سیونٹی بائیک، سستی بھی پائیدار بھی


یہ بڑی کمال چیز ہے اور بیک وقت لاکھوں لوگوں کے دلوں میں راج کرتی ہے۔ نہ وہ لسانیت پسند ہے اور نہ مذہبی انتہاپسند اور نہ کسی مسلک سے تعلق رکھتی ہے۔ ہمیشہ ساتھ نبھاتی ہے اور سستے میں گھماتی ہے اور فل ٹکاؤ بھی ہے اور جیب پر بھاری بھی نہیں۔ جی جی میں بات کر رہا ہوں سیونٹی بائیک کی، اس تحریر میں 70 بائیک پر بات ہوں گی اور ہر زاویے سے ہوگی۔

تو بات ہے 70 بائیک کی۔ یہ فقط بائیک نہیں ہے بلکہ مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس لڑکوں کی دلہن ہے۔ ایسی دلہن جس کی فرمائشیں بہت کم ہیں اور وہ بھی سالوں اور مہینوں بعد ہیں اور پھر ساتھ بھی بہت گہرا اور دیر پا ہے۔ 70 کو عام زبان میں ستر نہیں بلکہ سیونٹی سے پکارا اور یاد کیا جاتا ہے۔ عام لوگوں کے نزدیک یہ بائیک ہے مگر پاکستان کے لونڈوں کے لئے یہ محبت سے بھی کچھ زیادہ ہے۔ سیونٹی سے محبت کی بہت سی وجوہات ہیں اور انھی وجوہات کے بناء پر اس نے دل میں گھر کر لیا ہے۔

70 یا سیونٹی کی بہت سی خصوصیات ہیں چلئے پھر سمجھئے کہ یہ مڈل کلاس لونڈوں کی دلہن کیسے بن گئی؟

1 : بھئی پہلا سین پسند آنے کا یہ ہے کہ پیٹرول ایوریج انتہائی کمال ہے۔ 100 روپے کا پیٹرول اور شہر کا پورا چکر اور اس کے بعد بھی پاپا انڈے اور روٹی لانے کے لئے پیٹرول بچ ہی جاتا ہے۔ بائیک والے لونڈے کہتے ہیں یہ بائیک پیٹرول پیتی نہیں ہے بس ”سونگھتی“ ہے۔

2:یہ سیونٹی بڑی ہلکی ہوتی ہے کمال ہوتی ہے جیب کے لئے بھی ہلکی، سنبھالنے کے لئے بھی ہلکی۔ اب 150 یا 200 سی سی ہو تو کمزور لوگوں کے لئے بڑی مشکل ہوجاتی ہے سنبھالنے میں۔ 70 تو بڑی ہلکی جان ہوتی ہے مگر 3 ہٹے کٹے بندے بھی بیٹھ جائیں تو بنا اکڑ دکھائے چلتی جاتی ہے دوڑتی جاتی ہے۔

3: 70 کے پارٹس انتہائی سستے اور ٹکاؤ ہوتے ہیں۔ ہیڈ لائٹ ٹوٹ جائے 50 روپے میں کام ہوجاتا ہے۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے جاپانی اور پاکستانی گاڑی۔ جاپان کی گاڑی کا بمپر ملے گا 4، 5 ہزار کا اور سوزوکی کلٹس کا ملے گا 1000 پندرہ سو میں۔

4: ساتھ نبھاتی ہے اور ہر موڑ پر نبھاتی ہے۔ بارش ہو تو ڈوبی بائیک بھی فل ریس کھینچ کر رکھنے پر ایک دو دو فٹ پانی پر بھی پار لگا دیتی ہے، اتنی سلم ہے کہ ٹریفک جام میں تنگ تنگ راستوں پر کمر بچا کر نکل جاتی ہے۔

5: کراچی والے خوب جانتے ہیں کہ اونچے نیچے سڑکوں پر یہ بائیک وہ ہی سروس دیتی ہے جو 4 ویلر جیپ صحرا میں دیتی ہے اور تو اور سڑک بند ملیں یا احتجاج کے نام پر بند ہو تو گود میں اٹھا کر 1 ڈیڑھ فٹ تک۔ برابر والی سڑک پر ڈال بھی سکتے ہیں اور یہ جا وہ جا، اور پھر 20، 30 لاکھ والی گاڑی والے احباب 50 ہزار والی بائیک کو تکتے رہ جاتے ہیں۔

6: 4 پہیوں والی گاڑی میں جتنے بندے آتے ہیں 70 میں معجزانہ طور پر اتنے بچے سما جاتے ہیں۔ شادی شدہ بائیک سوار کی بائیک کی پہچان پیچھے لگے کیرئیر سے بھی ہو سکتی ہے اس کی وجہ شادی کے بعد ہونے والی خانہ آبادی اور بیگز کی فراوانی ہے۔

7: سیونٹی ہم جیسے لاکھوں لوگوں کی پیشہ ورانہ زندگی کے آغاز میں ساتھ ساتھ ہوتی ہے۔ کیونکہ جیب میں انتہائی قلیل رقم ہوتی ہے اور اس میں گزارہ صرف سیونٹی ہی کر سکتی ہے۔ سیونٹی لاکھوں لونڈوں کی پیشہ ورانہ زندگی کے آغاز کے ساتھ کا نام ہے۔

تو پھر اگر آپ بھی سیونٹی والے ہیں تو آپ بھی اس کو پڑھ کر سیونٹی والے Nostalgiaمیں کھو گئے ہوں گے۔ چلئے پرانی یادیں ہوتی تو خوبصورت ہیں کھو جائیے ان یادوں میں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments