بھارت میں کورونا کا تباہ کن حملہ اور حالات کا تقاضا



ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں کورونا انتہا پہ پہنچا ہوا ہے۔ ایک ایک دن میں تین لاکھ سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ روزانہ دو ہزار سے زائد افراد اسی وجہ سے مر رہے ہیں۔ ہسپتالوں میں گنجائش ختم ہو چکی ہے۔ مریضوں کو ہسپتال میں داخل کرنے کے لیے جگہ ہی میسر نہیں رہی۔ جو داخل ہیں وہاں بھی ایک ایک بستر پہ کئی کئی مریض لیٹے ہوئے ہیں۔ وہ مریض جن کے پھیپھڑے تباہ ہو چکے ہیں ، ان کو دینے کے لیے آکسیجن موجود نہیں ہے۔ لوگ ہسپتال کے دروازے پہ پڑے تڑپ رہے ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

لوگ اپنے عزیزوں کو اپنے سامنے تڑپتا دیکھ رہے ہیں اور کچھ نہیں کر سکتے۔ ان کے پیارے ان کے سامنے دم توڑ رہے ہیں مگر کوئی حل میسر نہیں۔ ایسی دردناک صورت حال ہے کہ شقی القلب لوگوں کی آنکھیں بھی نم ہو گئی ہیں۔

کورونا پھیپھڑوں پہ حملہ کر کے انہیں تباہ کرتا ہے۔ مریض کے لیے سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں جسم میں آکسیجن کی کمی ہونے لگتی ہے۔ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مریض ایسے تڑپتے ہیں جیسے مچھلی پانی سے باہر نکلنے پہ تڑپنے لگتی ہے۔

آکسیجن کم ہونے پہ مریض زور زور سے سانس لینے کی کوشش کرتا ہے اور اس عمل میں ان سارے جسمانی پٹھوں کا بھی استعمال کرتا ہے جو عموماً سانس لینے کے دوران استعمال نہیں ہوتے۔ نتیجتاً کچھ ہی دیر میں تھک کر ہانپنے لگتا ہے۔ اب اس تکلیف کا اندازہ کریں کہ ایک طرف انسان آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مچھلی کی طرح تڑپ رہا ہے، دوسری طرف سانس لینے کے لیے زور لگا لگا کر تھکن سے ہانپ رہا ہے۔ یہ اتنی تکلیف دہ صورت حال ہوتی ہے کہ دیکھنے والوں کے لیے بھی اسے برداشت کرنا مشکل ہو جاتا ہے، جس پہ گزر رہی ہوتی ہے وہ تو قیامت سہہ رہا ہوتا ہے۔

ہندوستان میں اس وقت لاکھوں لوگ اسی صورت حال سے گزر رہے ہیں۔ ان کو ہسپتالوں میں جگہ نہیں مل رہی، ضرورت کے مطابق آکسیجن نہیں مل رہی۔ یہاں تک کہ مرنے والوں کو جلانے کے لیے لکڑی کم پڑنا شروع ہو گئی ہے۔ ایسے مشکل وقت میں پاکستان اور باقی سب ممالک کو سارے اختلاف پس پشت ڈال کر وہاں کے لوگوں کی مدد کے لیے تمام ممکن اقدامات کرنے چاہئیں۔ ہیلتھ ورکرز سے لے کر آکسیجن کی فراہمی تک جو بھی ممکن ہو ضرور کرنا چاہیے۔

اس کے علاوہ ہم سب کو بھی فوری طور پہ ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں ابھی تک بھارت والے حالات تو نہیں پیدا ہوئے لیکن یہاں بھی ہر طرف سے اموات کی خبریں ہی آ رہی ہیں۔ ہر طرف لوگ اسی مشکل میں پھنسے کورونا سے جنگ لڑتے نظر آ رہے ہیں۔ ہمیں احتیاط کرنی چاہیے اس سے پہلے کہ خدانخواستہ حالات بالکل ہی ہمارے قابو سے باہر ہو جائیں۔ بھارت جیسا ملک اگر اس تباہی میں اپنے لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہو رہا ہے تو ہمارے پاس تو ویسے ہی وسائل کی کمی رہتی ہے۔

ایسی صورت حال میں بھارت کا ہیلتھ سسٹم کریش ہو گیا ہے تو ہمارا کیا حال ہو گا۔ اپنی اور اپنے عزیزوں کی حفاظت خود کریں۔ تمام احتیاطی تدابیر اپنائیں اور ان پہ سختی سے عمل کریں۔ پچاس سال سے زائد عمر کے تمام افراد کی فوری ویکسی نیشن کروائیں۔ جان ہے تو جہان ہے، اگر جان ہی نہ رہی تو باقی سارے معاملات دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments