کتاب سے میرا رشتہ


”کتاب سے دوستی“ کے الفاظ ہم اکثر جگہوں پر سنتے ہیں لیکن ہم میں سے بہت سے لوگ اس کے معنی سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اکثر لوگ یہ بھی سوچتے ہیں کہ ایک بے جان چیز سے دوستی کیسے ممکن ہے؟ لیکن بہت سوں کے نزدیک کتابیں بے جان نہیں ہوتیں۔ ان کے نزدیک کتابیں بولتی بھی ہیں اور اپنی کہانی بھی سناتی ہیں۔ لیکن یہ بات صرف وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جو کتابوں کو سننے اور انہیں سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اور ایسے لوگ کتاب سے نہ صرف دوستی بلکہ محبت کا رشتہ بھی قائم کر لیتے ہیں۔

میرا اور کتابوں کا رشتہ بھی ایسا ہی ہے۔ گو کہ اس رشتے کو لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے پھر بھی ایک کوشش کر رہی ہوں۔ جب سے میں نے کتابوں کو پڑھنا اور سمجھنا شروع کیا تو یہ احساس ہوا کہ کتاب سے اچھا دوست تو کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔ ایک ایسا دوست جو ہر اس وقت میں آپ کے ساتھ ہوتا ہے جب آپ کو کسی کے ساتھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسا دوست جو کبھی آپ کا ساتھ نہیں چھوڑتا، اکیلے پن اور تنہائی کو دور کرنے والا ساتھی۔ جو اپنی سناتا بھی ہے اور کبھی شکایت بھی نہیں کرتا۔

میں نے کتاب کو ایسا ساتھی پایا جو انسان کو اکیلا نہیں ہونے دیتا۔ لیکن ان سب احساسات کو محسوس کرنے کے لیے کتاب سے کوئی رشتہ ہونا ضروری ہے۔ ایک کتاب ہی میں، میں نے پڑھا تھا ”ہر انسان کے پاس سب کچھ نہیں ہوتا، کسی کے پاس دولت ہوتی ہے تو کسی کے پاس اچھی شکل لیکن ایک چیز ہے جو سب کے پاس برابر ہوتی ہے اور وہ ہے وقت۔“ وقت ہر انسان کے پاس برابر ہوتا ہے لیکن یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ اپنے وقت کو کہاں صرف کرتا ہے۔

میرے نزدیک کتاب سے دوستی کا رشتہ قائم کرنا اپنے وقت کا بہترین استعمال ہے۔ یہ نہ تو انسان کو اکیلا چھوڑتی ہیں بلکہ اچھے اور برے وقت کی ساتھی بھی ہوتی ہیں۔ کتابوں سے محبت کے رشتے میں بندھے انسان کے لیے اس کی کتابیں ہی اس کا سب سے قیمتی سرمایہ ہوتی ہیں۔ مجھے کتابوں سے دوستی کے رشتے میں بندھنے کے بعد یہ احساس ہوا کہ یہ صرف اپنی کہانی نہیں سناتیں بلکہ انسان ان کی کہانیاں پڑھتے ہوئے خود کو اس کی کہانی میں محسوس کرتا ہے۔ جوں جوں کہانی آگے بڑھنے لگتی ہے دکھ ہوتا ہے کہ اختتام پذیر ہو جائے گی۔

ہر کہانی کے اختتام پر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی قریبی دوست بچھڑ رہا ہو۔ کہانی سے نکلنے میں کئی روز لگ جاتے ہیں لیکن اگلی کہانی شروع ہوتے ہی کسی نئے سفر کے آغاز جیسا محسوس ہوتا ہے۔

کتاب سے دوستی کا رشتہ ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتا اور جسے نصیب ہوتا ہے اس سے زیادہ خوش قسمت کوئی نہیں۔ میں نے کتاب کو تنہائی کا بہترین ساتھی اور ایک انمول دوست پایا البتہ اس انمول رشتے کو بیاں کرنا ممکن نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments