ایران کے صدارتی انتخابات، پاکستان نے سرحد پر سیکیورٹی سخت کردی


بلوچستان کے وزیرِ داخلہ کے مطابق وفاقی حکومت نے ایک خط کے ذریعے بلوچستان حکومت کو ایران کے صدارتی انتخابات کے موقعے پر سرحد پر امن و امان کے بہتر انتظامات کرنے کے ہدایت کی تھی۔۔(فائل فوٹو)

بلوچستان کے وزیرِ داخلہ کے مطابق ایران کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی فورسز مستعد ہے اور پاکستان کی طرف سے سرحد بالکل محفوظ ہے۔ وفاقی حکومت نے ایک خط کے ذریعے بلوچستان حکومت کو ایران کے صدارتی انتخابات کے موقعے پر سرحد پر امن و امان کے بہتر انتظامات کرنے کے ہدایت کی تھی۔

اسلام آباد —

اسلام آباد کا کہنا ہے کہ ایران میں صدارتی انتخابات کے موقعے پر پاکستان ایران سرحد کی سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے بچنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کے دستوں کا گشت بھی بڑھا دیا گیا ہے۔

ایران میں جمعے کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوران سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر پاکستان اور ایران کے مابین زمینی سرحد گزشتہ تین روز سے مکمل طور پر بند ہے۔

بلوچستان کے وزیرِ داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ ایران کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی فورسز مستعد ہے اور پاکستان کی طرف سے سرحد بالکل محفوظ ہے۔

ایران نے صدارتی انتخابات کے پر امن انعقاد کے لیے پاکستان سے ملحقہ سرحد پر سیکیورٹی کے مؤثر اقدامات کرنے کی درخواست کی تھی۔

جمعے کو ہونے والے انتخابات میں ایران کے رائے دہندگان آئندہ چار سال کے لیے ملک کے صدر کا انتخاب کریں گے۔

بلوچستان کے وزیرِ داخلہ ضیا اللہ لانگو نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے ایک خط کے ذریعے بلوچستان حکومت کو ایران کے صدارتی انتخابات کے موقعے پر سرحد پر امن و امان کے بہتر انتظامات کرنے کے ہدایت کی تھی جس کے بعد صوبائی حکومت اور سیکیورٹی فورسز نے اقدامات کیے ہیں۔

ایران میں انتخابات سے قبل سرحد پر سیکیورٹی کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے رواں ہفتے کے آغاز میں سرحدی مقام چاغی پر پاکستان اور ایران کے بارڈر سیکیورٹی پر مامور فورسز کے حکام کے درمیان ملاقات بھی ہوئی تھی۔

اس ملاقات میں بھی ایران نے پاکستان سے سرحد پر سیکیورٹی بہتر کرنے پر زور دیا تھا۔

ایران کے جانب سے سرحد پر سیکیورٹی بہتر کرنے کی درخواست ایک ایسے موقعے پر سامنے آئی ہے جب گزشتہ کئی ہفتوں سے بلوچستان میں شدت پسندوں کے حملے تیز ہوئے ہیں جن میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

بلوچستان کے وزیرِ داخلہ ضیا اللہ لانگو کہتے ہیں کہ صوبے میں شدت پسندی کے واقعات کو بڑی حد تک قابو کیا گیا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بلوچستان میں عدم استحکام کے لیے زمین افغانستان کی اور پیسہ بھارت کا استعمال ہوتا ہے اور یہ بد قسمتی ہے کہ ہمارے لوگ بھی ان سے ملے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان اور بھارت پاکستان کے الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں۔

وزیرِ داخلہ نے دعویٰ کیا کہ سیکیورٹی فورسز کی ان کارروائیوں میں دہشت گردی کے نیٹ ورکس ختم اور متعدد حملہ آور گرفتار کیے گئے ہیں۔

ایران کی سرحد پر باڑ

وزیرِ داخلہ ضیا لانگو کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے ملحقہ ایران اور افغانستان کی سرحد پر باڑ لگانے کا کام تیزی سے جاری ہے جسے رواں سال مکمل کر لیا جائے گا۔

بلوچستان کی ایران سے محلقہ سرحد 959 کلو میٹر طویل ہے۔ مشکل اور دشوار گزار پہاڑی راستوں کے سبب سرحد کی مکمل سیکیورٹی ایک پچیدہ معاملہ ہے۔

پاکستان اب افغانستان کے بعد ایران سے ملحق سرحد پر باڑ لگا رہا ہے جس کا مقصد شدت پسندی اور غیر قانونی آمد و رفت کو روکنا بتایا جاتا ہے۔

پاکستان اور ایران دونوں ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے ہیں کہ سرحدی علاقوں میں موجود شدت پسند سرحد پار حملے کرتے ہیں۔

ان شدت پسند تنظیموں کی سرگرمیوں کی وجہ سے پاکستان کے ایران کے ساتھ تعلقات میں کئی بار کشیدگی بھی پیدا ہوئی۔

وزیر داخلہ ضیا لانگو کا کہنا ہے کہ ایران سے ملحقہ سرحد پر باڑ کی تنصیب سے صوبے میں سیکیورٹی کی صورتِ حال بہتر ہو گی۔

وائس آف امریکہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وائس آف امریکہ

”ہم سب“ اور ”وائس آف امریکہ“ کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے مطابق ”وائس آف امریکہ“ کی خبریں اور مضامین ”ہم سب“ پر شائع کیے جاتے ہیں۔

voa has 3331 posts and counting.See all posts by voa

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments