جہانگیر ترین کو کس گھر سے امید ہے؟


حال ہی میں سندھ پولیس میں کانسٹیبل کی پوسٹ پر ہونے والی دوڑ کی ایک کلپ وائرل ہوئی تھی جس میں ایک پولیس اہلکار اپنی موٹرسائیکل پر بھاگنے والوں میں سے کسی ایک کو سہارا دے کر کچھ دور تک چھوڑ کر اس کا سفر آسان بناتا ہے۔ یہ طرز وفا اس محکمہ میں بعد میں آیا لیکن اس سے پہلے موجودہ نظام حکومت میں تب دیکھنے کو ملا جب حکومت کو ایک شخص نے جہاز بھر کے آزاد امیدوار اکٹھے کر کے دیے اور اس طرح موجودہ حکومت پروان چڑھی۔ اور وہ بہترین شخص تھے جہانگیر ترین۔

جہانگیر ترین کے عہد وفا نے موجودہ حکومت کو ایک ڈھانچے کا روپ دیا، جو کہ اب کھڑا ہو سکتا تھا۔ لیکن وقت اور حالت کی جنگ نے اپنے پرائے سامنے لا کھڑے کر دیے، اور جہانگیر ترین ایک بار پھر سے کورٹ ٹرائل میں جا پھنسے۔

جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کی جانب سے مالیاتی فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مقدمے میں عبوری ضمانت تو حاصل کر لی ہے۔ تاہم ان کی نظریں حکومت کی طرف کسی معجزے کے انتظار میں یوں لگی ہیں کہ جیسے کسی بنجارے کو اس گھر میں پناہ کی تلاش ہے جسے کبھی اس نے چھت عطا کی ہو۔ اس حکومت نے جس مشکل اور مشفقت سے سر اٹھایا تھا اس میں صرف ایک شخص کے خون پسینے کے ساتھ اور بھی بہت کچھ شامل تھا۔

حکومت کا نعرہ انصاف کا نعرہ تھا۔ بات اگر کرپشن کی ہو تو خان صاحب کسی کو این آر او دینے کا سوچ بھی نہیں سکتے، چاہے پھر وہ ان کی حکومت گرانے والے ہوں یا پروان چڑھانے والے۔ اور انہی معاملات پر وفاقی حکومت کے رہنما وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے اس بات کو بھی واضح کیا ہے کہ ”جہانگیر ترین نے خدشات ظاہر کیے ہیں ان کو ٹارگٹ بنایا جا رہا ہے“ جب کہ حکومت کا موقف نیوٹرل ہے، جو جہانگیرین ترین کے سر کا درد بنا ہوا ہے۔ ہو نہ ہو ان کو ہوائی سفر مہنگے پڑے ہوں گے ۔

موقع کی مناسبت سے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہیں۔ پی پی رہنما اور سندھ کی صوبائی وزیر شہلا رضا نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رہنماؤں کی جلد بلاول ہاؤس آمد ہو گی اور آصف زرداری صاحب سے ملاقات کے بعد ان کی پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت متوقع ہے، ان کا اشارہ جہانگیر ترین کی طرف تھا۔ دوسری طرف سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے بھی خاموشی کا روزہ توڑتے ہوئے کہا کہ ”جہانگیر ترین کی امیدیں پی ٹی آئی کے ساتھ زیادہ دن نہیں رہیں گی“ ۔

آصف زرداری مفاہمت کے بادشاہ رہے ہیں۔ وہ آنے والوں کے لیے بلاول ہاؤس اور اپنے دل کے دروازے کھلے رکھتے ہیں، جہانگیر ترین سے بھی ان کی اچھی امیدیں منسلک ہیں۔ ترین جہاز سمیت بلاول ہاؤس لینڈ کر سکتے ہیں۔ دوسری طرف کی کہانی یہ ہے کہ جہانگیر ترین نے ساری آفروں کو ٹھکرا دیا ہے اور اب بھی ان کو پناہ کی امیدیں اسی گھر سے ہیں جس کو انہوں نے کبھی چھت عطا کی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments