پاکستان نیوی میں گزارے سنہرے دن: کراچی اسٹیشن سے کیماڑی جیٹی


خیبر میل کراچی کینٹ ریلوے اسٹیشن کی حدود میں داخل ہوئی۔ پلیٹ فارم کی طرف رخ کیا اور بریکوں کی آوازوں کا شور بلند ہوا۔ پلیٹ فارم پر پہنچ کر ٹرین کے ڈرائیور نے بریکوں کو پوری طاقت سے دبا دیا اور ٹرین ایک جھٹکے سے رک گئی۔ بوگی کے اندر آوازیں بلند ہوئیں کہ اپنا اپنا سامان سنبھالو۔ ادھر آؤ ادھر آؤ دیکھ کر اترنا۔ میں نے بھی اپنا سوٹ کیس سنبھالا اور ٹرین سے اتر آیا۔ اسی دوران پاکستان نیوی کے کیمپ کا بینر آویزاں نظر آیا اور سب لڑکوں نے ادھر کا رخ کیا۔

نیوی کا عملہ مستعد کھڑا تھا نئی اینٹری کو وصول کرنے اور یونٹ تک پہنچانے کے لئے۔ باقاعدہ ڈیسک لگا تھا وہاں پر موجود عملہ نے بڑی خوش اخلاقی سے ہمارا استقبال کیا۔ تمام لڑکوں نے اپنے اپنے کاغذات اس ڈیسک پر جمع کروائے۔ ڈیسک پر موجود عملہ نے بتایا کہ آپ لوگوں میں سے کچھ لڑکے کارساز جائیں گے اور باقی تمام لڑکے ہمالیہ (ہماری پہلی یونٹ کا نام ) جائیں گے۔ ابھی تھوڑی دیر تک گاڑیاں آ جائیں گی۔ ان کے آنے تک تھوڑا انتظار کریں۔

اس دوران ہم چند دوستوں نے طے کیا کہ کراچی کینٹ ریلوے اسٹیشن کو گھوم پھر کر دیکھ لیں اور ادھر ادھر گھومنا شروع کر دیا۔ ہمیں وہاں تقریباً آدھا گھنٹہ لگ گیا اور اتنی دیر میں گاڑیاں آ گئیں اور ہمیں بلا لیا گیا۔ ہمیں کہا گیا کہ اس ایک ٹرک پر اپنا اپنا سامان احتیاط سے لوڈ کر دیں۔ دو تین لڑکے ٹرک پر چڑھ گئے اور باقی لڑکوں نے انہیں اپنا اپنا سامان رکھنے کے لئے دینا شروع کر دیا۔ ان لڑکوں نے سب کا سامان ٹرک پر ترتیب سے رکھ دیا کہ خراب بھی نہ ہو اور اتارنے میں آسانی بھی رہے۔ سامان والا ٹرک تو لوڈ ہو کر اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گیا۔

دو ٹرک اور کھڑے تھے جن پر سوار ہونے کے لئے ہمیں کہا گیا۔ رات کے دس بج چکے تھے۔ ٹرک ہم کو لے کر کیماڑی جیٹی کی طرف روانہ ہو گیا۔ ہماری آنکھیں راستے میں کراچی شہر کی روشنیوں سے چکا چوند ہو رہی تھیں۔ کراچی کی سڑکوں کو رات کے وقت پرہجوم دیکھ کر حیرانی اور خوشی محسوس ہو رہی تھی۔ صدر بازار سے ہوتے ہوئے پتہ نہیں کون سے راستے سے جا رہے تھے۔ راستہ میں مولوی تمیزالدین روڈ کا بورڈ نظر آیا۔ حبیب بینک کی بلڈنگ دیکھی۔

پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کی اونچی بلڈنگ کے پاس سے گزرے۔ اس کے بعد سمندر کا پانی نظر آنا شروع ہو گیا۔ وہاں پر عجیب بو آئی اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کی عمارتیں اور سمندر میں کھڑے بحری جہاز کنٹینروں سے لدے ہوئے۔ نیٹی جیٹی آئی تو اس کا نام سن کر حیران ہوئے بغیر نہ رہ سکے کہ یہ کیسا نام ہے۔ جو صاحب ہمارے ساتھ تھے کہنے لگے جب آپ لوگ یہاں سے گزرتے رہیں گے تو نام کی تفصیل بھی معلوم ہو جائے گی۔ اب معلوم ہوا کہ اگلی منزل کیماڑی جیٹی ہے اور وہاں پہنچ کر ٹرکوں سے اترے اور اپنا سامان بھی اتارا۔

جیٹی پر اپنا سامان رکھ کر اگلی ہدایت کا انتظار کرنے لگے۔ اطلاع ملی کہ تھوڑی دیر تک بوٹس آ جائیں گی ان پر سوار ہو کر یونٹ پہنچیں گے۔ جیٹی پر کھڑے ہو کر سمندر کا نظارہ کرنا شروع کر دیا اور بوٹس کا انتظار کرنے لگے۔ خدا خدا کر کر کے بوٹس آئیں تو ہمیں سوار کر کے اگلی منزل کی طرف روانہ کر دیا گیا۔ (جاری ہے ) ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments