ارطغل غازی کا کردار ادا کرنے والے معروف اداکار اینگن التن دزیتن کے ساتھ فراڈ کے الزام میں لاہوری ٹک ٹاکر گرفتار

عمر دراز ننگیانہ - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور


ترکی کی مقبول ڈرامہ سیریز ارطغرل میں ’ارطغرل غازی‘ کا کردار ادا کرنے والے معروف اداکار اینگن التن کی درخواست پر لاہور پولیس نے جمعرات کو ان کے ساتھ مبینہ دھوکہ دہی اور انھیں بدنام کرنے کے الزام میں کاشف ضمیر چوہدری نامی ٹک ٹاکر کو گرفتار کیا ہے۔

ٹک ٹاکر کاشف ضمیر چوہدری پر الزام ہے کہ انھوں نے ارطغرل کے ہیرو اور معروف ترک اداکار اینگن التن دزیتن کو برانڈ ایمبیسیڈر بنانے کے لیے انھیں پاکستان بلا کر جعلی چیکوں کے ذریعے ادائیگی کی بلکہ اداکار کے ان سے معاہدہ ختم کرنے کے باوجود وہ ان کا نام استعمال کر کے لوگوں سے کاروبار کرتے رہے۔

ترک اداکار اینگن ایلتن نے حال ہی میں پاکستان میں ترکی کے سفارتخانے کے ذریعے کاشف ضمیر چوہدری کے خلاف پولیس کو ایک شکایت بجھوائی تھی جس کی بنیاد پر لاہور کے ریس کورس تھانے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور اب یہ گرفتاری عمل میں آئی ہے۔

پولیس نے کاشف ضمیر کی گرفتاری کے لیے مارے گئے چھاپے کے دوران ان کے قبضے سے بے شمار بھاری بھر کم سونے کے ہار برآمد کیے ہیں جو پولیس کے مطابق نقلی ہیں۔ پولیس کو ان کے گیراج میں کھڑی ایک گاڑی ملی ہے جس کی چھت پر نیلی بتی اور گاڑی پر جعلی سرکاری نمبر پلیٹ لگی ملی ہے۔ اس حوالے سے کاشف ضمیر پر ایک علیحدہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

لاہور پولیس کے مطابق کاشف ضمیر کے خلاف پہلے ہی سے فراڈ اور جعلسازی کے کم از کم چھ مقدمات درج ہیں۔

ترک اداکار کی کاشف ضمیر سے ملاقات کیسے ہوئی؟

اینگن ایلتن نے پولیس کے نام اپنی درخواست میں اپنے لاہور آنے اور کاشف ضمیر کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے تمام تفصیلات لکھی ہیں۔

معاملہ کچھ یوں ہے کہ ترک اداکار اینگن التن گذشتہ برس دسمبر میں لاہور آئے تھے جہاں ان کے مطابق ان کی آمد کا اصل مقصد لاہور کے رہائشی کاشف ضمیر کے دادا سے ملاقات تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق گذشتہ برس ترکی میں مقیم ایک پاکستانی صحافی کے ذریعے کاشف ضمیر نے ان سے رابطہ قائم کیا اور ان کے ساتھ معاہدہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ کاشف ضمیر اینگن ایلتن سے ایک کاروباری معاہدہ کرنا چاہتے تھے جس کے مطابق ترک اداکار کو ان کی کمپنی ‘چوہدری گروپ آف انڈسٹریز’ کے لیے برانڈ ایمبیسڈر بننا تھا۔

پاکستان میں اپنی مقبولیت اور درمیانی وسیلے کو دیکھتے ہوئے اینگن ان سے ملاقات پر راضی ہوئے جس کے بعد دونوں کی ترکی میں ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات کے دوران کاشف ضمیر چوہدری نے اینگن ایلتن کو ایک انگوٹھی تحفے میں دی تھی جس کی مالیت مبینہ طور پر 60 لاکھ پاکستانی روپے تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق وہیں ان کے درمیان زبانی معاہدہ ہوا اور کاشف ضمیر نے اینگن ایلتن کو پاکستان آنے کا کہا تھا تاکہ وہ ان کے دادا محمد اسماعیل سے ملاقات کر پائیں۔ مبینہ طور پر کاشف ضمیر نے اینگن ایلتن کو کہا تھا کہ اس معاہدے کے لیے تمام تر رقم ان کے دادا ادا کر رہے تھے اس لیے ترک اداکار کو ان کے دادا سے ملنے کے لیے لاہور آنا ہوگا اور وہیں اس معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔

لہذا اینگن ایلتن لاہور آ گئے۔

لاہور میں کیا ہوا؟

اینگن ایلتن دو روز تک لاہور میں رکے رہے۔ اس دوران کاشف ضمیر کے ساتھ ان کی کئی تصاویر بھی سامنے آئی تھیں اور مقامی ذرائع ابلاغ میں چھپی تھیں۔ ایک تصویر میں وہ کاشف ضمیر کے گھر پر ایک شیر کو پکڑ کر بیٹھے تھے جو کاشف ضمیر کا پالتو شیر تھا۔

اینگن التن نے پولیس کو لکھی گئی درخواست میں الزام لگایا ہے کہ ان کی توقع کے برعکس انھیں مقامی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سامنے پیش کر دیا گیا جہاں کاشف ضمیر نے اینگن ایلتن کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہو جانے کا اعلان کر دیا۔

اداکار کے مطابق وہ حیران ہوئے کیونکہ اس وقت معاہدہ محض زبانی کلامی تھا تاہم انھوں نے تردید کرنے کے بجائے اس کی تصدیق کر دی کیونکہ انھیں ’لگا کہ معاہدہ تو ہونا تھا تو تردید کرنے سے برا تاثر جائے گا۔’

اور ان کے مطابق یوں ایک روز بعد معاہدہ بھی ہو گیا لیکن ان کی اس دادا سے ملاقات نہ ہو پائی۔ انھوں نے الزام لگایا ہے کہ کاشف ضمیر نے مختلف بہانے بنانے شروع کر دیے کہ کسی وجہ سے وہ ملاقات طے نہیں ہو پا رہی ہے۔

اینگن ایلتن کے مطابق معاہدے پر دستخط ہوگئے تو انھوں نے کام کرنے سے پہلے ابتدائی معاوضے کی رقم کا مطالبہ کیا لیکن کاشف ضمیر چوہدری وہ رقم نہ دے پائے اور اداکار کو یہ بتایا گیا کہ رقم انھیں منتقل کر دی گئی ہے تاہم رقم بڑی ہونے کی وجہ سے اس کی منتقلی میں کچھ دن لگ جائیں گے۔

اینگن التن کی ترکی واپسی اور مبینہ فراڈ

اینگن ایلتن دو روز رک کر واپس ترکی چلے گئے۔ انھوں نے بتائے گئے وقت تک انتظار کیا مگر رقم منتقل نہیں ہوئی۔ اس دوران انھیں ’پاکستانی ذرائع ابلاغ سے معلوم ہوا کہ کاشف ضمیر کو پولیس نے فراڈ کے الزام میں گرفتار کیا تھا لیکن کچھ روز بعد وہ رہا ہو گئے تھے۔’

یہ بھی پڑھیے

’ارطغرل‘ لاہور میں: ’بھائی یہ تو شروع ہوتے ہی ختم ہوگیا‘

ارطغرل اصل میں کون تھے؟

ترک ڈرامے ارطغرل کے مرکزی کردار حقیقت میں کون ہیں؟

’ارطغرل پر پاکستان میں اتنا اچھا ردِ عمل آیا کہ بیان نہیں کر سکتا‘

اس کے کچھ ہی عرصے بعد بینک کے جو دستاویزات کاشف ضمیر نے اینگن ایلتن کو ثبوت کے طور پر ترکی بجھوائے، وہ جعلی ثابت ہوئے تھے۔

اینگن ایلتن نے اپنی درخواست میں لکھا ہے کہ انھیں پاکستان میں ذرائع ابلاغ سے معلوم ہوا کہ کاشف ضمیر نے پاکستان کے کاروباری حلقوں سے مبینہ طور پر بڑی رقوم اس وعدے کے عوض حاصل کر رکھی تھیں کہ وہ اینگن ایلتن کو ان کے پاس لائیں گے۔

ان کا الزام ہے کہ ’لاہور کے دورے کے دوران کاشف ضمیر انھیں ایک فیکٹری کے دورے پر لے کر گئے تھے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ خبریں درست تھیں۔’

اینگن ایلتن نے فوری کارروائی کیوں نہ کی؟

اینگن ایلتن کے مطابق انھوں نے ‘انتظار کیا کہ شاید کاشف ضمیر اپنی غلطی کو درست کرتے ہوئے اپنے معاہدے کا پاس رکھیں گے اور رقم انھیں منتقل کر دیں گے۔’

ایف آئئ آر کے مطابق کاشف ضمیر نے مبینہ طور پر ارطغرل کے اداکار کو کہا تھا کہ گرفتار ہونے اور فراڈ کے الزامات سامنے آنے کی وجہ سے ‘مرکزی بینک’ کی طرف سے رقم کی منتقلی میں تاخیر ہو رہی تھی۔

ثبوت کے طور پر انھوں نے نو کروڑ کے بینک ڈرافٹ اور چیک اینگن ایلتن کو ترکی بھجوائے۔ تاہم جب انھیں کیش کروانے کی کوشش کی گئی تو معلوم ہوا کہ وہ جعلی تھے۔

اس کے بعد اینگن ایلتن نے رواں برس فروری میں کاشف ضمیر کے ساتھ معاہدہ ختم کر دیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق ان کا الزام ہے کہ ‘اس کے باوجود کاشف ضمیر ان کا نام استعمال کر کے اور ان کے ساتھ ختم ہو جانے والے معاہدے کو استعمال کر کے پاکستان میں لوگوں کو دھوکہ دے رہے تھے اور ان کا نام بھی خراب کر رہے تھے۔’

کاشف ضمیر چوہدری کون ہیں؟

پولیس کے مطابق کاشف ضمیر ایک ٹک ٹاکر ہیں۔ ‘وہ جعلی سونے اور جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کی مدد سے لوگوں کو دھوکہ دیتے تھے اور فراڈ کر کے ان سے پیسے کماتے تھے۔’

پولیس کے مطابق ‘یہ ان کا طریقہ کار تھا کہ وہ گلے میں سونے کی چین ڈال کر پارٹیوں میں شرکت کرتے اور اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے لوگوں کو اپنی طرف راغب کرتے تھے۔’

اینگن ایلتن کی باقاعدہ درخواست پر پولیس نے لاہور میں کاشف ضمیر چوہدری کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر انھیں گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس چھاپے کے دوران ان کی رہائش گاہ سے 25 سے 30 کلوگرام سونے کے ہار اور انگوٹھیاں برآمد ہوئی ہیں۔

پولیس کے مطابق یہ تمام سونا نقلی ہے۔ اس کے علاوہ چند بڑے برانڈ کی جعلی گھڑیاں بھی پولیس کو ملی ہیں۔ ان کے گیراج میں ایک ہنڈا سوک 2019 ماڈل کی گاڑی کھڑی تھی جس کی چھت پر نیلی بتی اور سرکاری نمبر پلیٹ لگی تھی۔

یہ نمبر پلیٹ جعلی ہے اور اس حوالے سے پولیس نے ان پر ایک علیحدہ مقدمہ قائم کیا ہے۔

پولیس کے مطابق ان کے خلاف جعلی چیک دینے اور جعلسازی کے چھ مقدمات درج کیے گئے تھے جن میں دو سیالکوٹ اور چار لاہور میں درج تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32541 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp