جامع مسجد سرینگر ایک نظر میں


مسجد وہ مقدس جگہ ہے جہاں مسلمان نماز ادا کرتے ہیں۔ لفظ مسجد عربی الاصل ہے جس کے معنی ”سجدہ کرنے کی جگہ“ کے ہیں۔ اسلام میں مسجد کی بڑی اہمیت و فضلیت ہے۔ مسجد اللہ کا گھر ہے اور روئے زمین کی سب سے مقدس، افضل اور برتر جگہ جہاں اللہ رب العزت کا ذکر، اطاعت اور بندگی کی جاتی ہے۔ اس جگہ اللہ کی رحمتیں برستی ہیں۔ یہ وہ بابرکت جگہ ہے جہاں انسان کا دل صاف ہوجاتا ہے۔ یہاں اللہ کی عبادت ہوتی ہے اور عبادت کے بعد اللہ اپنے بندوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ یہاں خیرو برکت اور رحمت نازل ہوتی ہے۔ مسجد اللہ کا گھر ہی نہیں بلکہ امت کا ایمانی اور روحانی گھر بھی ہے۔

مسجد کی تعمیر کرنا جنت میں گھر بنانا ہے۔ یہ عظیم صدقہ جاریہ ہے۔ مسجد کی تعمیر وہی کرتے ہیں جو مضبوط ایمان والے ہوں اور جن پر اللہ کا خاص کرم ہو۔ مساجد کو تعمیر کرنے کے جلیل القدر کارنامے پیغمبروں، خدا کے خاص بندوں، بادشاہوں اور ولیوں نے انجام دیے ہیں۔ دنیا کے کونے کونے میں وقتاً فوقتاً عالی شان مساجد کی تعمیرات کی گئی ہیں۔ جنت بے نظیر وادی کشمیر میں بھی سلطان سکندر نے 1394 ء میں ایک مسجد کی تعمیر کا کام شروع کیا تھا اور 1402 ء میں میر محمد علی ہمدانی کے عہد میں اسے مکمل کیا گیا تھا۔

یہ جامع مسجد سرینگر کے نام سے معروف ہے۔ اس کا شمار کشمیر کی اہم مساجد میں ہوتا ہے۔ یہ نوہٹہ سرینگر میں واقع ہے۔ یہ مسجد ہندی اور فارسی فن تعمیر کا عمدہ نمونہ ہے۔ اس کی لمبائی 384 فٹ ہے اور چوڑائی 381 فٹ ہے۔ اس مسجد کو بنانے میں لکڑی، پھتر اور اینٹیں استعمال ہوئی ہیں۔ اس مسجد میں 33333 افراد بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس مسجد کے موجودہ امام میر واعظ عمر فاروق ہیں۔ یہ مسجد انجمن اوقاف کے نجی دائر کار میں ہے۔ مسجد کا نگراں بورڈ 1975 ء میں تشکیل دیا گیا تھا۔ اس مسجد کی آمدن کا بڑا ذریعہ اس کے اپنے 278 دکانیں ہیں۔ ان دکانوں کے علاوہ عوام کا تعاون بھی شامل رہتا ہے۔

مسجد صرف عبادت کے لیے نہیں بلکہ یہ درسگاہ اور تربیت گاہ بھی ہے۔ دینی تعلیم دینا، دین کی طرف راغب کرنا اور اس کا پھیلاؤ مسجد سے آسانی سے ممکن ہوپاتا ہے۔ مسجد لوگوں کو بیدار کرنے اور جگانے کا اہم مرکز ہے۔ جامع مسجد سرینگر میں واعظ و تبلغ اور ریاست کی صورتحال پر گفتگو ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر یہاں اجتماعات پر پابندیاں عاید رہتی ہیں۔ مورخ محمد اسحاق خان کے مطابق۔

”جامع مسجد نے بنیادی طور پر دینی تعلیم فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاہم کشمیری مسلمانوں میں جدید تعلیم کے پھیلاؤ کے ساتھ ہی میر واعظ غلام رسول شاہ کی کاوشوں کی بدولت، مسجد نے سیاسی شعور کی نشوونما میں ایک مرکزی کردار ادا کرنا شروع کیا“ ۔

مساجد کی رونق نمازیوں سے ہیں۔ اپنے رب کے گھر کو وہی رستا بستا اور پر رونق رکھتے ہیں جو ہدایت یافتہ اور پاک دامن ہوں۔ اللہ سب مسلمانوں کو مساجد کو آباد رکھنے کی توفیق دے تاکہ جس مقصد کے تحت مسجد کی تعمیر ہوتی ہے وہ پورا ہو جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments