عمران خان کے ریپ سے متعلق متنازع بیان پر حکومتی وضاحت میں کچھ دیر بعد ہی تبدیلی


 

عمران خان

پاکستانی وزیرِاعظم عمران خان کے ملک میں ریپ کے واقعات سے متعلق متنازع بیان پر بدھ کو اُن کے دفتر سے ایک وضاحتی بیان جاری کیا گیا تاہم کچھ ہی دیر بعد اس بیان میں تبدیلی کر کے اسے دوبارہ جاری کیا گیا۔

عمران خان نے تین اپریل کو اپنے ایک لائیو ٹیلی وژن پروگرام میں ملک میں ریپ کے واقعات کی ایک وجہ ’فحاشی‘ کو قرار دیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا تھا کہ ‘ہر انسان میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ خود کو روک سکے۔۔۔ آپ معاشرے میں جتنی فحاشی بڑھاتے جائیں گے تو اس کے اثرات ہوں گے۔’

اس بیان کے بعد سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے ردِعمل سامنے آیا جس کے چار دن بعد بدھ کو اُن کے دفتر سے وضاحتی بیان جاری کیا گیا تو اُس میں ابتدائی طور پر کہا گیا تھا کہ جنسی جرائم کو روکنے کے لیے صرف قوانین کافی نہیں ہوں گے بلکہ پورے معاشرے کو مل کر لڑنا ہوگا جس میں ’بہکاووں سے بچنا بھی شامل ہے۔‘

تاہم کچھ ہی دیر بعد اس وضاحتی بیان میں ترمیم کر دی گئی اور جاری کردہ نئے بیان میں ’بہکاووں سے بچنے‘ کے الفاظ حذف کر دیے گئے اور جملہ صرف ’پورے معاشرے کو مل کر لڑنا ہوگا‘ پر ختم کر دیا گیا۔

اس جملے کے علاوہ پہلے اور دوبارہ جاری کیے گئے بیان میں کوئی فرق نہیں ہے۔

گذشتہ ہفتے ایک لائیو ٹی وی پروگرام میں ایک شہری کے بذریعے فون کال پوچھے گئے سوال پر عمران خان نے کہا تھا کہ ‘اگرچہ ریپ کے بارے میں حکومت نے سخت قوانین بنائے ہیں لیکن ایسے جرائم کے بڑھنے کی وجوہات کو بھی دیکھنا ہوگا اور ان میں سے ایک وجہ فحاشی کا پھیلنا ہے’۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے صرف قانون بنانا ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس کے لیے پورے معاشرے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا ’معاشرے نے فیصلہ کرنا ہے کہ یہ معاشرے کی تباہی ہے اور اس کی وجوہات ہیں۔ آج جس معاشرے کے اندر آپ فحاشی بڑھاتے جائیں تو اس کے اثرات ہوں گے۔ ہمارے دین میں کیوں منع کیا گیا ہے؟ پردے کی تاکید کیوں کی گئی ہے؟ تاکہ کسی کو ترغیب نہ ملے۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہر انسان میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ خود کو روک سکے۔۔۔ آپ معاشرے میں جتنی فحاشی بڑھاتے جائیں گے تو اس کے اثرات ہوں گے۔‘

وضاحتی بیان میں کیا کہا گیا ہے؟

پاکستانی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے وضاحتی بیان میں ایک ترجمان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ملک میں ریپ کے واقعات پر وزیرِ اعظم عمران خان کے تبصرے کے بارے میں ’غلط تاثر پھیلایا جا رہا ہے‘۔

ترجمان کے مطابق عمران خان نے اس حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاشرے سے ریپ کی برائی کے خاتمے کے لیے سماجی ردِ عمل اور تمام کوششوں کو یکجا کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’بدقسمتی سے اُن کے تبصرے کے ایک حصے کو دانستہ یا نادانستہ طور پر مسخ کر کے ایسا مطلب اخذ کیا گیا ہے جو وہ کبھی نہیں کہنا چاہتے تھے۔‘

پہلے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ ریپ کے خلاف ہمارے سخت قوانین ہی صرف جنسی جرائم میں اضافے کو ختم کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ اس کے لیے پورے معاشرے کو مل کر لڑنا ہوگا جس میں بہکاووں سے بچنا بھی شامل ہے۔‘

تاہم ترمیم کے بعد جاری ہونے والے وضاحتی بیان سے ’بہکاووں سے بچنا بھی شامل ہے‘ کے الفاظ حذف کر دیے گئے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بیان سے ایک جملہ اٹھا لینے سے ہمیشہ تاثر مسخ ہوگا اور اصل تبصرے کا مقصد حاصل نہیں ہوگا۔

یاد رہے کہ وزیرِ اعظم ہاؤس کے سرکاری ٹوئٹر ہینڈل پر یہ بیان اب تک جاری نہیں کیا گیا ہے بلکہ یہ حکومت کی جانب سے براہِ راست صحافیوں کو ارسال کیا گیا تھا۔

صحافیوں کو پہلا بیان موصول ہونے کے کچھ ہی دیر بعد اس بیان کا ترمیم شدہ متن جاری کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان کے بیان پر جمائما گولڈسمتھ کی ٹویٹ

اس بیان کے بعد جہاں متعدد لوگوں نے عمران خان کے اس بیان کی حمایت کی، تو وہیں سیاسی و سماجی شخصیات اور عام شہریوں کی جانب سے اس بیان پر تنقید بھی کی گئی۔

یہاں تک کہ بدھ کو عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈسمتھ نے بھی ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ امید کرتی ہیں کہ عمران خان کی بات کا غلط حوالہ دیا گیا ہے یا غلط ترجمہ کیا گیا ہے۔

اُنھوں نے لکھا کہ ’جس عمران کو میں جانتی تھی وہ تو کہتا تھا کہ مرد کی آنکھوں پر پردہ ڈالنا چاہیے ناکہ عورت پر۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp