کورونا ویکسین لگوانا کیوں ضروری ہے؟



ویکسین بنیادی طور پہ ہمارے جسم میں کسی مخصوص بیماری کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتی ہے۔ اس میں متعلقہ بیماری کے کمزور ترین یا مردہ جرثومے ہمارے جسم میں داخل کیے جاتے ہیں۔ وہ جرثومے ہمارے جسم کو نقصان پہنچانے کے اہل نہیں ہوتے مگر ہمارے جسم کا حفاظتی نظام ان جرثوموں کو پہچان کر ان کے خلاف بچاؤ کے لیے لشکر تیار کر لیتا ہے جنہیں اینٹی باڈیز کا نام دیا جاتا ہے۔

بعد میں جب کبھی متعلقہ بیماری کے اصل جرثومے ہمارے جسم میں داخل ہوتے ہیں تو ان کے خلاف لڑنے کے لیے لشکر پہلے سے موجود ہوتا ہے اور وہ ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا پاتے۔ اس طرح ویکسین کے ذریعے ہم اس بیماری سے محفوظ ہو جاتے ہیں۔

یہ ویکسی نیشن بعض اوقات مہینوں سے لے کر سالوں تک سودمند رہتی ہے اور بعض اوقات ایک ویکسین متعلقہ بیماری کے خلاف عمر بھر کے لیے بھی مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

ویکسین عموماً تمام لوگوں کو لگائی جا سکتی ہوتی ہے سوائے ان کے جو شدید بیمار ہوں یا کوئی ایسا علاج کروا رہے ہوں جو ان کی قوت مدافعت کمزور کر رہا ہو (مثلاً کینسر وغیرہ) ۔ یا وہ لوگ جن کو ویکسین میں موجود اجزاء میں سے کسی سے الرجی ہو (ایسا عموماً بہت ہی کم ہوتا ہے)۔

اس وقت دنیا میں کم از کم بیس بیماریوں کے خلاف ویکسین کی سہولت موجود ہے اور اس ویکسی نیشن کے طریقۂ کار سے دنیا میں ہر سال تقریباً تیس لاکھ لوگوں کی جان بچائی جاتی ہے۔ کسی بھی ویکسین کی پہلے مختلف درجوں پہ مسلسل آزمائش کی جاتی ہے۔ جب یہ یقین ہو جائے کہ وہ نقصان دہ ثابت نہیں ہو سکتی، اس کے بعد اسے عام استعمال میں لایا جاتا ہے۔ ویکسین لگنے کے بعد وقتی طور پہ کچھ سائیڈ ایفیکٹس کے امکان رہتے ہیں جیسے کہ بخار، جسم میں درد، تھکن، بدہضمی وغیرہ لیکن یہ ساری علامات وقتی ہوتی ہیں۔ کچھ گھنٹے سے لے کر کچھ دن تک یہ علامات دور ہو جاتی ہیں۔ اس سے زیادہ یا کوئی نقصان دہ علامت آنے کے امکانات بہت ہی کم ہوتے ہیں۔

کسی بھی دوائی سے جسم میں الرجی کا ردعمل شروع ہونے کے امکانات ہمیشہ موجود ہوتے ہیں ، اس لیے کسی ویکسین سے بھی کسی انسان کو الرجی کا ردعمل ہو سکتا ہے مگر اس کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔

کورونا ویکسین بھی ہمارے جسم میں کورونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا کر کے اس بیماری سے محفوظ کرنے کا ہتھیار ہے۔ اس کی ویکسی نیشن کروانے والے کچھ لوگوں میں بخار اور جسم میں درد جیسے معمولی اور وقتی سائیڈ ایفیکٹس دیکھنے میں آئے ہیں جبکہ باقی تمام لوگ ٹھیک رہے ہیں۔ لاکھوں میں سے کوئی ایک ایسا فرد ہوتا ہے جس میں اس کے علاوہ کوئی سائیڈ ایفیکٹ آتا ہے۔

یاد رکھیں ویکسین نہ کروا کے بیماری کی صورت میں ہونے والے نقصان کے امکانات ویکسین سے ہونے والے سائیڈ ایفیکٹ سے بہت زیادہ ہیں۔ اس لیے جس جس بیماری کے خلاف ویکسین میسر ہو اس کا فائدہ ضرور اٹھانا چاہیے۔

پاکستان میں ساٹھ سال سے بڑی عمر کے افراد کی مفت ویکسی نیشن کا عمل جاری ہے۔ ہر اس عزیز اور جاننے والے کی جلد از جلد ویکسی نیشن کروائیں جس کی عمر ساٹھ سال سے زائد ہے۔

طریق کار بہت سادہ ہے کہ رجسٹریشن کے لیے متعلقہ فرد کا شناختی کارڈ نمبر 1166 پہ میسج کی صورت میں بھیجیں اور جواب میں جو ویکسی نیشن سنٹر بتایا جائے وہاں جا کر ان کو ویکسین لگوا لیں۔

یاد رکھیں! ان معاملات میں سستی یا لاپروائی کا مظاہرہ متعلقہ فرد کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments