طارق ملک کا تقرر اور آنے والے الیکشن


بالآخر طارق ملک صاحب کا تقرر بحیثیت چیئرمین نادرا کر دیا گیا اس میں کوئی شک نہیں کہ طارق صاحب بہت قابل اور ذہین ہیں لیکن جن حالات اور پس منظر میں ان کی تقرری کی گئی ہے۔ اس سے لوگوں کے ذہنوں میں شکوک شبہات جنم لے رہے ہیں۔

عام طور پر الیکشن قریب آنے پر برسر اقتدار پارٹی کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ڈیلیور کیا جائے گورننس کو بہتر سے بہتر بنایا جائے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم نئے منصوبے شروع کیے جائیں تاکہ آنے والے الیکشن میں جب عوام کے پاس ووٹ لینے کے لئے جائیں تو کوئی ٹھوس بیک گراؤنڈ موجود ہو اور اپنی بہتر کارکردگی پر عوام سے ووٹ مانگے جائیں مگر پی ٹی آئی کی اب تک کی کارکردگی 0 / 0 ہے۔ عوام کو بتانے کے لئے اس کے لیڈروں کے پاس انڈوں کٹوں گائے بھینسوں لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کے سوا کچھ نہیں۔

ان حالات میں جب کہ اب تک کچھ ڈیلیور نہیں کیا نہ ہی آئندہ دو سالوں میں کچھ ڈیلیور کرنے کی صلاحیت ہے۔ الیکشن ہارنا بھی نہیں ہے۔ ہر صورت اور ہر قیمت پر جیتنا ہے۔ الیکشن کیسے جیتے جائیں اس کے لئے زور و شور سے ایک نئی حکمت عملی پر کام شروع کر دیا گیا ہے جسے ہم پری پول دھاندلی کہہ سکتے ہیں۔

اس پری پول دھاندلی میں معاشی اعشاریوں میں دھاندلی بھی شامل ہے جو شروع ہو چکی ہے۔ GDP کی شرح راتوں رات نہ صرف منفی سے مثبت ہو گئی بلکہ 3.9 فیصد تک پہنچا دی گئی مزید معاشی دھاندلی کر کے یہ شرح نئے مالی سال میں 4.5 % اور اس سے اگلے مالی سال میں 5.5 % کردی جائے گی۔ معاشی اعداد و شمار میں دھاندلی کے باوجود یہ وہ شرح ہو گی جس پر پچھلی حکومت معیشت کو چھوڑ کر گئی تھی۔ برامدات میں اضافے کے بھی گن گائے جائیں گے جب کہ برآمدات میں ہونے والا یہ اضافہ اس اضافے سے بہت کم ہے جو روپے کی قدر گرانے سے ہونا چاہیے تھا۔

پی ٹی آئی حکومت اپنے دور حکومت میں لئے گئے قرضوں کے حقیقی اعداد و شمار چھپا کر بھی بھی قوم کو دھوکے میں رکھے گی۔ غرض معیشت کے حوالے سے غلط اعداد و شمار پیش کر کے نہ صرف یہ کہ ”سب اچھا ہے۔“ بلکہ ”سب بہت اچھا ہے۔“ کا راگ الاپا جائے گا۔ چاہے قوم کو ان جھوٹے اعداد و شمار کا کتنا ہی خمیازہ کیوں نہ بھگتنا پڑے۔

آؤٹ آف وے جاکر الیکشن جیتنے کے لئے معاشی دھاندلی کے ساتھ ساتھ ووٹنگ میں دھاندلی کا بندوبست بھی کیا جا رہا ہے۔ اس کے لئے اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور ای ووٹنگ کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ الیکشن اصلاحات گرچہ ضروری ہیں۔ مگر ان اصلاحات کو یک طرفہ طور پر جس طرح مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سے حکمرانوں کی نیت پر پر شکوک شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ان منصوبوں کی تکمیل کے لئے طارق ملک کا تقرر بھی بحیثیت چیئرمین نادرا کر دیا گیا ہے۔ طارق ملک ہمیشہ سے پی ٹی آئی کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ 2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کی متنازع جیت کے باوجود عمران خان کو پرجوش مبارکباد بذریعہ ٹویٹ دے چکے ہیں اور حال ہی میں دوبارہ چیئر مین نادرا کے عہدے پر اپنی تقرری پر انھوں نے ‏وتعز من تشاء وتذل من تشاء۔ کا ٹویٹ داغا ہے۔ ان کے اس ٹویٹ نے سابق DG آئی ایس پی آر آصف غفور کے ٹویٹ کی یاد تازہ کردی ہے۔ سول یا ملٹری بیوروکریٹس کو زیب نہیں دیتا کہ وہ اس طرح کا ٹویٹ کریں اس طرح کے ٹویٹس ان کی آئینی ذمہ داریوں سے متجاوز ہیں۔

طارق ملک بہت ذہین، قابل اور آئی ٹی کے ماہر ہیں۔ وہ جانتے ہیں۔ کی مطلوبہ نتائج کے حصول کے لئے کوئی مخصوص کام انھیں کیسے کرنا ہے۔

وہ 2013 اور پھر 2018 میں بھی اقرار کرچکے ہیں کہ ان کے پاس ای ووٹنگ اور اوور سیز پاکستانیوں کے ووٹ کاسٹ کرنے کا پروگرام پہلے ہی سے تیار ہے۔ گویا الیکٹرانک ووٹنگ کا سارا انتظام طارق ملک صاحب کے ہاتھ میں ہو گا۔

ہو سکتا ہے کہ پی ٹی آئی کی پری پول دھاندلی کی یہ حکمت عملی کامیاب ہو جائے یا رائے عامہ کا سیلاب اس حکمت عملی کو بہا کر لے جائے پھر یہ بات بھی بہت اہم ہے کہ خان کے پری پول دھاندلی کے ان اقدامات پر اپوزیشن جماعتیں کیا ردعمل دیتی ہیں۔ یکجا ہو کر اس کا مقابلہ کرتی ہیں جس پھر اپنے مفادات کو پیش نظر رکھ کر ملک و قوم کے مفادات کو پس پشت ڈالدیتی ہیں۔

لازمی بات ہے کہ اس سارے گیم میں سب سے اہم رول ایمپائر کی انگلی کا ہو گا۔ اسٹیبلشمنٹ کے لئے 3 آپشنز ہوں گے۔

یا تو عوامی سیلاب کے آگے سرینڈر کر دے اور نیوٹرل ہو جائے۔
یا خان کی حکمت عملی کو کامیاب بنانے میں اس کا ساتھ دے۔
یا اپوزیشن کی جماعتوں سے ڈیل کر لے۔

یہ ظاہری سی بات ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ اس سیاسی جماعت پر ہو گا جس کے ساتھ معاملات طے کرتے ہوئے وہ خود کو ایزی اور کمفرٹ محسوس کرتی ہے۔

بہر حال 2023 کے الیکش کی رات تک ہمیں انتظار کرنا ہو گا کہ ‏وتعز من تشاء وتذل من تشاء۔ کا ٹویٹ کس پارٹی کی جیت پر آتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments