یہودی سازش


قبة الصخرة (ڈوم اف راک) یروشلم میں مسجد اقصی کے قریب موجود ایک مبارک چٹان کے اوپر بنے سنہری گنبد کا نام ہے۔ 530 ء میں خلیفہ عمر بن خطاب کے بیت المقدس فتح کرنے کے بعد اس چٹان کے قریب مسجد اقصی تعمیر کرائی گئی۔ پھر 591 ء میں اموی خلیفہ عبد الملک بن مروان نے اس چٹان پر سنہری گنبد تعمیر کرایا جو آج بھی اسلامی دنیا کا عظیم شاہکار ہے۔

یہ گنبد بیت المقدس میں مسلمانوں کی برتری کو ظاہر کرنے کے لیے تعمیر کیا گیا۔ اس میں موجود چٹان مسلم قوم کے لیے اہم حیثیت رکھتی ہے جیسا کہ بہت ساری روایات کے مطابق یہ وہ چٹان ہے جہاں سے سرکار دو جہاں حضرت محمد ﷺ اپنے مبارک سفر معراج کے لیے براق پر سوار ہوئے۔ اس کے علاوہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اپنے فرزند کو اللہ کے حکم سے قربان کرنے کا واقع بھی اسی چٹان پر واقعہ ہوا۔

پچھلے کچھ روز سے جہاں فلسطین میں اسرائیلیوں کی بربریت عروج پر ہے وہاں پاکستانی جہاں تک ہو سکے اپنے مسلمان بھائیوں کے غم میں شریک ہیں۔ اس کا اظہار سوشل میڈیا پہ بھرپور کیا جا رہا ہے۔ لیکن اس سب کے دوران ایک عجیب و غریب منطق بار بار دیکھنے کو ملی جس میں اس گنبد کی تصویر بنا کے ساتھ لکھا گیا کہ یہ یہودی سازش ہے کہ ڈوم آف راک کو مسجد اقصی ظاہر کر کے اصل مسجد اقصی کو خدانخواستہ تباہ کر دیا جائے اور مسلمانوں کو خبر بھی نہ ہو۔ یہ منطق حقیقت کے بالکل متبادل ہے۔

بہت سے دوستوں اور رشتہ داروں کو جب یہ تصویر بغیر تحقیق بار بار شیئر کرتے دیکھا تو دل بہت بے چین سا ہو گیا کہ قوم کن سازشوں کا شکار ہو کر رہ گئی ہے۔ بچپن میں سنا کرتے تھے کہ مسلم امہ ایک جسم کی مانند ہے۔ دنیا کے کسی کونے میں کوئی مسلمان تکلیف میں ہو تو ساری دنیا کے مسلمانوں کا دل کانپ اٹھتا ہے۔ لیکن یہاں تو سب کونوں کا تعین کرنے میں مصروف ہو گئے کہ کون سا کونا ٹھیک ہے مسجد اقصی یا ڈوم آف راک۔

یہ دونوں عمارات ایک دوسرے سے صرف چالیس میٹر ( 1 منٹ) کے فاصلے پر ہیں۔ دونوں الحرم شریف کے احاطہ میں ہی ہیں۔ دونوں مسلم امہ کی نہایت اہم سرزمین پر ہیں اور اس ساری سرزمین پہ بسنے والے مسلمان اسرائیلیوں کے ہاتھوں ظلم کا شکار ہیں۔ لیکن اس قوم کو فکر ہے تو بس اس کی کہ اس میں بھی کسی نہ کسی طرح یہودی سازش والی منطق کو شامل کر لیا جائے۔ یہ اس قوم کی پرانی عادت رہی ہے۔ حال ہی میں کرونا وبا کے لیے ویکسینیشن کا آغاز ہوا تو اس میں بھی ایسی ہی افواہیں پھیلائی گئیں کہ یہود سازش کر رہے ہیں کہ ان کی نسل پروان نہ چڑھے۔ حالانکہ سوچنے والی بات تو یہ ہے کہ اس طرح کی بھولی بھٹکی نسل کے پروان چڑھنے سے کسی کو کیا خوف ہو سکتا ہے بھلا۔

سازشوں کا شکار تو واقعی ہوئی ہے یہ قوم۔ خودساختہ سازشیں جن کو پنپنے میں اس قوم کے اپنے ہی لوگوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ ان سازشوں کا شکار اس قدر ہو گئی یہ قوم کے ہر چیز میں یہودی سازش ڈھونڈتے ڈھونڈتے اپنے مذہب، تاریخ اور روایات کو ہی بھول گئی۔ ذہن منجمند ہو گئے اور تحقیق کا جذبہ جاتا رہا۔ بھلا ہو ان دانشور لیڈران کا کہ وقت پر آزادی جیسی نعمت دلوا گئے ورنہ یہ کام ان قفل لگے ذہنوں کی بس میں تو ہرگز نہ تھا۔

کبھی اے نوجواں مسلم! تدبر بھی کیا تو نے
وہ کیا گردوں تھا تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا

ماہم
Latest posts by ماہم (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments