افواہوں پہ کان نہ دھریے اور کرونا ویکسین لگوائیے


‌این سی او سی نے فیصلہ کیا کہ سرکاری ملازمین کو لازمی کرونا ویکسین لگوانی پڑے گی اور اس پر خاکسار نے فوری تعمیل کی اور آج ویکسین کی پہلی ڈوز لگوا لی ہے۔ جو سرکاری ملازمین ویکسین نہیں لگوائیں گے، سننے میں آیا ہے کہ تنخواہ بھی بند ہو سکتی ہے۔ یہ خبر کافی جان لیوا ہے خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو کرونا وبا اور ویکسین کے بارے غلط فہمی کا شکار ہیں۔ بہرحال سرکار سے زیادہ ہماری ذمے داری ہے کہ اپنے آپ کو اور دوسروں کو خود سے محفوظ رکھیں۔

ہمارے ملک کا المیہ ہے کہ ہم حقائق سے زیادہ افواہوں پہ یقین رکھتے ہیں۔ پہلے کرونا وبا کہ متعلق طرح طرح کی افواہیں پھیلائی گئیں اور اب ویکسین کے متعلق لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور لوگ ہو رہے ہیں۔ یوٹیوب پہ ایک صاحب نے باقاعدہ تجربہ کر کے بتایا کہ ڈاکٹروں نے ویکسین کے ذریعے جسم میں چپ داخل کی ہے جس سے مقناطیس چپک رہا ہے۔ موصوف کی اس وڈیو کو خوب وائرل کیا گیا۔ حتیٰ کہ ماہرین کو وضاحت دینی پڑی کہ ویکسین کی مقدار بہت کم اور مائع حالت میں ہے۔

بالفرض کوئی دھات داخل بھی کی جائے تو مقناطیس چپکنے کے لیے کافی مقدار میں ہوگی جو واضح محسوس ہوگی لہٰذا یہ من گھڑت ہے۔ ایک صاحب نے ویکسین لگوانے کے بعد چپ کے ذریعے مارس پہ جانے کے حوالے سے پیشن گوئیاں کیں جس کے کمنٹ میں ایک حضرت نے لکھا کہ ان کے گھر کے پاس فلائی اوور کے نیچے کمبل میں لپٹا آسٹروناٹ جو بلاناغہ خود کو ویکسین لگا رہا ہوتا ہے اس کا بھی موقف یہی ہوتا ہے کہ وہ چاند پہ جاتا ہے۔ غالب امکان ہے کہ موصوف نے بھی کچھ ایسا ویسا اہتمام کر رکھا ہے۔

ابھی یہ لطائف مارکیٹ میں چل رہے تھے کہ ایک سائنسدان نے شوشہ چھوڑ دیا کہ ویکسین لگوانے والے دو سال میں مر جائیں گے۔ اس خبر کو سن کر تسلی ہوئی کہ یہاں پل بھر کا بھروسا نہیں ہے چلو دو سال کی گارنٹی تو مل رہی ہے۔ کچھ شر پسندوں نے افواہ پھیلائی کہ ویکسین سے بانجھ پن ہوگا۔ غالباً ماہرین سے غلطی ہو گئی۔ انہیں وائرس کو بانجھ پن بنانا تھا نا کہ لوگوں کو وہ بھی صرف پاکستانیوں کو، باقی ممالک کو مستثنٰی قرار دیا گیا۔

اسرائیل اور دوسرے غیر اسلامی ممالک کو پاکستان میں آبادی کی بڑھتی ہوئی تعداد سے بہت خطرہ ہے لہٰذا یوٹیوب ماہرین کے مطابق انہوں نے ہنگامی بنیادوں پر اس معاملے کو حل کرنے کے لیے ویکسین بھیجی ہے۔ بل گیٹس پاکستان میں پولیو کی ویکسین کے سب سے بڑے ڈونر ہیں لیکن ان پر بہت تنقید ہوتی ہے جس پر وہ افسوس کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔ جنہیں گھر میں کباڑ قرار دیا گیا وہ دانشور کثیر تعداد میں یوٹیوب سمیت دوسرے فورمز پہ ویوز کے لیے افواہوں کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں۔ خدارا ان کی باتوں میں نہ آئیں۔ اپنے لیے اور دوسروں کے لیے ویکسین لگوائیں۔ اگر دل میں خدشات ہیں تو ڈاکٹرز سے مشاورت کریں۔ تردد کریں گے تو ثمر ملے گا نہیں تو افواہوں کا لامتناہی سلسلہ آپ کی وساطت سے چلتا رہے گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments