اسرائیل، فلسطین تنازع: حماس کی القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد ضیف کون ہیں؟

جوشوا نیوٹ - بی بی سی نیوز


محمد ضیف

گذشتہ ماہ فلسطینی جنگجوؤں کی ایک ویڈیو ریکارڈنگ میں اسرائیل کو خبردار کیا گیا تھا اور اس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے اگر حماس کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو اسے بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

اس ویڈیو پیغام میں محمد ضیف کی آواز تھی جو حماس کے عکسری بازو کے رہنما ہیں۔

محمد ضیف اسرائیل کو مطلوب افراد کی فہرست میں اول نمبر پر ہیں۔ انھوں نے سات سال بعد اپنی خاموشی توڑی ہے۔

لیکن جب اسرائیل نے حماس کی اس دھمکی پر کان نہیں دھرے تو اسرائیل اور حماس میں گیارہ دن تک شدید لڑائی ہوئی جس کے بعد فریقین کے درمیان جنگ بندی ممکن ہو سکی۔

غزہ کی گنجان آباد پٹی پر گیارہ دن تک اسرائیل کی فضائیہ اور توپ خانے کی بے دریغ بمباری سے اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 60 سے زیادہ بچوں اور دو درجن سے زیادہ خواتین سمیت 242 فلسطینی ہلاک ہوئے۔ جبکہ اسرائیل پر داغی گئی کئی ہزار راکٹوں سے دو بچوں سمیت 13 اسرائیلی ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے

غزہ پر راج کرنے والا فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس کیسے وجود میں آیا؟

اسرائیل فلسطین تنازع: ‘خان یونس کے قصائی’ یحییٰ السنوار کے گھر پر حملہ

حماس کے ہتھیاروں کی طاقت اور کمزوریاں کیا ہیں؟

اقوام متحدہ کے مطابق ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں 129 عام شہری تھے۔ اسرائیل نے دعوی کیا تھا کہ اس نے 200 کے قریب حماس کے جگنجوؤں کو ہلاک کیا ہے۔ حماس کے رہنما یحیحیٰ سنور نے کہا تھا کہ ان کے 80 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔

محمد ضیف جو اسرائیل کے نشانے پر تھے ہلاک ہونے والوں میں شامل نہیں تھے۔

امریکہ جریدے نیویارک ٹائمز نے اسرائیل کی فوج کے ترجمان ہدائی زیبرمین کے حوالے سے اطلاع دی کہ گیارہ دن طویل اس لڑائی میں اسرائیل کو پوری کوشش تھی کہ وہ محمد ضیف کو ہلاک کر دے۔

اسرائیل کی فوج کے حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ اس لڑائی کے دوران کم از کم دو مرتبہ ان کو نشانہ بنانے کے لیے کارروائی کی گئی۔

اس ناکام کارروائی میں محمد ضیف ایک مرتبہ پھر بچنے میں کامیاب ہو گئے۔ گزشتہ دو ہائیوں میں گیارہ مرتبہ محمد ضیف پر اسرائیل کی طرف سے قاتلانہ حملے کرائے جا چکے ہیں۔

مشرق وسطی میں دفاعی امور کے ماہر میتھیو لیوٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ اسرائیل کے پاس حماس کی ایسی شخصیات کی فہرست موجود ہے جنھیں وہ حماس کی دفاعی قوت کے لیے بہت اہم سمجھتے ہیں۔ اس فہرست میں محمد ضیف سر فہرست ہیں۔

غزہ

غزہ کی پٹی میں مہمان

محمد ضیف کے بارے میں اب تک جو کچھ ہمیں علم ہے اس کا ذریعہ اسرائیل اور فلسطینی ذرائع ابلاغ ہیں۔ ان کے مطابق محمد ضیف غزہ کی پٹی کے علاقہ خان یونس کے ایک مہاجر کیمپ میں سنہ 1965 میں اس وقت پیدا ہوئے تھے جب یہ علاقہ مصر کے زیر تسلط تھا۔

ان کی پیدائش کے وقت ان کے والدین نے ان کا نام محمد ضائب ابراہیم المصری رکھا تھا۔ لیکن اسرائیل کے مسلسل فضائی حملوں سے بچنے کے لیے خانہ بدوشی کی زندگی اپنانے کی وجہ سے ان کا نام ضیف پڑا گیا۔ عربی زبان کے لفظ ضیف کا مطلب مہمان ہے۔

اسرائیل اور فلسطین کی خوفناک لڑائیوں میں گزرنے والے ان کے بچپن کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔

حماس کی تنظیم جب سنہ 1980 میں قائم ہوئی اس وقت محمد ضیف جوان ہوں گے۔ اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمت کا عزم رکھنے والے محمد ضیف جلد ہی حماس کے عسکری بازو عزالدین القسام بریگیڈ میں اہمیت اختیار کر ۔

امریکہ کی وزارتِ خارجہ میں انسداد دہشت گردی کے سابق مشیر لیوٹ کا کہنا ہے کہ وہ حماس کی قیادت میں ایک سخت گیر رہنما کے طور پر جاننے جاتے ہیں۔

وہ حماس کے جنگجوو کمانڈروں سے قربت رکھتے ہیں جن میں حماس کے انجینیئر اور بم ساز یحیحی عیاش بھی شامل تھے۔

عیاش کو سنہ 1990 کی دہائی میں اسرائیل کی مسافر بسوں میں ہونے والے خودکش حملے کے سلسلے کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ اسرائیل نے سنہ 1996 میں ان کو قتل کروا دیا لیکن اس کے بعد بھی اسرائیل میں خود کش حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔ عیاش کی سرپرستی میں ضیف کو بدلہ لینے کی کئی کارروائیوں کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ ان پر بہت سی دیگر کارروائیوں میں ملوث ہونے کا بھی الزم ہے۔

ان کارروائیوں میں محمد ضیف کا حماس میں اثر و رسوخ اور قد بڑھتا گیا۔ سنہ 2002 میں حماس کے بانیوں میں شامل صلاح شہادۃ کی ہلاکت کے بعد انھوں نے حماس کے عکسری بازو کی قیادت سنھال لی۔

ضیف کو حماس کے مقامی طور پر تیارہ کردہ قسام راکٹ اور غزہ کے نیچے بچھائی جانے والی زیر زمین سرنگوں کا خالق تصور کیا جاتا ہے۔

غزہ

محمد ضیف ان زیرِ زمین سرنگوں میں اپنا زیادہ تر وقت گزارتے ہیں اور یہاں ہی سے وہ اسرائیل کے خلاف حملوں کی سربراہی کرتے ہیں۔

محمد ضیف کے لیے نظروں سے اوجھل رہنا زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ اس صدی کی پہلی دہائی میں اسرائیل نے ان کو قتل کرنے کی چار مرتبہ کوشش کی جن سے وہ بچنے میں کامیاب ہو گئے لیکن اس دوران انھیں کچھ شدید زخم آئے۔ اسرائیل کو حاصل معلومات کے مطابق ایک حملے میں ان کی ایک آنکھ اور جسم کا ایک اور عضو ضائع ہو گیا۔

اسرائیل کی فوج کے خفیہ ادارے کے سابق سربراہ نے سنہ 2006 میں محمد ضیف کے گھر پر فضائی حملے میں ان کے شدید زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔

اسرائیل فوج کے ایک ریٹائرڈ جنرل نے بی بی سی کو بتایا کہ لوگوں کا خیال تھا کہ وہ اس کے بعد کبھی حماس کے فوجی منصوبہ ساز کی حیثیت سے کام نہیں کر سکیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ محمد ضیف صحت یاب ہو گئے لیکن ان کا آنکھ ضائع ہو گئی۔

ان ناکام قاتلانہ حملوں سے ان کی ساکھ اور بہتر ہو گئی اور اپنے دشمنوں میں ان کو ‘نو زندگیوں والی بلی’ کی شہرت حاصل ہو گئی۔

محمد ضیف

محمد ضیف پر چھٹا قاتلانہ حملہ سنہ 2014 میں غزہ پر اسرائیل کی کارروائی کے دوران ہوا۔

اسرائیل نے غزہ کے محلے شیخ رضوان میں محمد ضیف کے گھر کو نشانہ بنایا جس میں ان کی بیوی اور ان کا شیر خوار بچہ علی ہلاک ہو گئے۔ اسرائیل کا خیال تھا کہ اس نے محمد ضیف کو بھی ہلاک کر دیا ہے لیکن وہ اس وقت گھر پر موجود نہیں تھے۔

اس حملے کے فوری بعد حماس کی طرف سے بیان دیا گیا کہ محمد ضیف خیریت سے ہیں اور فوجی کارروائیوں کی قیادت کر رہے ہیں۔

فوجی اور سکیورٹی ماہرین کے خیال میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں میں محمد ضیف کے بچنے کی بڑی وجہ ان کا جدید دور کے مواصلات کے ذرائع استعمال کرنے سے گریز کرنا ہے۔

لیوٹ کے مطابق اگر آپ فون استعمال نہیں کرتے، آپ کمپیوٹر پر نہیں ہیں، تو جدید انٹیلی جنس اداروں کے لیے آپ یہ مشکل بنا دیتے ہیں کہ انھیں یہ معلوم ہو سکے کہ آپ کہاں ہیں۔’

اسرائیل کی انٹیلی جنس کے سابق سربراہ کا کہنا ہے کہ حماس کی سرنگوں کی گہرائی، انٹیلی جنس کی پرانی اور ناقص معلومات، اضافی جانی نقصان ہونے کا خدشہ اور گولہ بارود کا نہ پھٹنا ایسی چند وجوہات ہیں جن کی بنا پر محمد ضیف اب تک بچتے رہے ہیں۔

فلسطینی

اہم اور انوکھا کام

غزہ میں جنگی بندی سے ایک دن قبل حماس کے ایک اعلی اہلکار نے امریکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ضیف حماس کی فوجی کارروائیوں کی قیادت کر رہے ہیں۔ وہ جنگ بندی تک اس کی اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کی قیادت کرتے رہے۔

اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ محمد ضیف کو قتل کرنے کی اسرائیل فوج کی کوششیں جاری رہیں گی لیکن اس کے بارے انھوں نے مزید کو تفصیل فراہم نہیں کی۔

لویٹ نے کہا کہ محمد ضیف پر مزید حملوں سے ان کی ساکھ میں اور زیادہ اضافہ ہو گا۔

لویٹ کے بقول محمد ضیف کو قتل کرنے کی اسرائیل کی خواہش کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ پرانے خیالات کے حامل ہیں اور حماس میں ان کا قد بہت بلند ہے۔

انھوں نے کہا کہ حماس میں ایسے بہت کم رہنما ہیں جو شروع سے حماس کے ساتھ ہیں اس لحاظ سے محمد ضیف کو ایک خصوصی حیثیت حاصل ہے۔

محمد ضیف کی زندگی کئی اور لحاظ سے بھی بہت انوکھی ہے۔ ان کی شخصیت ایک معمہ ہے جو کے دشمنوں کو شدید کھٹکتے ہیں اور دشمن ان کے بارے میں زیادہ جانتے بھی نہیں۔

عزہ میں بھی بہت کم لوگ ایسے ہیں جو ان کو پہچان سکیں۔ ان کی مہم جوئی کی بھی شاید کم لوگ ہی حمایت کریں۔ عوامی رائے عامہ معلوم کرنے کے لیے کرائے جانے والے جائزوں کا حوالہ دیتے ہوئے لیوٹ نے کہا کہ فلسطینی حماس کے بہت سے جنگجو رہنماوں کے اثر میں نہیں ہیں۔

لیکن حالیہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد کئی فلسطینیوں نے محمد ضیف کے نعرے لگائے۔ غزہ کے تباہ حال گھروں اور عمارتوں کے مبلے کے اوپر کھڑے بہت سے لوگ محمد ضیف کی شان میں گن گان کرتے نظر آئے ‘ہماری جان اور ہمارا خون تم پر قربان ضیف’۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp