خواتین محرم کے بغیر حج کے لیے رجسٹریشن کروا سکتی ہیں: سعودی عرب


فائل فوٹو
ویب ڈیسک — سعودی عرب کی وزارتِ حج نے رواں برس فریضۂ حج کی خواہش مند خواتین کو محرم کے بغیر رجسٹریشن کی اجازت دی ہے۔

سعودی وزارتِ حج کی جانب سے ٹوئٹر پر ری ٹوئٹ کی گئی ایک پوسٹ میں رواں برس حج کے لیے رجسٹریشن سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے۔

سعودی عرب نے ہفتے کو اعلان کیا تھا کہ کرونا وائرس کی عالمی وبا کے پھیلاؤ کو مدِنظر رکھتے ہوئے رواں برس صرف 60 ہزار افراد حج کی سعادت حاصل کرسکیں گے۔ بیرونِ ممالک سے رواں برس عازمین کو آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

وزارتِ حج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جو لوگ حج کے خواہش مند ہیں وہ اپنے آپ کو رجسٹر کروائیں۔ خواتین بغیر محرم دیگر خواتین کے ساتھ خود کو رجسٹر کروا سکتی ہیں۔

وزارتِ حج نے مزید بتایا ہے کہ رواں برس 18 سے 65 سال تک کی عمر کے افراد حج کے لیے خود کو رجسٹر کروانے کے اہل ہوں گے۔

کرونا وائرس کی صورتِ حال کے پیش نظر حج کے لیے رجسٹرڈ کروانے والے افراد کے لیے ضروری ہے کہ انہیں کرونا ویکسین لگ چکی ہو۔ اس کے علاوہ انہیں کوئی دائمی بیماری نہ ہو۔

سعودی حکام نے حج رجسٹریشن سے متعلق واضح کیا ہے کہ سعودی عرب کے شہریوں اور ان افراد کے لیے رجسٹریشن دستیاب ہو گی جنہوں نے گزشتہ پانچ سال میں حج ادا نہ کیا ہو۔

سعودی عرب میں حج کی ادائیگی کے لیے ہر سال 20 لاکھ کے لگ بھگ مسلمان آتے ہیں، لیکن کرونا وبا کی وجہ سے عازمین کی تعداد انتہائی محدود کر دی گئی ہے۔

گزشتہ برس بھی محدود تعداد میں عازمین نے حج کا فریضہ ادا کیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سعودی قانون میں ایک ترمیم کی گئی تھی جس کے تحت خواتین کو اپنے والد یا مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر کہیں بھی تنہا سکونت اختیار کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

اس مقصد کے لیے سعودی حکام نے شریعہ عدالت کے ضابطہ کار کے آرٹیکل 169 کے اس پیراگراف کو حذف کر دیا ہے جس کے تحت ایک بالغ تنہا، طلاق یافتہ یا بیوہ عورت کو اس کے والد یا مرد سرپرست کی ذمہ داری قرار دیا گیا تھا۔

ترمیمی قانون میں لکھا گیا ہے کہ ہر سعودی بالغ عورت کو اپنی مرضی سے کہیں بھی تنہا رہنے کا حق حاصل ہے اور اس کا سرپرست اس کی شکایت تب ہی کر سکے گا جب وہ کسی جرم کی مرتکب پائی جائے گی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments