہشات میں مبتلا نہ کریں جو بس سے باہر ہوں کیونکہ یہ چیزیں بھی انسان میں مایوسی اور تھکن پیدا کرنے کا سبب بنتی ہیں۔  جو لوگ کاروبار یا نوکری کرتے ہیں ، وہ اپنے کام دفتر میں مکمل کر کے آیا کریں کیونکہ یہ چیزیں بھی انسان میں ٹینشن پیدا کرتی ہیں۔

فیملی کے ساتھ وقت گزارنا بھی تھکن کو دور رکھتا ہے۔ جہاں تک ہو سکے مایوسی سے بچیں۔ بیشتر لوگ صبح سویرے چائے یا کافی پیتے ہیں لیکن یہ ہر ایک کے لیے بہتر نہیں، کچھ چائے پینے کے بعد ناشتہ نہیں کر سکتے ، وجہ یہ ہے کہ چائے میں موجود کیفین ہمارے جسم میں موجود ایک مادے ( adonosine ) کو اپنا کام نہیں کرنے دیتی ، جسم میں سرگرم خلیے یہ مادہ پیدا کرتے ہیں اور جب بدن میں وافر adonosine جمع ہو جاتی ہیں تو ہمیں نیند آنے لگتی ہے اور یہی نیند سستی اور تھکن میں بدل جاتی ہے ، اپنے آپ کو منفی سوچوں سے دور رکھیں اور صحت مند زندگی گزارنے کی کوشش کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments