شب برات کے فارورڈ پیغامات اور سالانہ معافی نامہ


گزشتہ دو تین روزسے موبائل پر واٹس اپ پیغامات موصول ہو رہے ہیں جس میں یہ تحریر ہے کہ بھئی معاف کر دو ہمیں، اگر کبھی دل دکھایا ہو، اگر کبھی تکلیف دی ہو، اگر کبھی پریشان کیا ہو، اگر کبھی بد زبانی کی ہو، اگر کبھی بد اخلاقی کی ہو، شب برات آنے والی ہے ہمیں معافی عنایت فرما دیجئے۔ اس حلیے کے میسجز تھوڑی تھوڑی دیر میں موصول ہو رہے ہیں اور ان سے بھی موصول ہو رہے جن سے پورے سال رابطہ ہی نہیں ہوتا۔ اکثر معافی نامہ فارورڈ میسج ہوتے ہیں، کچھ لوگ کاپی کر کے بھیجنے کی زحمت کر لیتے ہیں اور کچھ لوگ تو کاپی کرنے کی بھی زحمت نہیں کرتے بلکہ من و عن فارورڈ کرتے ہیں جس میں نام کسی اور معافی گزار کا ہوتا ہے۔

کچھ عرصے پہلے یہ معافی مانگنے کی سروس نیٹ ورک میسج پہ ہوتی تھی جس میں صرف ٹیکسٹ میسج ہوتا تھا اور اب باقاعدہ تصویر بھی بھیج سکتے ہیں یہ معافی نامے واٹس اپ پر ہوتے ہیں کیونکہ واٹس اپ میسج فری میں ہو جاتے ہیں اور پورے کے پورے کانٹیکٹ نمبرز پر ہو جاتے ہیں۔ معافی مانگنا بری بات نہیں بلکہ اچھی بات ہے مگر یہ شب برات کے موقع پر ہی کیوں یاد آتی ہے۔ معافی تو غلطی کرنے کے بعد فوری مانگ لینی چاہیے یا پھر جب احساس ہوگا تو تب مانگ لینی چاہیے۔ اس کے لئے شب برات کا انتظار کیوں کیا جاتا ہے۔ مانا اس دن کی اپنی برکات و رحمت ہے مگر جس کے ساتھ غلط ہوا ہے وہ پورے سال آپ کی غلطی کیوں بھگتے؟ اور اگر آپ 16 شعبان کو پھر غلطی کر بیٹھیں تو کیا پھر اگلی شب برات کا انتظار کریں گے؟

اچھا آپ یہ میسج فارورڈ تو کر رہے ہیں مگردو منٹس ذرا توقف کیجئے اور پھر سوچیئے کہ سال بھرمیں، میں نے کسی کے پیسے تو نہیں کھائے جو مجھے واپس دینے تھے؟ کسی کا حق تو غصب نہیں کیا؟ یاد کیجئے چھوٹے بھائی کا کوئی حق تو نہیں کھایا؟ ذہن پر زور ڈالئے کہ بہن کا حصہ اس کو دے دیا کیا؟ بیوی کے بارے میں سوچیے کہ حق دے رہے ہیں پورا؟ بیوی بھی اپنے شوہر کے بارے میں سوچے؟ بیٹا اپنے باپ کے بارے میں خیال تو کریے؟ کاروباری شخص اپنے ملازمین کے بارے میں یاد کریے؟ منہ پھٹ خواتین اپنے گھر کی ماسیوں کے بارے میں سوچیں؟ ان رشتوں کے بارے میں سوچئیے ذرا یا پھر صرف میسج تک ہی معافی مانگنی ہے اور وہ بھی فقط میسج معافی۔

اگر آپ نے کسی کا دل واقعی دکھایا ہے تو میسج پر اکتفا کیوں کیا جا رہا ہے؟ کال کرلیجیے، بلکہ کال کرنا چھوڑئیے اس کے پاس چلے جائیں اس سے معافی مانگیے، اس کے گلے لگ جائیں، ضروری نہیں ہر کام فون پر ہی ہو۔ جس طرح آپ کسی سے معافی مانگنے چاہ رہے ہیں شاید کوئی اور بھی ہو اور اگر وہ آپ کے پاس آپ سے معافی طلب کریں تو ضرور معاف کردیجیئے۔ انسانوں سے غلطی ہوجاتی ہے، ہم سب انسان ہے اگر آپ اپنے غلطی پر پشیمان ہے تو دوسرا بھی ہو سکتا ہے۔

ویسے بھی اپنے آس پاس نظریں گھمائیں تو کتنے لوگ ہیں جو پچھلے سال تھے مگر اب نہیں ہے اوروہ ہمیشہ کے لئے بچھڑ گئے ہیں۔ بس یہی سوچ کر لوگوں کو معاف کردیجئے کہ زندگی کا کوئی بھروسا نہیں ہے۔ اپنے آپ کو اندر سے ہلکا کرتے رہیں اور اس کا سب سے آسان حل یہ ہے کسی انسان کو لے کر اپنے سر پر سوار نہ کیجئے اور سکون سے رہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments