عمران خان: کیا وزیرِ اعظم پابندی کے باوجود عید کی چھٹیاں منانے نتھیا گلی گئے؟

محمد زبیر خان - صحافی


ایبٹ آباد

ایبٹ آباد میں داخلی راستے پر لوگوں کے کوائف کی پڑتال کی جا رہی ہے

عمران خان پابندی کے باوجود عید منانے نتھیا گلی جا سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں جاسکتے؟ آپ مجھے کیسے روک سکتے ہیں؟

صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد کے داخلی راستے مسلم آباد چوکی پر قائم چیک پوسٹ پر اپنے خاندان کے ہمراہ راولپنڈی سے آنے والے عادل تنولی پولیس اہلکاروں سے تکرار کر رہے تھے۔

عادل تنولی پولیس اہلکاروں کو ہندکو میں باور کروانے کی کوشش کررہے تھے کہ ان کا آبائی تعلق بھی ضلع ایبٹ آباد سے ہے۔ ان کے والدین کئی سال پہلے راولپنڈی جا بسے تھے۔ وہ خود ادھر ہی پیدا ہوئے ہیں جس وجہ سے ان کا شناختی کارڈ راولپنڈی کا ہے۔

وہ کہہ رہے تھے کہ میں اپنے رشتہ داروں کو عید ملنے جا رہا ہوں، اپنے رشتہ داروں ہی کے پاس ٹھہروں گا، مگر پولیس اہلکار بتا رہے تھے کہ وہ کسی بھی صورت میں اُنھیں نہیں چھوڑ سکتے۔

یہ بھی پڑھیے

وزیرِاعظم کا ’ہائی رسک کورونا وارڈ کا یوں دورہ کرنا مناسب ہے؟‘

مسلح سکیورٹی اہلکار اور مکمل لاک ڈاؤن: کیا پنجاب میں کورونا کی تیسری لہر رُک پائے گی؟

ایک اور لاک ڈاؤن پاکستانی معیشت کے لیے کتنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے؟

عادل تنولی کا مؤقف تھا کہ اگر پابندی ہے تو پھر ملک کے وزیرِ اعظم پر یہ پابندی کیوں لاگو نہیں ہے، اور وہ کس طرح اور کیوں اسلام آباد سے ضلع ایبٹ آباد میں داخل ہو چکے ہیں۔

عادل کافی دیر تک مسلم آباد چوکی پر پھنسے رہے جس کے بعد ان کے سسرالی رشتے دار موقعے پر پہنچے اور ان کو وہاں سے اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب ہوئے۔

مگر کئی سیاح عادل تنولی کی طرح خوش قسمت نہیں تھے۔

یاور حیات دوستوں کے ہمراہ نوشہرہ سے پہنچے تھے۔ ان کا پروگرام ایک رات ایبٹ آباد میں گزار کر کاغان جانے کا تھا۔ انھیں جب چیک پوسٹ پر روکا گیا تو انھوں نے ایبٹ آباد میں جس ہوٹل میں بکنگ کروائی ہوئی تھی، اس سے رابطہ قائم کیا تو اس نے ان کی کسی قسم کی مدد کرنے سے معذرت کر دی۔ مایوس ہو کر وہ واپس جانے پر مجبور ہو گئے۔

نوشاد اکرم پابندیوں کے باوجود کسی نہ کسی طرح اسلام آباد سے مانسہرہ پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ ان کا ارادہ بھی کاغان جانے کا تھا، مگر بالاکوٹ روڈ کو سیاحوں کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا جس کی بناء پر وہ شام کے وقت واپس پہلے مانسہرہ اور پھر ایبٹ آباد پہنچے جہاں پر انھیں کسی ہوٹل میں رہائش نہیں ملی تو واپس اسلام آباد چلے گئے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب آٹھ سے 16 مئی تک لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے اور اس دوران سیاحت پر بھی مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔ سوات انتطامیہ کے مطابق عید کے دوسرے دن انھوں نے دوپہر کے وقت تک ایک ہزار سے زائد سیاحوں کی گاڑیوں کو واپس لوٹایا ہے جبکہ ایبٹ آباد انتظامیہ کے مطابق 12 ہزار سے زائد سیاحوں کی گاڑیوں کو واپس کیا جا چکا ہے۔

جب سیاحوں سے اس حوالے سے بات کی گئی کہ پابندی عائد ہونے کے باوجود وہ کیوں سیاحتی مقامات پر جانا چاہتے ہیں تو اُنھوں نے یہ مؤقف اپنایا کہ اگر عام شہریوں پر یہ پابندی ہے تو وزیرِ اعظم کو استثنیٰ کیوں دیا گیا ہے۔

جب ڈی ایس پی گلیات محمد جمیل سے رابطہ قائم کر کے پوچھا گیا کہ کیا وزیرِ اعظم عمران خان نتھیا گلی میں واقع گورنر ہاؤس میں عید کی تعطیلات کے سلسلے میں موجود ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ یہ اُن کے نوٹس میں نہیں ہے۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نتھیا گلی میں نہیں ہیں تو انھوں کوئی جواب دیے بغیر فون بند کر دیا۔

کمشنر ہزارہ ڈویژن ریاض خان محسود سے بات نہیں ہو سکی تاہم اُن کے دفتر نے بتایا کہ وزیرِ اعظم کی نتھیا گلی میں موجودگی ان کے نوٹس میں نہیں ہے۔ تاہم انھوں نے بھی وزیر اعظم کے نتھیا گلی میں موجود ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں تصدیق یا تردید نہیں کی۔

ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد ریٹائرڈ کیپٹن ندیم ناصر سے پوچھا گیا کہ سیاحوں پر پابندی کے باوجود وزیر اعظم کس طرح نتھیا گلی پہنچ گئے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کے نوٹس میں نہیں ہے کہ وزیرِ اعظم نتھیا گلی میں ہیں کہ نہیں۔

نتھیا گلی میں موجود مقامی صحافی محمد فیضان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ نتھیا گلی میں اس وقت سیاح بالکل نہیں ہیں اور کاروبار و ہوٹل وغیرہ سب کچھ مکمل بند ہے۔ ’مجھے کئی پولیس اہلکاروں نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم اس وقت گورنر ہاؤس نتھیا گلی میں موجود ہیں۔ ہیلی کاپٹر صبح سے پروازیں کر رہے ہیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ اُنھیں کچھ مزید ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ وزیرِ اعظم نتھیا گلی میں موجود ہیں۔

نتھیا گلی میں موجود ایک اور صحافی عاطف قیوم کا کہنا تھا کہ صرف وزیر اعظم ہی نہیں بلکہ وزیر اعلیٰ محمود خان بھی نتھیا گلی میں اپنے خاندان کے ہمراہ موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ اور پولیس میں موجود اعلیٰ اہلکاروں نے ہمیں بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ عید گزارنے کے لیے نتھیا گلی پہنچے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ صرف گورنر ہاؤس ہی میں رہائش رکھیں گے اور باہر نہیں آئیں گے۔

سیاحوں کو کس طرح روکا جارہا ہے؟

ڈپٹی کمشنر سوات جنید خان کا کہنا تھا کہ سوات ایک بڑا ضلع ہے۔ اس کے ساتھ مختلف ضلع لگتے ہیں اور مختلف راستے ہیں۔ ان سب راستوں پر اس وقت سیاحوں کو روکنے کے لیے 20 سے زائد چیک پوسٹس قائم ہیں جہاں پر پولیس کے علاوہ سول انتظامیہ کے اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سوات سے منسلک دیگر اضلاع میں بھی چیک پوسٹیں قائم ہیں جہاں سے سیاحوں کو واپس بھجا جا رہا ہے۔

ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد کیپٹن (ر) ندیم ناصر نے بتایا کہ تمام ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز کو دفعہ 144 کے تحت بند کر دیا گیا ہے۔ ’کوئی بھی ہوٹل یا گیسٹ ہاؤس اگر کھلا اور اس نے کسی کو بھی رہائش فراہم کی تو ان پر دفعہ 188 کے تحت کارروائی کی جائے گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ایبٹ آباد میں 24 سے زائد چیک پوسٹس قائم کیے گئے ہیں اور مقامی لوگوں کے علاوہ کسی کو بھی گزرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

اس کے علاوہ ضلع مانسہرہ کے علاوہ دیگر اضلاع میں بھی چیک پوسٹس قائم ہیں جبکہ کاغان روڈ کو مکمل طور پر بند کیا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp