پاکستان کی قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ہاتھا پائی، اسد قیصر کا تحقیقات کا اعلان


پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصد نے بدھ کو قومی اسمبلی میں پیش آنے والے واقعات کو مایوس کُن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں گی۔

انھوں نے کہا ہے کہ اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے والے ارکان کو بدھ کو ایوان میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

پاکستان کی قومی اسمبلی میں منگل کو ہونے والا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا جس میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان باہم دست و گریباں نظر آئے۔

یاد رہے کہ پیر کو بھی اجلاس کے دوران شور شرابہ دیکھنے میں آیا تھا لیکن منگل کو ایوان میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصد نے اپنی ایک ٹویٹ میں اسمبلی میں ہونے والے واقعات کو مایوس کُن قرار دیا۔ اُنھوں نے کہا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں گی اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے والے ارکان کو بدھ کو ایوان میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

واضح رہے کہ یہ قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہے جس میں حکومت کی جانب سے قومی بجٹ پیش کیا جا چکا ہے اور اب اس پر بحث جاری ہے۔ حکمراں جماعت کی جانب سے بجٹ پیش کیے جانے کے موقع پر بھی اسمبلی میں شور شرابہ ہوا تھا۔

اسمبلی میں کیا ہوا

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے تقریر شروع کی تو حکومتی ارکان نے نعرے بازی شروع کر دی اور جلد ہی صورتحال ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔ شہباز شریف نے اپنے خطاب میں حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اپنے دور میں کیے گئے اقدامات گنواتے رہے۔

حکومتی ارکان کی جانب سے مسلسل شور شرابہ کیا جاتا رہا جس کے بعد اپوزیشن کے ارکان نے شہباز شریف کے گرد گھیرا بنا لیا۔

مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریکِ انصاف کے ممبر اسمبلی ایک دوسرے پر بجٹ کی بھاری بھرکم کاپیاں پھینکتے ہوئے بھی دکھائی دیے اور پی ٹی آئی کے علی نواز اعوان اور مسلم لیگ (ن) کے شیخ روحیل اصغر کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ بھی ہوا۔

علی نواز اعوان کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں وہ ناقابلِ اشاعت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے نظر آئے۔

یہاں تک کہ قومی اسمبلی میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے ذمہ دار اہلکار سارجنٹ ایٹ آرمز بھی اس ہاتھا پائی کو روکنے کی کوشش میں زخمی ہوئے۔

https://twitter.com/RealFaizanAzam/status/1404853573125615617

اس معاملے پر سیاسی رہنماؤں کی جانب سے متفقہ طور پر یہی ردِعمل سامنے آیا ہے کہ منگل کو اسمبلی میں جو کچھ ہوا، وہ ٹھیک نہیں تھا، لیکن اس کے باوجود دونوں فریق ایک دوسرے کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔

منگل کی شام وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے پاکستان کے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اپوزیشن کے رویے نے پارلیمان کو اکھاڑا بنا کر رکھ دیا ہے‘۔

اُنھوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ صرف اُن کی تقریریں سنی جائیں۔ اُنھوں نے کہا کہ اُنھوں نے اپوزیشن کو تجویز دی تھی کہ وہ وزیرِ اعظم اور حکومتی ارکان کو تقریر کرنے دیں اور حکومتی ارکان اُن کی تقریر سنیں، لیکن اُن کے مطابق ایسا نہیں ہوا۔

اُنھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان نے جو زبان استعمال کی وہ ردعمل میں کی گئی اور اس تاثر کو رد کیا کہ اس کا آغاز اُن کی طرف سے ہوا تھا۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ایوان چلانا دونوں فریقوں کی ذمہ داری ہے اور اگر وہ ایوان نہیں چلانا چاہتے تو یہ ان کا اپنا نقصان ہے۔

یہ بھی پڑھیے

وفاقی بجٹ 22-2021: کیا یہ بجٹ عام آدمی کے لیے بھی سود مند ہے؟

گاڑیوں پر ٹیکس چھوٹ: کیا تنخواہ دار طبقہ اب باآسانی گاڑی خرید پائے گا؟

بجٹ تقریر کے دوران شور شرابہ: ’بچوں میں بھی کلاس میں بیٹھنے کی زیادہ تمیز ہوتی ہے‘

ایک دن میں 21 بلز کی منظوری: ’پورا سال آرڈینس سے معاملات چلائے، اب جلد بازی کر رہے ہیں‘

اسی ٹی وی پروگرام میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ اپوزیشن حکومت کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ جب ماضی میں مفتاح اسماعیل بجٹ پیش کر رہے تھے تو پی ٹی آئی کی رکنِ اسمبلی شیریں مزاری نے اُن کے مائیک کے بالکل قریب آ کر نعرے بازی کی تھی۔

اُنھوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ارکان کی جانب سے یہ ہنگامہ آرائی وزیرِ اعظم عمران خان کے حکم پر ہو رہی ہے۔

احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نہیں چاہتے کہ شہباز شریف کی جانب سے ’بجٹ کی سچائی‘ عوام تک پہنچے۔

اُنھوں نے فواد چوہدری کے اس مؤقف کو بھی رد کیا کہ اپوزیشن یہ ہنگامہ آرائی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینیئر نائب صدر مریم نواز شریف کی شہہ پر کر رہی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی سینیئر نائب صدر مریم نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ حکومتی ارکان کی جانب سے شور شرابہ اور ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنا ‘ذہنی طور پر اُن کی شکست کا اعتراف ہے۔’

صحافی و اینکر پرسن انیقہ نثار نے لکھا کہ ’قومی اسمبلی آج قوم کے لیے باعثِ شرم بن گئی ہے جہاں ارکانِ پارلیمنٹ نے بجٹ کو پڑھنے اور اس پر منطقی بحث کرنے کے بجائے اس کی کاپیوں کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔‘

ایک صارف محمد عثمان نے لکھا کہ ’جو لوگ آج ارکانِ پارلیمنٹ کی جانب سے ہونے والی ہنگامہ آرائی پر لعن طعن اور شرمندگی کا اظہار کر رہے ہیں، ان سے سوال ہے کہ ان ‘تماشہ بینوں’ کو یہاں تک پہنچایا کس نے۔ اگر اس کے ذمہ دار عوام نہیں تو پھر کون ہے؟‘

خدیجہ رضوی نے لکھا کہ ’آج قومی اسمبلی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ قومی اسمبلی میں فیصلے اپنے مفادات کے لیے ہوتے ہیں، عوام کے فائدے کے لیے نہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp