پاکستان اور ہائبرڈ وار



پاکستان کو معرض وجود میں آئے 74 برس کا عرصہ بیت چکا ہے ۔ پاکستان اور انڈیا اگست 1947 کو ایک دن کے وقفے سے تاج برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ کسی نے بالکل ٹھیک کہا ہے کہ انسان اپنی پسند کے دوست یا دشمن تو بنا سکتا ہے لیکن اپنی پسند کا ہمسایہ نہیں بنا سکتا ، ایسا ہی معاملہ پاک بھارت تعلقات کا ہے۔

ہندوستان نے کبھی پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم ہی نہیں کیا۔ وہ روز اول سے ہی پاکستان کو کمزور اور نقصان پہنچانے کے درپے ہے۔ دور حاضر میں اپنے مخالف ملک کو تباہ و برباد کرنے کا نیا جنگی منصوبہ جو ایجاد ہوا ہے اسے ہائبرڈ وار یا ففتھ جنریشن وار فیئر کہا جاتا ہے۔ پاکستان کے دشمن ممالک نے وطن عزیز پر ہائبرڈ وار مسلط کر دی ہے ، اس ہائبرڈ وار کو سمجھنے کے لیے ہمیں ذرا ماضی میں جانا ہو گا۔ سال 2011 تھا اور مشرق وسطیٰ لرز رہا تھا ، عرب ممالک کے دشمن ممالک نے مشرق وسطیٰ میں اپنا خفیہ منصوبہ شروع کیا ، عرب نوجوانوں کو ان کے حکمرانوں اور فوج کے خلاف کر دیا گیا ، رائے عامہ ہموار کئی گئی ایک خاص سازش کے تحت۔

شام میں بغاوت کا آغاز ہوا ، عوام کا ایک بڑا حصہ بشارالاسد کے خلاف تو دوسرا اسد کی حمایت میں تھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے مظاہرے اور پرتشدد احتجاج پورے شام میں پھیل گئے اور یوں شام خانہ جنگی کی لپیٹ میں آ گیا۔ افسوس آج بھی شام میں شورش ، بدامنی ، خانہ جنگی نقطۂ عروج پر ہے۔ عالمی برادری نے شامی عوام کے احتجاج کو عرب سپرنگ کا نام دیا۔ تیونس ، بحرین ، یمن اور لیبیا میں بھی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ہنستے بستے یہ عرب ممالک آج پوری دنیا کے لیے عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس عرب سپرنگ کے پیچھے کس ملک کا ہاتھ تھا؟ پرتشدد احتجاجی مظاہرین بھی آج سوچتے ہوں گے کہ انہوں نے اپنا ملک خود ہی برباد کر دیا۔ اس کو کہتے ہیں ہائبرڈ وار یہ واقعی بڑا زبردست خطرناک خفیہ منصوبہ ہے۔

اس ہائبرڈ وار منصوبے کو استعمال کرنے والا ملک فقط پیسے اور دماغ کا استعمال کرتا ہے ، باقی کام ’لوہا ہی لوہے کو کاٹتا ہے‘ والے محاورے کی مانند خود ہی ہو جاتا ہے۔ پاکستان کے ماضی پر روشنی ڈالنے سے ہمیں ادراک ہوتا ہے کہ ہم اس ہائبرڈ وار سے 1971 میں متاثر ہوئے تھے۔

ہر ملک میں سیاسی ، انتظامی ، علاقائی مسائل موجود ہوتے ہیں۔ 1970 کے انتخابات اور غفلتوں کا سلسلے کا ذکر کر لیتے ہیں۔ مشرقی پاکستان کی سرحدیں تینوں جانب سے بھارت کے ساتھ متصل تھیں مشرقی پاکستان کے تمام سکولوں اور کالجوں کے اساتذہ ہندو اور بھارت نواز تھے۔ان اساتذہ نے بنگالی نوجوانوں کو گمراہ کرنا شروع کر دیا۔ لسانی ، علاقائی اور سیاسی مسائل میں الجھا کر مشرقی پاکستان کے عوام کو مغربی پاکستان سے متنفر کر دیا گیا۔

مشرقی پاکستان میں پرتشدد احتجاج ہنگاموں و مظاہروں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔ بھارت نے مکتی باہنی کے نام سے مسلح باغیوں کا ایک گروپ تشکیل دیا۔ مکتی باہنی کے کارندوں کو جدید ترین اسلحہ ، خوراک ، پیسہ ، تربیت انڈین حکومت فراہم کرتی تھی۔ مکتی باہنی کے لوگوں نے پاک فوج پر گوریلا حملے شروع کر دیے۔ بھارت نے پاکستان کے ساتھ جنگ شروع کر دی اور 16 دسبمر 1971 کو سقوط ڈھاکہ ہوا ۔پاکستان دولخت ہو گیا۔

گزشتہ دنوں میں بھارتی ریٹائر فوجی افسر کا انٹرویو دیکھ رہا تھا۔ اس نے مشرقی پاکستان کے محاذ پر جنگ لڑی تھی۔ مذکورہ افسر نے اعتراف کیا کہ مکتی باہنی کے بغیر انڈیا پاکستان سے جنگ نہیں جیت سکتا تھا، نیز اگر مشرقی پاکستانی عوام مغربی پاکستان سے متنفر نہ ہوتے تو کبھی پاکستان دولخت نہ ہوتا۔

آج سال 2021 چل رہا ہے ۔ جدید ترین سانئسی دور ہے ۔ موبائل انٹرنیٹ سوشل میڈیا کا استعمال بہت زیادہ ہو رہا ہے ۔ سوشل میڈیا پر میں نے متعدد بار ایسا مواد دیکھا ہے جس میں پاک آرمی پر بالواسطہ یا بلاواسطہ فضول غیر مناسب تنقید کی گئی ہے۔

افسوس اس بات کا ہے کہ ملک کے ہمدرد یہ سچ کیوں بھول جاتے ہیں کہ آج ہم جس آزاد فضاء میں پرسکون زندگیاں بسر کر رہے ہیں وہ اس عظیم افواج کی قربانیوں کی ہی بدولت ہم سب کو میسر ہے۔ اس تناظر میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے افواج کو بدنام کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا بل منظور کر لیا ہے ، اس بل کی رو سے مسلح افواج کا تمسخر اڑانے یا انہیں بدنام کرنے والا قصور وار ہو گا ، ایسا جرم کرنے والے کو دو سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر جتنا ہنگامہ برپا ہے ، یہ بل ناگزیر ہو چکا تھا۔

ہمارا سب سے بڑا مسئلہ عدم برداشت کا ہے۔ ہم اپنے مذہبی لسانی سیاسی مسائل پر اس قدر جذباتی ہو جاتے ہیں کہ حالات کشدیدگی اور انتشار تک پہنچ جاتے ہیں۔ ایسے خراب حالات کا فائدہ دشمن کی خفیہ ایجنسیاں بھرپور اٹھاتی ہیں۔ دشمن طاقتوں نے ہائبرڈ وار پاکستان پر عرصہ دراز سے مسلط کر رکھی ہے ۔ یہ وقت آپس کے اختلافات تنازعات و مسائل کو مل بیٹھ کر حل کرنے کا ہے ۔ دعا ہے وطن عزیز کے دشمن اپنے خطرناک منصوبوں، سازشوں اور مزموم عزائم میں ہمیشہ ناکام رہے۔ آمین۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments