سعودی عرب میں ’سنگین غداری‘ پر تین فوجیوں کو سزائے موت


سرکاری بیان کے مطابق تینوں فوجیوں کو ‘دشمن’ کے ساتھ تعاون کرنے پر مجرم قرار دیا گیا تھا جس سے فوجی مفادات کی خلاف ورزی ہوئی۔ (فائل فوٹو)
ویب ڈیسک — سعودی عرب کے محکمۂ دفاع نے تین فوجیوں کو سنگین غداری کے جرم میں سزائے موت دیے جانے کا اعلان کیا ہے۔

سعودی خبر رساں ادارے ‘ایس پی اے’ کے مطابق ہفتے کو تین فوجیوں محمد بن احمد بن یحییٰ اقم، شاہیر بن عیسیٰ بن قاسم حکاوی اور حمود بن ابراہیم بن علی حازمی کو سنگین غداری کے جرم میں سزائے موت دی گئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق تینوں فوجی وزارتِ دفاع میں کام کرتے تھے۔

سرکاری بیان کے مطابق تینوں فوجیوں کو ‘دشمن’ کے ساتھ تعاون کرنے پر مجرم قرار دیا گیا تھا جس سے فوجی مفادات کی خلاف ورزی ہوئی۔

سزائے موت دیے جانے والے تینوں فوجیوں کی مذمت کرتے ہوئے وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ اسے اپنے فوجیوں پر پورا اعتماد ہے جنہوں نے ملک کو محفوظ رکھنے کا حلف اٹھایا ہوا ہے۔

وزارت دفاع کی طرف سے اس دشمن سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں جن سے تعاون کی بنیاد پر ان فوجیوں کو سزا دی گئی ہے۔

حکام نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ ان فوجیوں نے کس طرح دشمن سے تعاون کیا تھا اور کیا مدد فراہم کی تھی۔

خیال رہے کہ سعودی عرب، ایران کی پشت پناہی سے لڑنے والے حوثی باغیوں کے خلاف یمن میں جنگ لڑ رہا ہے۔ جب کہ سعودی عرب، مشرق وسطیٰ کے ملک ایران کو بھی اپنا حریف سمجھتا ہے۔

وزارتِ دفاع کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق تینوں فوجیوں کو عدالتوں سے سزائے موت ہوئی تھی جس کی توثیق شاہی خاندان کی طرف سے کی گئی۔

خیال رہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ‘ایمنسٹی انٹرنیشنل’ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2019 میں دنیا بھر میں دی جانے والے سزائے موت میں سعودی عرب تیسرے نمبر پر تھا جہاں 184 افراد کو سزائے موت دی گئی۔

اس فہرست میں سعودی عرب کے علاوہ چین اور ایران بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر شامل تھے۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments