ماحولیاتی کانفرنس میں مدعو نہ کیے جانے پر شور شرابے پر حیران ہوں: عمران خان
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ امریکہ میں آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق ہونے والی کانفرنس میں مدعو نہ کیے جانے پر ہونے والے شور شرابے پر حیران ہیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان کا ہفتے کو ٹوئٹس میں کہنا تھا کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے ایک اجلاس میں پاکستان کو مدعو نہ کیے جانے پر بلاجواز اعتراضات سن کر حیران ہیں۔
وزیرِ اعظم کا مزید کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کی حکومت کی پالیسیوں کا محور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنا ہے اور حکومتی پالیسی آئندہ نسلوں کو صاف ستھرا اور سرسبز پاکستان دینے کے عزم کے عین مطابق ہے۔
عمران خان کا بیان ایک ایسے وقت پر آیا ہے کہ جب امریکہ کے ایلچی برائے ماحولیات جان کیری بھارت، بنگلہ دیش اور ابوظہبی کے دورے پر آ رہے ہیں اور پاکستان اس فہرست میں بھی شامل نہیں ہے۔
میں ماحولیاتی تغیرات کےحوالےسےایک اجلاس میں پاکستان کو مدعو نہ کئےجانےپر لگائی جانےوالی بےڈھب صدائیں سن کرحیران ہوں۔میری حکومت کی ماحولیاتی پالیسیز کا کُلیِّ مدار تو ماحولیاتی تغیرات کےمہلک اثرات کم کرنےکیلئےایک سرسبز و شفاف پاکستان اپنی آئندہ نسلوں کے حوالے کرنے کا ہمارا عزم ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) April 3, 2021
اس سے قبل رواں سال 27 مارچ کو ماحولیاتی تبدیلی پر امریکہ میں ہونے والی عالمی کانفرنس میں مدعو کیے جانے والے 40 ممالک کے سربراہان کی فہرست سامنے آئی تھی جس میں پاکستان کے پڑوسی ممالک بھارت، چین، بنگلہ دیش سمیت بھوٹان، کینیا اور دیگر ممالک شامل تھے۔ اس کانفرنس میں پاکستان کو دعوت نہیں دی گئی۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی میزبانی میں ماحولیاتی تبدیلی پر رواں سال 22 اور 23 اپریل کو آن لائن اجلاس ہو گا۔
ٹوئٹر پر اپنے بیان میں عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ وہ سرسبز پاکستان، 10 ارب درختوں کا سونامی، ماحول دوست اقدامات اور دریاؤں کی صفائی، وغیرہ جیسے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
ان کے مطابق خیبر پختونخوا سے ابتدا کرتے ہوئے حکومت سات برس کا وسیع تجربہ حاصل کر چکی ہے اور ان پالیسیز کی تعریف و تحسین کی جا رہی ہے۔ ان کے بقول کوئی ریاست پاکستان کے تجربات سے استفادہ چاہتی ہے تو پاکستان اس کے لیے تیار ہے۔
چنانچہ سرسبزپاکستان، 10 ارب درختوں کا سونامی،ماحول دوست اقدامات اور دریاؤں کی صفائی وغیرہ جیسےاقدامات اٹھائےجارہے ہیں۔KP سےابتداء کرتےہوئےہم 7برس کاوسیع تجربہ حاصل کرچکےہیں اورہماری پالیسیز کی تعریف وتحسین کی جارہی ہے۔کوئی ریاست ہمارےتجربات سےاستفادہ چاہتی ہےتوہم اسکےلئےتیارہیں
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) April 3, 2021
وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ عالمی برادری اگر ماحولیاتی تغیرات کے مہلک اثرات سے نمٹنے میں سنجیدہ ہے تو وہ ماحولیاتی تغیرات کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کے 2021 میں ہونے والے اجلاس (COP26) میں اپنی ترجیحات کی بھر پور وضاحت کر چکے ہیں۔
First Pakistan was left off the invitation list for the White House's upcoming global climate summit. Now US climate czar John Kerry is headed to India and Bangladesh for consultations. Ouch. https://t.co/xPDheitY1H
— Michael Kugelman (@MichaelKugelman) April 1, 2021
پاکستان کے انگریزی اخبار ‘ڈان’ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ترجمان محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان سمیت ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے تمام ممالک کو تعاون میں شامل کرنا چاہتا ہے۔
اخبار کے مطابق ترجمان نے وضاحت کی کہ آب و ہوا سے متعلق رہنماؤں کا اجلاس اس سے متعلق کئی اہم تقاریب میں سے صرف ایک ہے۔ وہ ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی عزم کی سطح کو بڑھانے کے لیے حکومتِ پاکستان اور دنیا بھر کی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔
‘پاکستان کو نظرانداز کرنا درست نہیں’
ماہر ماحولیات ڈاکٹر رفیع الحق نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ماحولیات کے شعبے میں ایک اہم ملک ہے اور امریکہ کا بعض سیاسی وجوہات کی بنا پر پاکستان کو نظر انداز کر دینا درست اقدام نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ موسمیاتی تبدیلیاں دیکھتے ہیں تو پاکستان میں بہت زیادہ واقعات رونما ہوئے اور نقصانات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کے بقول پاکستان میں ہونے والی غیر متوقع تبدیلیوں میں پاکستان کا نہیں، دیگر ممالک کا بھی ہاتھ ہے۔
پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں نے وزیرِ اعظم کو اس کانفرنس میں مدعو نہ کیے جانے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے اسے حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو کبھی اتنی سبکی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).