کورونا کو وبا نہ ماننے والوں کے لیے انتباہ


جب شروع شروع میں کورونا کی تشخیص ہونے لگی تو ہم سب بخار ہونے کو کورونا ماننے لگے پھر ہر جگہ بخار چیک کرنے کے آلات استعمال ہونے لگے۔ بینکس جائیں یا کسی بھی دفتر تو وہاں پر آپ کا بخار چیک کیا جاتا اور بخار نہ ہونے کی صورت میں آپ کو اندر جانے کی اجازت ہوتی اور آپ کو سروس فراہم کی جاتی پر اصل میں ایسا نہیں تھا۔ آپ صرف بخار ہونے کو کورونا وائرس نہیں کہہ سکتے پھر جنوری میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی یہی انڈیکیٹ کیا کہ آپ صرف بخار چیک کرنے سے کورونا وائرس نہیں کہہ سکتے اور ایک آلہ جسے میڈیکل کی زبان میں پلس آکسیمیٹر کہا جاتا ہے اسے لازمی استعمال کرنے کے بارے میں کہا گیا۔

یہ آلہ ہسپتال میں عام استعمال کیا جاتا ہے جس سے ہم مریض کے خون میں موجود آکسیجن کی لیول چیک کر رہے ہوتے ہیں جو کہ ایک نارمل انسان میں 95 ٪ سے ٪ 100 کے درمیان ہوتی ہے مگر ہم ٪ 90 کو بھی نارمل کون سی ڈر کر سکتے ہیں۔ آکسیجن لیول جس کو میڈیکل کی زبان میں SPO 2 کہا جاتا ہے۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق بزرگ لوگوں میں بخار چیک کرنا لازمی نہیں بلکہ ان کی آکسیجن لیول چیک کرنا لازمی ہے جس سے آپ کو آئیڈیا ہو سکتا ہے کہ آپ کو ہسپتال میں داخلہ کی ضرورت ہے جس آپ گھر میں ہی آئیسولیٹ ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ کی آکسیجن لیول 80 سے 70 فیصد ہو رہی ہے تو آپ کو لازمی طور میڈیکل ہیلپ کی ضرورت ہوگی اور ہسپتال میں داخل ہونا پڑے گا۔

اگر آپ کی آکسیجن لیول ٪ 90 سے کم نہیں تو آپ کو زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ آپ کو زیادہ سے زیادہ احتیاط کرنا ہو گا۔ آپ گھر میں ہی آئیسولیٹ رہیں اپنی آکسیجن لیول چیک کرتے رہیں اپنی ڈائٹ کا خیال رکھیں زیادہ پینک یا اسٹریس نہ لیں خود کو زیادہ سے زیادہ ریلیکس رکھنے کی کوشش کریں اس بیماری میں مبتلا صرف آپ ایک نہیں پوری دنیا اس بیماری سے لڑ رہی ہے۔ ہزاروں ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل اسٹاف آپ کی زندگیاں بچانے کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے دے چکے ہیں۔ ہم سب نے مل اس بیماری کا مقابلہ کرنا ہے۔

آئیسولیشن کے دوران آپ نے خود کو قید نہیں کرنا ہے اور نہ ہی ذہنی دباؤ کا شکار ہونا ہے بلکہ پر اعتمادی سے کورونا کو شکست دینی ہے۔ اپنے آپ کو آئیسولیشن کے دوران مصروف رکھیں کوئی تخلیقی کام کریں۔ کتابیں پڑھیں۔ اپنے پیاروں سے رابطوں میں رہیں انٹرنیٹ استعمال کریں۔ طنز و مزاح کی وڈیوز دیکھیں۔ ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق ادویات کا استعمال جاری رکھیں۔

تحقیقات کے مطابق تقریباً ٪ 15 مریضوں کو ہسپتال میں داخلے اور آکسیجن کی ضرورت پڑتی ہے جب کہ ٪ 5 مریضوں کو آئی سی یو اور وینٹیلیٹر کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

کورونا آئی سی یو میں ڈیوٹی کے دوران میں نے وینٹیلیٹر پر موجود مریضوں کی آکسیجن لیول تیس چالیس فیصد سے اوپر بڑھتے نہیں دیکھی۔ ایسا کہنا درست ہو گا کہ نہ سانس آ رہی ہوتی ہے اور نہ سانس نکل رہی ہوتی ہے۔ سب سے تکلیف دہ موت جو میں نے اپنے میڈیکل کیریئر میں دیکھی ہے۔ وہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی اموات ہیں۔

خدارا زیادہ سے زیادہ احتیاط کیجئے تاکہ آپ کو اور آپ کے پیاروں کو ان لمحات سے گزرنا نہ پڑے۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم خود بھی احتیاطی تدابیر اپنائیں اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کریں۔

کورونا وائرس کی تیسری لہر روزانہ متعدد اموات کا باعث بن رہی ہے۔ ہم سب کی ذمے داری ہے کہ ہم خود کو بھی اس بیماری سے محفوظ رکھیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔ افسوس کرنے سے احتیاط بہتر ہے۔

پاکستان میں 40 سال اور زائد عمر کے افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا عمل جاری ہے۔ آپ بھی خود کو بھی اور اپنے پیاروں کو رجسٹر کروا کر ویکسین لگوائیں۔

ماسک کا استعمال کریں۔
ہر کچھ دیر بعد ہاتھوں کو دھوئیں۔
دوسروں سے کم از کم 6 فٹ کا فاصلہ رکھیں۔
بغیر ضرورت گھروں سے نکلنے سے گریز کریں۔
تفریحی مقامات پر نہ جائیں۔
آپ کا ساتھ اس خطرناک وبا کو شکست دے سکتا ہے۔ تو آئیں آپ ہم میڈیکل عملے کا ساتھ دیں تاکہ اس وبا کا دنیا سے خاتمہ کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments